گزشتہ ہفتے کراچی اسٹاک مارکیٹ غیریقینی کا شکار مندی چھائی رہی
انڈیکس 288 پوائنٹس نیچے، یومیہ اوسط کاروباری حجم10 اور مارکیٹ سرمایہ 0.8فیصد گھٹ گیا
کراچی اسٹاک ایکس چینج کے بنچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں گزشتہ ہفتے کے دوران 288 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
سرمایہ کاری مالیت میں49ارب روپے سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔گزشتہ ہفتے کے دوران حصص مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں کے اعلان کردہ مالیاتی نتائج کے بھی محدود اثرات سامنے آئے جبکہ اختتامی کاروباری سیشنز کے دوران بعض کمپنیوں کی توقعات کے برعکس مالیاتی نتائج سے مایوسی بھی نظر آئی اور مارکیٹ مندی کے زیراثر رہی۔ ہفتہ وار کاروبار کے دوران اسٹاک ایکس چینج میں ایک غیریقینی کیفیت طاری رہی جس میں طالبان سے مذاکرات کا معاملہ سرفہرست تھا جس میں کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آئی۔سرمایہ کاروں نے نئی سرمایہ کاری محتاط انداز میں کی۔ زیادہ تر فروخت کا مقصد منافع حاصل کرنا تھا تاہم وقفے وقفے سے نچلے اور درمیانے درجے کے اسٹاکس میں خریداری بھی دیکھی گئی مگر زیادہ تر سیشنز میں کاروباری سرگرمیاں اتارچڑھائو کے بعد مندی کا شکار ہوگئیں۔ اسی وجہ سے کے ایس ای 100 انڈیکس ہفتہ وار بنیاد پر 288 پوائنٹس کمی کے بعد 26394پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس طرح ہفتے کے دوران مجموعی مارکیٹ مالیت میں 49 ارب 80 کروڑ روپے کمی پر سرمایہ کاری گھٹ کر 64 کھرب 32 ارب 52 کروڑ 22لاکھ 35ہزار 825روپے رہ گئی۔
ہفتے کے دوران مجموعی سودوں میں ایک ارب 27 کروڑ 35 لاکھ 26ہزار 360 حصص کے سودوں میں کا لین دین ہوا۔ مارکیٹ میں تین روزہ مندی اور دو روزہ تیزی بھی ریکارڈ رہی۔ ہفتے کے دوران مارکیٹ میں سرگرم حصص کا دائرہ کار 1974کمپنیوں تک رہا۔ اس میں 765 کمپنیوں کی قیمتوں میں اضافہ 1115 میں کمی اور 94 کمپنیوں کی قیمتوں میں استحکام رہا۔کاروباری سرگرمیوں کا یومیہ اوسط حجم بھی 10فیصد کمی کے بعد 25 کروڑ 25 لاکھ شیئرز تک محدود رہا جبکہ مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ 0.8 فیصد کمی سے 64کھرب 32ارب روپے ہو گیا۔ گزشتہ ہفتے ایم سی بی بینک اور اینگرو کے مالیاتی نتیجے توقع سے کم، این ایم ایل اور ڈی جی خان سیمنٹ کے نتائج توقع کے مطابق جبکہ الائیڈ بینک کے فنانشل رزلٹس سرمایہ کاروں کی توقع سے زیادہ رہے۔ پاکستان کی نسبت خطے کی دیگر تمام اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی رہی۔
سرمایہ کاری مالیت میں49ارب روپے سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔گزشتہ ہفتے کے دوران حصص مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں کے اعلان کردہ مالیاتی نتائج کے بھی محدود اثرات سامنے آئے جبکہ اختتامی کاروباری سیشنز کے دوران بعض کمپنیوں کی توقعات کے برعکس مالیاتی نتائج سے مایوسی بھی نظر آئی اور مارکیٹ مندی کے زیراثر رہی۔ ہفتہ وار کاروبار کے دوران اسٹاک ایکس چینج میں ایک غیریقینی کیفیت طاری رہی جس میں طالبان سے مذاکرات کا معاملہ سرفہرست تھا جس میں کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آئی۔سرمایہ کاروں نے نئی سرمایہ کاری محتاط انداز میں کی۔ زیادہ تر فروخت کا مقصد منافع حاصل کرنا تھا تاہم وقفے وقفے سے نچلے اور درمیانے درجے کے اسٹاکس میں خریداری بھی دیکھی گئی مگر زیادہ تر سیشنز میں کاروباری سرگرمیاں اتارچڑھائو کے بعد مندی کا شکار ہوگئیں۔ اسی وجہ سے کے ایس ای 100 انڈیکس ہفتہ وار بنیاد پر 288 پوائنٹس کمی کے بعد 26394پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس طرح ہفتے کے دوران مجموعی مارکیٹ مالیت میں 49 ارب 80 کروڑ روپے کمی پر سرمایہ کاری گھٹ کر 64 کھرب 32 ارب 52 کروڑ 22لاکھ 35ہزار 825روپے رہ گئی۔
ہفتے کے دوران مجموعی سودوں میں ایک ارب 27 کروڑ 35 لاکھ 26ہزار 360 حصص کے سودوں میں کا لین دین ہوا۔ مارکیٹ میں تین روزہ مندی اور دو روزہ تیزی بھی ریکارڈ رہی۔ ہفتے کے دوران مارکیٹ میں سرگرم حصص کا دائرہ کار 1974کمپنیوں تک رہا۔ اس میں 765 کمپنیوں کی قیمتوں میں اضافہ 1115 میں کمی اور 94 کمپنیوں کی قیمتوں میں استحکام رہا۔کاروباری سرگرمیوں کا یومیہ اوسط حجم بھی 10فیصد کمی کے بعد 25 کروڑ 25 لاکھ شیئرز تک محدود رہا جبکہ مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ 0.8 فیصد کمی سے 64کھرب 32ارب روپے ہو گیا۔ گزشتہ ہفتے ایم سی بی بینک اور اینگرو کے مالیاتی نتیجے توقع سے کم، این ایم ایل اور ڈی جی خان سیمنٹ کے نتائج توقع کے مطابق جبکہ الائیڈ بینک کے فنانشل رزلٹس سرمایہ کاروں کی توقع سے زیادہ رہے۔ پاکستان کی نسبت خطے کی دیگر تمام اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی رہی۔