کئی روز بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی ڈالر کی قدر مزید گر گئی
45100، 45200، 45300 کی حدیں بحال، 66 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں، 100 انڈیکس میں 296 پوائنٹس کا اضافہ
لاہور:
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار کے تمام دورانیے میں تیزی رہی جب کہ ڈالر کی قدر مزید گر گئی۔
آئی ایم ایف پروگرام میں آئندہ چند روز میں شمولیت برطانیہ کی جانب سے کورونا کے ماحول میں لاک ڈاؤن کے بجائے ایس اوپیرز کے ساتھ سرگرمیاں جاری رکھنے کے فیصلے اور اوپیک کی جانب سے آنے والے دنوں میں سپلائی ممکنہ طور پر بڑھنے سے خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کاتسلسل رکھنے جیسے عوامل کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کاروبار کے تمام دورانیے میں تیزی رہی جس سے انڈیکس کی 45100 45200 اور 45300 پوائنٹس کی 3 حدیں بحال ہو گئیں۔
تیزی کے سبب 66 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 40 ارب 89 کروڑ 69 لاکھ 80 ہزار 730 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ مجموعی طور پر تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 296.77 پوائنٹس کے اضافے سے 45374.68 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
دریں اثنا زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر زبردست اتار چڑھاؤ کے باوجود ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا، کاروبار کے آغاز پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی کوئی بڑی نوعیت کی ٹرانزیکسن کے باعث ڈالر کے انٹربینک ریٹ 177 روپے اور 178 روپے سے بھی تجاوز کر کے 178.92 روپے کی بلند سطح پر پہنچ گئی تھی لیکن کچھ ہی لمحے بعد سپلائی بڑھنے سے ریکوری ہوئی کیونکہ مارکیٹ میں یہ خبر زیرگردش تھی کہ پاکستان نے ذرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کی غرض سے چین روس اور کرغیزستان سے بالترتیب 3 ارب ڈالر 1 ارب ڈالر 1 ارب ڈالر یعنی مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر مالیت کا قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 6 پیسے کی کمی سے 176.71 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50 پیسے کی کمی سے 178 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
علاوہ ازیں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں پیر کو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 850 روپے اور 728 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت گھٹ کر 127382 روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت گھٹ کر 107382 روپے ہوگئی۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار کے تمام دورانیے میں تیزی رہی جب کہ ڈالر کی قدر مزید گر گئی۔
آئی ایم ایف پروگرام میں آئندہ چند روز میں شمولیت برطانیہ کی جانب سے کورونا کے ماحول میں لاک ڈاؤن کے بجائے ایس اوپیرز کے ساتھ سرگرمیاں جاری رکھنے کے فیصلے اور اوپیک کی جانب سے آنے والے دنوں میں سپلائی ممکنہ طور پر بڑھنے سے خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کاتسلسل رکھنے جیسے عوامل کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کاروبار کے تمام دورانیے میں تیزی رہی جس سے انڈیکس کی 45100 45200 اور 45300 پوائنٹس کی 3 حدیں بحال ہو گئیں۔
تیزی کے سبب 66 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 40 ارب 89 کروڑ 69 لاکھ 80 ہزار 730 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ مجموعی طور پر تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 296.77 پوائنٹس کے اضافے سے 45374.68 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
دریں اثنا زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر زبردست اتار چڑھاؤ کے باوجود ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا، کاروبار کے آغاز پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی کوئی بڑی نوعیت کی ٹرانزیکسن کے باعث ڈالر کے انٹربینک ریٹ 177 روپے اور 178 روپے سے بھی تجاوز کر کے 178.92 روپے کی بلند سطح پر پہنچ گئی تھی لیکن کچھ ہی لمحے بعد سپلائی بڑھنے سے ریکوری ہوئی کیونکہ مارکیٹ میں یہ خبر زیرگردش تھی کہ پاکستان نے ذرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کی غرض سے چین روس اور کرغیزستان سے بالترتیب 3 ارب ڈالر 1 ارب ڈالر 1 ارب ڈالر یعنی مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر مالیت کا قرض لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 6 پیسے کی کمی سے 176.71 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50 پیسے کی کمی سے 178 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
علاوہ ازیں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں پیر کو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 850 روپے اور 728 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت گھٹ کر 127382 روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت گھٹ کر 107382 روپے ہوگئی۔