کشمیریوں پر آزادی کا سورج طلوع ہو گا

ملک بھر میں عام تعطیل کے ذریعہ ہڑتال کی جاتی ہے تاکہ دنیا بھرکی اقوام کو مسئلہ کشمیر کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے

کراچی:
یوں تو جدوجہد آزادی کشمیر میں متعدد مراحل آتے رہے ہیں ، جن میں کشمیر کے دونوں جانب رہنے والے مسلمانوں نے آزادی وطن کے لیے بیش بہا جانوں کے نذرانے پیش کرکے جدوجہد آزادی کو جلا بخشی ہے۔

بد قسمتی سے کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم بھارتی استبداد سے بھی پہلے اس وقت سے روا رکھے گئے ہیں جب کہ وہاں ڈوگرہ راج قائم تھا اور مسلم اکثریتی آبادی ان کے بہیمانہ جبر تلے دبی ہوئی تھی۔ تقسیم ہند کے موقع پر امید ہو چلی تھی کہ اب تاریک دور کا خاتمہ ہوگا اور کشمیری عوام بھی پاکستان کے ساتھ الحاق کے ذریعے آزادی کی بہاریں دیکھ سکیں گے اور آیندہ نسلیں امن و سکون اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکیں گی۔

تاہم یہ امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب مہاراجہ کشمیر ہری سنگھ نے عوامی رائے کے علی الرغم بھارت میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور ہندوستان نے کشمیر میں اپنی فوجیں اتار دیں تاکہ عوام کے جذبہ الحاق پاکستان کو بالجبر دبا دیا جائے اور جنت نظیر کشمیر پر اس کا غاصبانہ قبضہ برقرار رہے۔

بڑی عجیب بات ہے کہ بھارت ایک طرف تو دنیا بھر میں اپنی جمہوریت نوازی کے راگ الاپتا پھرتا ہے اور دوسری جانب وادی کشمیر کے عوامی جذبات کے برخلاف جبر و استبداد کے ذریعہ غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے، گزشتہ ستر برس سے کشمیری مسلمان ہندو سامراج کی چکی میں پس رہے ہیں اور جب کشمیری حریت پسندوں نے 48ء میں مسلح جدوجہد کے ذریعے اپنے وطن کو بھارتی شکنجے سے آزاد کرانے کا عزم کیا اور موجودہ آزاد کشمیر سے بھارتی قبضہ چھڑا کر آزاد حکومت قائم کی اور قریب تھا کہ کشمیری مسلمان اور مجاہدین سری نگر تک پہنچ جائے کہ اچانک یہ سیاست کے پروردہ پنڈت نہرو کے فوراً پینترا بدلتے ہوئے اقوام متحدہ میں دھائیاں دیں اور لشکر کشی رکوانے پر وادی میں استصواب رائے کروانے کا وعدہ کیا۔

حکومت پاکستان نے عالمی ادارے کا احترام کرتے ہوئے پیش قدمی روک دی اور مسئلہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے پر اتفاق کر لیا ، تاہم وہ دن گیا اور آج کا دن آیا بھارتی حکمران اپنے وعدوں سے انحراف کر تے ہوئے وادی کشمیر میں استصواب رائے کرانے سے گریزاں ہیں اور اس مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان چار بڑی جنگیں اور بے شمار جھڑپیں ہو چکی ہیں ، تاہم کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا بلکہ بھارتی جارحیت کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوگیا اور اس کا مشرقی بازو جدا کر دیا گیا۔

آج تک اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کرا سکا جب کہ مشرقی تیمور میں اس ادارے نے انتہائی سرعت کا مظاہرہ کر تے ہوئے ، اسلامی ملک انڈونیشیا کو تقسیم کردیا تاہم الکفر ملۃ واحدہ کے مصداق ہندو حکمرانوں سے یہ ادارہ اب تک اپنی قراردادوں پر عمل کرانے سے قاصر رہا ہے۔ انھی حالات کو دیکھتے ہوئے مظلوم حریت پسند کشمیری مسلمانوں نے 80 کی دہائی میں تمامتر سیاسی سفارتی کوششوں میں ناکامی کے بعد مسلح جدوجہد کے ذریعے آزادی کشمیر کا بیڑا اٹھایا اور8 لاکھ ہندوستانی فوج کے مقابل مٹھی بھر مجاہدین نے اپنے مقدس لہو سے شمع آزادی کو فروزاں کیا۔


بھارتی درندے 80ہزار سے زیادہ کشمیری مسلمانوں کو شہید کرچکے ہیں ، ہزاروں ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عصمت دری اور بوڑھوں بچوں کے ساتھ ساتھ گھروں دکانوں حتیٰ کہ مقدس مقامات مساجد وغیرہ کی حرمت پامال کررہے ہیں ، مساجد میں جمعہ پڑھنے سے مسلسل روکا جا رہا ہے ، لیکن کسی عالمی قوت کا ضمیر نہیں جا گتا۔

جمہوریت اور انسانی آزادی کے چیمپیئن امریکا اور اس کے حواری یورپی اقوام کشمیر کی جانب سے نظریں چرائے ہوئے استعماری قوت بھارت کی سرکوبی کرنے سے گریزاں دکھائی دیتے ہیں ، لیکن ایک پاکستان ہے جو نصف صدی سے کشمیر کاز کا پرچم سر بلند کیے ہوئے ہے اور سیاسی سفارتی ذرایع سے اس مسئلے کے پر امن حل کے لیے کوشاں ہے ، جب کہ پاکستان نے تمام جہادی تنظیموں پر پابندی عائدکر کے بھارتی مطالبہ پورا کردیا کہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کیا جائے لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بھارتی حکومت کے کیے وعدوں کے برعکس ایک مرتبہ پھر راہ فرار اختیارکر رہا اور مختلف حیلوں بہانوں کے ذریعے اس مسئلہ کو سرد خانے کی نذر کرنا چاہتا ہے ، البتہ پاک بھارت تعلقات میں اس وقت تک بہتری نہیں آسکتی جب تک کہ مسئلہ کشمیر حل نہ کیا جائے جہاں ظالم و جابر ڈوگرہ حکمرانوں کے جبرواستبداد کے خلاف کشمیری مسلمانوں کے جذبہ حریت کی علامت ہے ، وہیں بھارتی استعمار کے خلاف نفرت اور حصول آزادی کے عزم صمیم کا اعلان ہے۔

وادی کے دونوں جانب کشمیری پرامن ہڑتال اور مظاہروں کے ذریعے عالمی ضمیر کو بیدار کرنے کی کوشش کرتے اور دنیا کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرکے انھیں اپنی جائز تحریک آزادی کی حمایت و تعاون پر راضی کرنے کی سعی کرتے ہیں۔ پاکستان میں یہ دن بڑے جوش و جذبے کے ساتھ اپنے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔

ملک بھر میں عام تعطیل کے ذریعہ ہڑتال کی جاتی ہے تاکہ دنیا بھرکی اقوام کو مسئلہ کشمیر کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے اور کشمیری عوام پر ہونے والے بھارتی مظالم پر ان کی توجہ مبذول کرائی جا سکے۔ اس مرتبہ بھی 5 فروری مقبوضہ آزاد کشمیر پاکستان اور دنیا بھر میں جہاں جہاں کشمیری آباد ہیں ، مظاہروں بینروں پوسٹروں پہلے کارڈز اور انسانی زنجیروں کے ذریعے عالمی ضمیر بیدار کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں یہ دن تجدید عہد اور اور عزم نو کا دن ہوتا ہے اور اس یقین کے اظہار کا دن ہے کہ ایک نہ ایک دن ضرور بالضرور کشمیری عوام بھارتی پنجہ استبداد سے آزادی حاصل کر کے الحاق کے ذریعے تکمیل پاکستان کی آرزوؤں کی تکمیل کرکے رہیں گے۔

پاکستانی حکومت اور عوام قدم بقدم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ان کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے انھیں جبر واستبداد کی سیاہ رات سے نکال کر آزادی کی روشن و رخشندہ صبح سے ہمکنار کرنے کی جدوجہد کرتے رہیں گے ، یہ دن ہمیں احساس دلاتا ہے کہ قافلہ آزادی کشمیر کہیں رکا نہیں اور تھما نہیں ہے بلکہ حریت پسندوں کا یہ کارواں شاہراہ آزادی پر رواں دواں ہے اور اپنی منزل پر پہنچ کر ہی دم لے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ایک دن کشمیریوں پر آزادی کا سورج طلوع ہو گا اور ان کی آیندہ نسلیں اپنی مذہب روایات اور الحاق پاکستان تلے آزاد فضا میں سانس لے سکیں گی۔

آئیے ! ہم اور آپ بھی اس موقع پر اپنے مظلوم و مجبور کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کر تے ہوئے اعلان کریں کہ بھارت کبھی حریت پسند کشمیری عوام کو غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ وہ جتنا چاہے مظالم ڈھالے لیکن کشمیریوں کے سینوں میں جو شمع آزادی فروزاں ہے ، اسے بجھا نہیں سکے گا اور اس حقیقت کو بھارت جس قدر جلدی سمجھ لے ، اس کے لیے وہی بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ (آمین)
Load Next Story