حکومت سندھ نے جامعات کے سلیکشن بورڈز کو غیرقانونی قرار دے دیا
جامعات کو سروس رولز ڈرافٹ کر کے 2 ہفتے میں مجاز فورم سے منظور کرانے کی ہدایت
ISLAMABAD:
حکومت سندھ نے صوبے کی سرکاری جامعات کے اساتذہ کی تقرریوں اور ترقیوں کے حوالے سے ہونے والے سلیکشن بورڈز پر سخت اعتراضات کرتے ہوئے انھیں تقرریوں کے قوانین کے منافی قرار دے دیا ہے۔
حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے صوبے کی سرکاری جامعات کو لکھے گئے خط میں تمام وائس چانسلرز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سروس رولز ڈرافٹ کرکے دو ہفتے میں مجاز فورم سے منظور کرائیں، ساتھ ہی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئندہ تمام سلیکشن بورڈ منظور کیے گئے ان رولز کے تحت ہی ہوسکیں گے۔
صوبائی محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکشن افسر کمال احمد کی جانب سے جامعات کو بھجوائے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے از خود اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ سلیکشن بورڈ میں کس طرح رولز کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
جامعات کی جانب سے تقرریوں کے اصول اپنائے نہیں جا رہے اور مارکیٹ میں موجود بہتر امیدواروں کو نظر انداز کیا جارہا ہے جس کے سبب سلیکشن بورڈ میں مسابقت کا صحت مند ماحول پیدا نہیں ہو رہا۔ لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکریٹری کی جانب سے اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ جامعات کے پاس ترقیوں کا کوئی مکینزم موجود نہیں ہے، فیکلٹیز میں مستقبل کی ترقی کے حوالے سے کوئی اقدامات بھی نہیں ہو رہے، جو امیدوار شارٹ لسٹ کیے جاتے ہیں انھیں اوپن مارکیٹ سے نہیں چنا جاتا جس سے شفافیت نہیں آرہی، اسی طرح تقرریوں کا جو مروجہ عمل ہے۔
اس میں شارٹ لسٹنگ کا فارمولا بھی کسی فورم سے منظور شدہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جامعہ کراچی میں گذشتہ ماہ کے آخر میں منعقدہ ایک سلیکشن بورڈ پر شدید اعتراضات کرتے ہوئے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو نے اسے ملتوی کرادیا تھا جس کے بعد سے تاحال جامعہ کراچی کے اساتذہ تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیے ہوئے ہیں۔
حکومت سندھ نے صوبے کی سرکاری جامعات کے اساتذہ کی تقرریوں اور ترقیوں کے حوالے سے ہونے والے سلیکشن بورڈز پر سخت اعتراضات کرتے ہوئے انھیں تقرریوں کے قوانین کے منافی قرار دے دیا ہے۔
حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے صوبے کی سرکاری جامعات کو لکھے گئے خط میں تمام وائس چانسلرز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سروس رولز ڈرافٹ کرکے دو ہفتے میں مجاز فورم سے منظور کرائیں، ساتھ ہی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئندہ تمام سلیکشن بورڈ منظور کیے گئے ان رولز کے تحت ہی ہوسکیں گے۔
صوبائی محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکشن افسر کمال احمد کی جانب سے جامعات کو بھجوائے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے از خود اس بات کا مشاہدہ کیا ہے کہ سلیکشن بورڈ میں کس طرح رولز کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
جامعات کی جانب سے تقرریوں کے اصول اپنائے نہیں جا رہے اور مارکیٹ میں موجود بہتر امیدواروں کو نظر انداز کیا جارہا ہے جس کے سبب سلیکشن بورڈ میں مسابقت کا صحت مند ماحول پیدا نہیں ہو رہا۔ لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکریٹری کی جانب سے اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ جامعات کے پاس ترقیوں کا کوئی مکینزم موجود نہیں ہے، فیکلٹیز میں مستقبل کی ترقی کے حوالے سے کوئی اقدامات بھی نہیں ہو رہے، جو امیدوار شارٹ لسٹ کیے جاتے ہیں انھیں اوپن مارکیٹ سے نہیں چنا جاتا جس سے شفافیت نہیں آرہی، اسی طرح تقرریوں کا جو مروجہ عمل ہے۔
اس میں شارٹ لسٹنگ کا فارمولا بھی کسی فورم سے منظور شدہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جامعہ کراچی میں گذشتہ ماہ کے آخر میں منعقدہ ایک سلیکشن بورڈ پر شدید اعتراضات کرتے ہوئے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو نے اسے ملتوی کرادیا تھا جس کے بعد سے تاحال جامعہ کراچی کے اساتذہ تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیے ہوئے ہیں۔