سماجی سائٹس بتاتی ہیں کیا ہے سُندرتا
سوشل میڈیا کے باعث خواتین خوب صورتی کا اپنا اپنا معیار طے کرنے لگیں
حسن کا معیار دنیا کے ہر خطے میں مختلف ہے۔ اسی طرح ہر قوم خوب صورتی کے بارے میں اپنا ایک خاص نقطۂ نظر رکھتی ہیں۔ یہی نہیں افراد بھی روپ رنگ کے بارے میں اپنا اپنا معیار رکھتے ہیں، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ حسن تو آنکھ میں ہوتا ہے۔ چناں چہ کسی حَسین کے لیے بھی یہ جاننا مشکل ہوجاتا ہے کہ وہ حسین ہے۔
آج سے دس سال قبل فیش سے متعلق مصنوعات بنانے والی ایک کمپنی کی جانب سے کرائی جانے والی اسٹڈی کے مطابق دنیا بھر میں صرف دو فی صد خواتین خود کو خوب صورت سمجھتی تھیں۔ اس اسٹڈی کا حصہ بننے والی عورتوں میں سے اکثریت خوب صورتی کی تعریف بیان کرنے سے قاصر تھی۔ بعد میں خوب صورتی کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے شعور اجاگر کیا اور پھر اسی کمپنی کے سروے کے مطابق دنیا میں تئیس فی صد خواتین کا کہنا تھا کہ وہ خوب صورتی کی ایک منفرد اور ذاتی تعریف کرسکتی ہیں۔
اور پھر سوشل میڈیا کے پھیلاؤ نے زندگی کے ہر شعبے پر اثرات مرتب کرتے ہوئے دنیا کو بدل ڈالا۔ اب 62 فی صد خواتین حُسن کی اپنی ذاتی تعریف بیان کرسکتی اور اسے اثرانگیز بناسکتی ہیں۔ یہ خواتین روپ رنگ کے اعتبار سے اپنی خصوصیات اور انفرادیت سے بہ خوبی واقف ہیں۔ دوسرے الفاظ میں وہ خود کو پہلے سے زیادہ تسلیم کرچکی ہیں۔
مذکورہ کمپنی کے تحقیقی مطالعے کے مطابق خواتین میں اس نمایاں تبدیلی کا سبب سوشل میڈیا ہے۔ سوشل ویب سائٹس پر یوزرز کی طرف سے تخلیق کردہ اور سامنے آنے والا مواد، چند سال کے دوران، خوب صورتی کے معیار اور تعریف میں نمایاں تبدیلیاں لایا ہے اور اس حوالے سے خواتین کے رجحان پر تیزی سے اثرانداز ہوا ہے۔ تصویری مواد پیش کرنے والی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس جیسے فیس بُک، انسٹاگرام، پاتھ اور دیگر عورتوں کی خوب صورتی سے متعلق سوجھ بوجھ کو نئے معنی اور مطلب دے رہی ہیں۔ اس تحقیقی مطالعے کے مطابق 55 فی صد خواتین یقین رکھتی ہیں کہ حُسن کے تصور کے حوالے سے سوشل ویب سائٹس کی دنیا سب سے زیادہ اثرانداز ہونے والا میڈیا بن چکی ہے۔
یہ تحقیقی مطالعہ کرانے والی کمپنی کی ایمبیسیڈر Jess Weiner کہتی ہیں،''ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب خواتین پہلے کے مقابلے میں خوب صورتی کی تعریف، توضیح اور تشریح پر کہیں زیادہ دسترس رکھتی ہیں۔'' وہ مزید کہتی ہیں،''سوشل ویب سائٹس پر ہر روز لاکھوں کی تعداد میں تصاویر پوسٹ کی جاتی ہیں۔ یہ تصویریں خوب صورتی کی تشریح پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ اس طرح حُسن کی نئی تشریح کا موقع میسر آتا ہے۔''
اس تحقیقی مطالعے کے نتائج سے اندازہ ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا خواتین کی زندگی پر کس حد تک اثرات مرتب کر رہا ہے۔
آج سے دس سال قبل فیش سے متعلق مصنوعات بنانے والی ایک کمپنی کی جانب سے کرائی جانے والی اسٹڈی کے مطابق دنیا بھر میں صرف دو فی صد خواتین خود کو خوب صورت سمجھتی تھیں۔ اس اسٹڈی کا حصہ بننے والی عورتوں میں سے اکثریت خوب صورتی کی تعریف بیان کرنے سے قاصر تھی۔ بعد میں خوب صورتی کے حوالے سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے شعور اجاگر کیا اور پھر اسی کمپنی کے سروے کے مطابق دنیا میں تئیس فی صد خواتین کا کہنا تھا کہ وہ خوب صورتی کی ایک منفرد اور ذاتی تعریف کرسکتی ہیں۔
اور پھر سوشل میڈیا کے پھیلاؤ نے زندگی کے ہر شعبے پر اثرات مرتب کرتے ہوئے دنیا کو بدل ڈالا۔ اب 62 فی صد خواتین حُسن کی اپنی ذاتی تعریف بیان کرسکتی اور اسے اثرانگیز بناسکتی ہیں۔ یہ خواتین روپ رنگ کے اعتبار سے اپنی خصوصیات اور انفرادیت سے بہ خوبی واقف ہیں۔ دوسرے الفاظ میں وہ خود کو پہلے سے زیادہ تسلیم کرچکی ہیں۔
مذکورہ کمپنی کے تحقیقی مطالعے کے مطابق خواتین میں اس نمایاں تبدیلی کا سبب سوشل میڈیا ہے۔ سوشل ویب سائٹس پر یوزرز کی طرف سے تخلیق کردہ اور سامنے آنے والا مواد، چند سال کے دوران، خوب صورتی کے معیار اور تعریف میں نمایاں تبدیلیاں لایا ہے اور اس حوالے سے خواتین کے رجحان پر تیزی سے اثرانداز ہوا ہے۔ تصویری مواد پیش کرنے والی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس جیسے فیس بُک، انسٹاگرام، پاتھ اور دیگر عورتوں کی خوب صورتی سے متعلق سوجھ بوجھ کو نئے معنی اور مطلب دے رہی ہیں۔ اس تحقیقی مطالعے کے مطابق 55 فی صد خواتین یقین رکھتی ہیں کہ حُسن کے تصور کے حوالے سے سوشل ویب سائٹس کی دنیا سب سے زیادہ اثرانداز ہونے والا میڈیا بن چکی ہے۔
یہ تحقیقی مطالعہ کرانے والی کمپنی کی ایمبیسیڈر Jess Weiner کہتی ہیں،''ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب خواتین پہلے کے مقابلے میں خوب صورتی کی تعریف، توضیح اور تشریح پر کہیں زیادہ دسترس رکھتی ہیں۔'' وہ مزید کہتی ہیں،''سوشل ویب سائٹس پر ہر روز لاکھوں کی تعداد میں تصاویر پوسٹ کی جاتی ہیں۔ یہ تصویریں خوب صورتی کی تشریح پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ اس طرح حُسن کی نئی تشریح کا موقع میسر آتا ہے۔''
اس تحقیقی مطالعے کے نتائج سے اندازہ ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا خواتین کی زندگی پر کس حد تک اثرات مرتب کر رہا ہے۔