بلاول بھٹو کا یوسف رضا گیلانی کا استعفی قبول کرنے سے انکار

یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا

گیلانی نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا—فائل فوٹو

KOHISTAN:
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف کے عہدے سے یوسف رضا گیلانی کا استعفی قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی جمہوریت کے لیے خدمات جمہوریت پسندوں کے لیے ایک روشن مثال ہیں جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے کہ جس کے نمائندگان خود کا احتساب کرتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے ہمیشہ جمہوریت کے لیے جدوجہد کی اور عوام کی خدمت کے جرم میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے چیئرمین سینیٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کے حوالے سے متعصبانہ کردار پر افسوس کا اظہارکیا اور کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے حکومت سے ملی بھگت کرکے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو منظور کروایا۔

یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان


اس سے قبل ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے بطور اپوزیشن لیڈر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ اس حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ میں نے بطور اپوزیشن لیڈراپنا استعفی پارٹی کو جمع کروا دیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن کو اکثریت کے باوجود شکست

سینیٹ کے اجلاس میں نقطہ اعتراض اٹھاتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے ترمیمی بل کے حوالے سے میری ذات سے متعلق باتیں کی جارہی ہیں، کہا گیا کہ میں نے اس معاملے میں حکومت کا ساتھ دیا، ان بیانات کے بعد میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہنا چاہتا، اس لئے اس معاملے پر استعفی دے دیا ہے اور اپنا استعفی پارٹی لیڈر شپ کو دیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: یوسف رضا گیلانی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مقرر

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مجھے اسٹیٹ بینک کے ترمیمی بل کا ایجنڈا تاخیر سے موصول ہوا، اجلاس کے لیے میرے آفس میں مسیج آیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ ایجنڈے میں اسٹیٹ بینک کا بل موجود ہے، آپ نے یہ بل کمیٹی کو بھی نہیں بھیجا، چئیرمین ہاؤس کی نمائندگی کرتا ہے ناں کہ حکومت کی، چئیرمین اور اسپیکر کو ایوان میں متنازعہ نہیں ہونا چاہیئے، ووٹنگ کے دوران آپ نے 30 منٹ کا اجلاس ملتوی کیا، آپ نے یہ کرکے حکومت کے لیے سہولت کاری کی، آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہئیے تھا۔

 
Load Next Story