بی جے پی نے لتا منگیشکر کی میت پر شاہ رخ کی دعا کو متنازع بنایا

شاہ رخ پر لتا جی کی میت پر تھوکنے کا بے بنیاد الزام سب سے پہلے بی جے پی ہریانہ کے لیڈر نے لگایا تھا

بی جے پی رہنما کو کانگریس اور دیگر جماعتوں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، فوٹو: ٹوئٹر

کراچی:
جس وقت ساری دنیا آنجہانی گلوکارہ لتا منگیشکر کو خراج عقیدت پیش کرہی تھی اور ان کے مداح غم سے نڈھال تھے اُس وقت حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنما آخری رسومات کو متنازع بنانے میں مصروف تھے۔

سُروں کی ملکہ لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں ہزاروں کی تعداد میں حکومتی، سماجی، سیاسی اور شوبز کے نامور فنکاروں نے شرکت کی اور سب ہی نے اپنے اپنے طریقے سے آنجہانی گلوکارہ کے لیے دعا بھی کی۔

بھارت میں مسلم دشمنی اور اقلیتوں کے خلاف زہر کا بیج بونے والی حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنماؤں نے موقع محل دیکھے بغیر ایک بار پھر نفرت کی آگ لگانے کی ناکام کوشش کی۔



لتا منگیشکر کی آخری رسومات کے دوران شاہ رخ خان اپنی منیجر پوجا دادلانی کے ہمراہ پہنچے۔ شاہ رخ نے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے اور آخر میں ماسک اتار کر میت پر پھونکا۔




ہریانہ کے بی جے پی لیڈر ارون یادیو نے اس منظر میں وہ دیکھ لیا جس کا تذکرہ پورے فسانے میں نہ تھا۔ انھوں نے ویڈیو شیئر کی اور کیپشن میں لکھا کہ کیا شاہ رخ لتا جی کی میت پر تھوک رہے ہیں۔



اس ٹویٹ کے جواب میں بی جے پی کی پوری سوشل میڈیا ٹیم کود پڑی اور شاہ رخ کو برا بھلا کہنے لگے، کچھ نے دھمکیاں بھی دیں لیکن جلد ہی نفرت کے سوداگروں کا دھندہ ٹھپ ہوگیا۔



کانگریس کی رہنما سپریا شری نات نے بی جے پی لیڈر کی ٹویٹ کو مکروہ قرار دیتے ہوئے آڑے ہاتھوں لیا اسی طرح بی جے پی کے سائیڈ لائن لگائے رہنما نے شاہ رخ اور منیجر پوجا کی ایک ساتھ میت کے لیے دعا کرنے کو بھارت کا کلچر قرار دیتے ہوئے لکھا کہ بھارت کا یہ رخ انتہا پسندوں سے ہضم نہیں ہوگا۔

 
Load Next Story