کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے ہندو سینیٹر کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس

متقفہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں عالمی برادری سے کشمیریوں کی نسل کشی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا

وزیر مملکت علی محمد خان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد پیش کی۔ فوٹو:فائل

لاہور:
یوم کشمیر کی مناسبت سے ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کرشنا کماری کولہی کی زیر صدارت سینیٹ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ہندو سینیٹر کرشنا کماری کولہی کی زیر صدارت کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سینٹ کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں اراکین سینیٹ نے کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرنے کے ساتھ بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔

وزیر مملکت علی محمد خان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔


قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سینٹ آف پاکستان کشمیری عوام کی بھارتی مظالم کے خلاف بہادری و عزم کو سلام پیش کرتا ہے، ایوان بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کے یکطرفی اقدامات اور وادی کے اندر انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کرتا ہے، بھارت مظالم سے کشمیریوں کے جذبہ حریت و آزادی کو دبا نہیں سکتا۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیر میں ماورائے، جعلی مقابلوں اور نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر کشمیریوں کے قتل عام کو روکے، قرارداد میں کشمیر میں آزادی کا تناسب بدلنے کیلئے کئے گئے فیصلوں کو واپس لینے، کشمیر میں حالات معمول پر لانے اور کشمیری سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا، جب کہ عالمی برادری کو کشمیریوں کی نسل کشی کا نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے۔

ایوان نے کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی اور قرار دیا کہ پوری پاکستانی قوم کشمیر کے معاملے پر متحد ہے۔ ایوان نے کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں، او آئی سی کی خاموشی کو افسوسناک و شرمناک قرار دیا، ایوان نے تمام عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کا مقدمہ موثر انداز میں اجاگر کرنے کا اعادہ کیا اور کشمیری عوام کو یہ پیغام دیا کہ پاکستانی قوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ ہے اور کشمیر کی آزادی تک ساتھ رہیں گے، ساتھ اس امید کا بھی اظہار کیا کہ جلد کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا اور کشمیریوں کو آزادی نصیب ہوگی۔

 
Load Next Story