اللہ کرے جوبائیڈن فون کرکے ہمارے وزیراعظم کی پریشانی کم کرے شاہد خاقان
اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ سب سے نااہل کرپٹ ترین حکومت سے عوام کی جان چھڑائے، سابق وزیرِ اعظم
PESHAWAR:
ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اللہ کرے بائیڈن فون کرکے ہمارے وزیر اعظم کی پریشانی کم کرے۔
کراچی کی احتساب عدالت کے روبرو پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب پراسیکیوٹر نے سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کی درخواست پر جواب دینے کے لئے مہلت طلب کرلی۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس ملک میں نام نہاد احتساب کا عمل ہے۔کسی کو حق حاصل نہیں ہے کہ جھوٹے مقدمات بنائے جائیں۔ کیمرے لگائیں اور بتائیں کہ کس نے کتنی کرپشن کی۔ نیب نے 5 سو ارب روپے کس سے ریکور کرکے قومی خزانے میں ڈالے؟ کیا نیب ہاؤسنگ اسکیم کیلئے بنایا گیا۔ چیئرمین نیب جاتے ہوئے یہ بتائیں کہ ان کے اثاثے کتنے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ ایک خط بڑا وائرل ہے، اللّٰہ کرے وہ غلط ہو۔ سابق چیف جسٹس کس بات سے مجبور ہوئے کہ انہوں نے وزیر داخلہ کو لکھا کہ ان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ کیا خط لکھنے کی ضرورت تھی۔ کیا اس حکومت کو پتا نہیں تھا کہ چیف جسٹس کو کتنی سیکیورٹی فراہم کریں۔ سابق چیف جسٹس کو پورا یقین تھا کہ جب وہ دفتر چھوڑ دیں گے ان کی بات سننے والا کوئی نہیں ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سابق چیف جسٹس عمارتیں گرانے کے نام سے مشہور ہیں۔ جس نے نسلہ ٹاور میں فلیٹ خریدا اس کا کیا قصور تھا۔ فیصلے کردیتے ہیں لیکن ان کے اثرات نہیں دیکھتے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا بل قانون ابھی تک نہیں بنا لیکن سیونگ ریٹ کو کم کردیا گیا۔ ہاؤسنگ لون کو بھی رول بیک کرنے کا کہا گیا۔ آئی ایم ایف اب حکم دیگا کہ اسٹیٹ بینک کو کیا کرنا ہے۔ ملک کا نظام اب حکومت کے کنٹرول میں نہیں رہے گا اب آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک کو ڈکٹیٹ کرے گا۔ گزشتہ ماہ پاکستان کی تاریخ میں مہنگائی میں بدترین اضافہ ہوا۔ اللہ کرے بائیڈن فون کرکے ہمارے وزیر اعظم کی پریشانی کم کرے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ سب سے نااہل کرپٹ ترین حکومت سے عوام کی جان چھڑائے۔
ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اللہ کرے بائیڈن فون کرکے ہمارے وزیر اعظم کی پریشانی کم کرے۔
کراچی کی احتساب عدالت کے روبرو پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب پراسیکیوٹر نے سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کی درخواست پر جواب دینے کے لئے مہلت طلب کرلی۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس ملک میں نام نہاد احتساب کا عمل ہے۔کسی کو حق حاصل نہیں ہے کہ جھوٹے مقدمات بنائے جائیں۔ کیمرے لگائیں اور بتائیں کہ کس نے کتنی کرپشن کی۔ نیب نے 5 سو ارب روپے کس سے ریکور کرکے قومی خزانے میں ڈالے؟ کیا نیب ہاؤسنگ اسکیم کیلئے بنایا گیا۔ چیئرمین نیب جاتے ہوئے یہ بتائیں کہ ان کے اثاثے کتنے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ ایک خط بڑا وائرل ہے، اللّٰہ کرے وہ غلط ہو۔ سابق چیف جسٹس کس بات سے مجبور ہوئے کہ انہوں نے وزیر داخلہ کو لکھا کہ ان کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ کیا خط لکھنے کی ضرورت تھی۔ کیا اس حکومت کو پتا نہیں تھا کہ چیف جسٹس کو کتنی سیکیورٹی فراہم کریں۔ سابق چیف جسٹس کو پورا یقین تھا کہ جب وہ دفتر چھوڑ دیں گے ان کی بات سننے والا کوئی نہیں ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سابق چیف جسٹس عمارتیں گرانے کے نام سے مشہور ہیں۔ جس نے نسلہ ٹاور میں فلیٹ خریدا اس کا کیا قصور تھا۔ فیصلے کردیتے ہیں لیکن ان کے اثرات نہیں دیکھتے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا بل قانون ابھی تک نہیں بنا لیکن سیونگ ریٹ کو کم کردیا گیا۔ ہاؤسنگ لون کو بھی رول بیک کرنے کا کہا گیا۔ آئی ایم ایف اب حکم دیگا کہ اسٹیٹ بینک کو کیا کرنا ہے۔ ملک کا نظام اب حکومت کے کنٹرول میں نہیں رہے گا اب آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک کو ڈکٹیٹ کرے گا۔ گزشتہ ماہ پاکستان کی تاریخ میں مہنگائی میں بدترین اضافہ ہوا۔ اللہ کرے بائیڈن فون کرکے ہمارے وزیر اعظم کی پریشانی کم کرے۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ سب سے نااہل کرپٹ ترین حکومت سے عوام کی جان چھڑائے۔