سُروں کی ملکہ لتا منگیشکر 92 برس کی عمر میں چل بسیں
گزشتہ روز لتا منگیشکر کی حالت ایک بارپھر بگڑنے پر انہیں دوبارہ وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا
سُروں کی ملکہ لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر 92 برس کی عمر میں چل بسیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ رات کئی جسمانی اعضا کی خرابی کے باعث گلوکارہ لتا منگیشکر اتوار کی صبح ممبئی کے اسپتال میں چل بسیں۔ بریچ کینڈی اسپتال کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر این سنتھانم نے گلوکارہ کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ لتامنگیشکر ان کے اسپتال میں کووڈ 19 کے مریض کے طور پر داخل ہوئی تھیں۔ ان کا کورونا کا علاج کیا گیا تھا لیکن بعد میں وہ کووڈ پیچیدگیوں کی وجہ سے انتقال کرگئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لتا منگیشکر کی آخری رسومات اتوار کو ممبئی کے شیواجی پارک میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ بھارت میں گلوکارہ کی موت پر دو دن کا ریاستی سوگ منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ (6 اور 7 فروری کو)۔ ریاستی سوگ کے دوران قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور کوئی تفریح نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ لتا منگیشکر کو 8 جنوری کو ہلکی علامات کے ساتھ کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد انہیں ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں نمونیا کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) کے وارڈ میں داخل کیا گیا تھا اور وہ تقریباً 20 روز تک وینٹی لیٹر پر رہی تھیں۔
گزشتہ روز لتا منگیشکر کی حالت ایک بارپھر بگڑنے پر انہیں دوبارہ وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا۔ بریچ کینڈی اسپتال کے ڈاکٹر پرتت صمدانی نے لتا منگیشکر کی حالت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گلوکارہ اب بھی آئی سی یو میں ہیں اور ڈاکٹرز کی زیر نگرانی رہیں گی۔
لتا منگیشکر کی بگڑتی حالت کا سن کر اداکارہ شردھا کپور سمیت متعدد بالی ووڈ فنکار ان سے ملنے اسپتال پہنچے تھے۔ جب کہ مادھوری ڈکشٹ، روینہ ٹنڈن سمیت متعدد فنکاروں نے گلوکارہ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی تھی۔
لتا منگیشکر کی بہن گلوکارہ آشاہ بھوسلے بھی اپنی بہن سے ملنے گزشتہ روز اسپتال پہنچیں تھیں اور ان کی صحت کے بارے میں میڈیا کو بتایا تھا کہ اب لتا دیدی کی حالت مستحکم ہے۔ تاہم لتامنگیشکر جانبر نہ ہوسکیں۔
لتامنگیشکر کی زندگی پر ایک نظر
لتا منگیشکر28 ستمبر 1929ء کو اندور بھارت میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد دِینا ناتھ منگیشکر بھی گلوکار اور اداکار تھے۔ چنانچہ وہ شروع سے ہی گلوکاری کی طرف مائل تھیں۔
لتا منگیشکر مختلف زبانوں میں 30 ہزار سے زائد گانے گا چکی ہیں وہ 1974ء سے 1991ء تک گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ریکارڈ ہولڈر کے طور پر شامل رہیں۔ بک کے مطابق وہ دنیا میں سب سے زیادہ گانے ریکارڈ کرانے والی گلوکارہ ہیں۔
لتا منگیشکرکو بے شمار ایوارڈز ملے۔ خود ان کا کہنا تھا کہ ان کا سب سے بڑا ایوارڈ لوگوں کا پیار ہے۔ ان کے پاس بھارت کا سب سے بڑا سویلین اعزاز بھارت رتنا بھی ہے۔ وہ بھارت کی دوسری گلوکارہ تھیں جنہیں یہ ایوارڈ دیا گیا۔
اس کے علاوہ انہیں پدما بھوشن (تیسرا بڑا سول ایوارڈ) اور پدما وی بھوشن (دوسرا بڑا سول ایوارڈ) سے بھی نوازا گیا۔ 1974ء میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ان کا نام دنیا میں سب سے زیادہ گانے گانے والی گلوکارہ کے طور پر آیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ رات کئی جسمانی اعضا کی خرابی کے باعث گلوکارہ لتا منگیشکر اتوار کی صبح ممبئی کے اسپتال میں چل بسیں۔ بریچ کینڈی اسپتال کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر این سنتھانم نے گلوکارہ کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ لتامنگیشکر ان کے اسپتال میں کووڈ 19 کے مریض کے طور پر داخل ہوئی تھیں۔ ان کا کورونا کا علاج کیا گیا تھا لیکن بعد میں وہ کووڈ پیچیدگیوں کی وجہ سے انتقال کرگئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لتا منگیشکر کی آخری رسومات اتوار کو ممبئی کے شیواجی پارک میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ بھارت میں گلوکارہ کی موت پر دو دن کا ریاستی سوگ منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ (6 اور 7 فروری کو)۔ ریاستی سوگ کے دوران قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور کوئی تفریح نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ لتا منگیشکر کو 8 جنوری کو ہلکی علامات کے ساتھ کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد انہیں ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں نمونیا کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد انہیں انتہائی نگہداشت (آئی سی یو) کے وارڈ میں داخل کیا گیا تھا اور وہ تقریباً 20 روز تک وینٹی لیٹر پر رہی تھیں۔
گزشتہ روز لتا منگیشکر کی حالت ایک بارپھر بگڑنے پر انہیں دوبارہ وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا۔ بریچ کینڈی اسپتال کے ڈاکٹر پرتت صمدانی نے لتا منگیشکر کی حالت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ گلوکارہ اب بھی آئی سی یو میں ہیں اور ڈاکٹرز کی زیر نگرانی رہیں گی۔
لتا منگیشکر کی بگڑتی حالت کا سن کر اداکارہ شردھا کپور سمیت متعدد بالی ووڈ فنکار ان سے ملنے اسپتال پہنچے تھے۔ جب کہ مادھوری ڈکشٹ، روینہ ٹنڈن سمیت متعدد فنکاروں نے گلوکارہ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی تھی۔
لتا منگیشکر کی بہن گلوکارہ آشاہ بھوسلے بھی اپنی بہن سے ملنے گزشتہ روز اسپتال پہنچیں تھیں اور ان کی صحت کے بارے میں میڈیا کو بتایا تھا کہ اب لتا دیدی کی حالت مستحکم ہے۔ تاہم لتامنگیشکر جانبر نہ ہوسکیں۔
لتامنگیشکر کی زندگی پر ایک نظر
لتا منگیشکر28 ستمبر 1929ء کو اندور بھارت میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد دِینا ناتھ منگیشکر بھی گلوکار اور اداکار تھے۔ چنانچہ وہ شروع سے ہی گلوکاری کی طرف مائل تھیں۔
لتا منگیشکر مختلف زبانوں میں 30 ہزار سے زائد گانے گا چکی ہیں وہ 1974ء سے 1991ء تک گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ریکارڈ ہولڈر کے طور پر شامل رہیں۔ بک کے مطابق وہ دنیا میں سب سے زیادہ گانے ریکارڈ کرانے والی گلوکارہ ہیں۔
لتا منگیشکرکو بے شمار ایوارڈز ملے۔ خود ان کا کہنا تھا کہ ان کا سب سے بڑا ایوارڈ لوگوں کا پیار ہے۔ ان کے پاس بھارت کا سب سے بڑا سویلین اعزاز بھارت رتنا بھی ہے۔ وہ بھارت کی دوسری گلوکارہ تھیں جنہیں یہ ایوارڈ دیا گیا۔
اس کے علاوہ انہیں پدما بھوشن (تیسرا بڑا سول ایوارڈ) اور پدما وی بھوشن (دوسرا بڑا سول ایوارڈ) سے بھی نوازا گیا۔ 1974ء میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ان کا نام دنیا میں سب سے زیادہ گانے گانے والی گلوکارہ کے طور پر آیا۔