نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی اور چیئرمین زبیر سومرو کی برطرفی کالعدم قرار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت خزانہ اور نیشنل بینک کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرنے کا مختصر فیصلہ سنادیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت خزانہ اور نیشنل بینک کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرنے کا مختصر فیصلہ سنادیا (فوٹو : فائل)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی اور چیئرمین زبیر سومرو کی برطرفی کا عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں عہدوں پر بحال کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق پر مشتمل بینچ نے وزارت خزانہ اور نیشنل بینک کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرنے کا مختصر فیصلہ سنایا۔ انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرنے کی وجوہات پر مشتمل تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔


جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل بینچ نے صدر نیشنل بینک عارف عثمانی اور چیئرمین زبیر سومرو کی تعیناتی غیر قانونی قرار دی تھی۔ عارف عثمانی کی بحیثیت صدر نیشنل بینک تعیناتی کا نوٹی فکیشن 12 فروری 2019ء کو جاری ہوا۔ تعیناتی کو گزشتہ برس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

سنگل بینچ نے متعلقہ تعلیمی قابلیت نہ ہونے کے باعث تعیناتی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فیصلے میں لکھا تھا کہ عہدے کے لیے بینکنگ، فنانس، اکنامکس یا بزنس ایڈمنسٹریشن میں ڈگری درکار تھی۔ فنانس ڈویژن نے چیئرمین نیشنل بینک زبیر سومرو کی تقرری کی سفارش شفاف انداز میں نہیں کی۔

سنگل بینچ نے قرار دیا تھا کہ زبیر سومرو کو مسابقتی عمل اور اسامی مشتہر کیے بغیر عہدے پر تعینات کیا گیا۔
Load Next Story