مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پورا کرنا 2 بڑے چیلنج ہیں گورنر اسٹیٹ بینک
کووڈ میں اسٹیٹ بینک کے اقدامات کی بدولت گھرانوں اور کمپنیوں کو GDP کے 5 فیصد کے مساوی ریلیف ملا، ڈاکٹر رضا باقر
لاہو ر:
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنا دو بڑے چیلنج ہیں۔
ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام ایک انٹر ایکٹو سیشن بعنوان 'روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ - اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ایک اقدام' سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رضا باقر نے اسٹیٹ بینک کے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) اقدام سے بھرپور تعاون کرنے پر سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے کہاکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سعودی عرب میں پاکستانی برادری میں بے حد کامیاب ثابت ہوا ہے، جنھوں نے آر ڈی اے میں شامل ہونے والے 175 ممالک میں مقیم پاکستانیوں میں سب سے زیادہ تعداد میں یہ اکاؤنٹس کھلوائے ہیں اور ان کے ڈپازٹس کی رقم دوسرے نمبر پر بلند ترین ہے۔
اپنے کلیدی خطاب میں ڈاکٹر رضا باقر نے کووڈ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی آفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنی آبادی کی بلند سطح اور کم ترقی یافتہ صحت کے نظام کے باعث پاکستان اس وبا سے زیادہ بری طرح متاثر ہو سکتا تھا، تاہم انھوں نے کووڈ کی مختلف لہروں پر قابو پانے کے لیے این سی او سی سمیت حکومت کے پیشہ ورانہ طرز فکر کی تعریف کی جس کی بدولت دیگر ممالک کے مقابلے میں انسانی جانوں کا کم نقصان ہوا۔
اس عالمی بحران کے اثرات سے معیشت کو بچانے کی مدد دینے میں اسٹیٹ بینک کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ متعدد تاریخی اقدامات ریکارڈ وقت میں متعارف کرائے گئے جس سے کووڈ کے دوران گھرانوں اور کمپنیوں کو جی ڈی پی کے تقریباً 5 فیصد کے مساوی ریلیف ملا۔ چنانچہ 2020ء میں پاکستان کی معیشت میں صرف ایک فیصد سکڑائو یا جو اکثر بقیہ ملکوں کے مقابلے میں بہت بہتر نتیجہ ہے۔
معاشی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنا دو بڑے چیلنج ہیں۔ انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران حکومت اور اسٹیٹ بینک کی طرف سے ملکی طلب کو اعتدال پر لانے کے لیے جو زوردار اور بروقت اقدامات کیے گئے ہیں ان کے نتیجے میں پاکستان مستقبل میں مذکورہ چیلنجوں پر جرات مندی کے ساتھ قابو پا لے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنا دو بڑے چیلنج ہیں۔
ریاض میں پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام ایک انٹر ایکٹو سیشن بعنوان 'روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ - اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ایک اقدام' سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رضا باقر نے اسٹیٹ بینک کے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) اقدام سے بھرپور تعاون کرنے پر سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے کہاکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سعودی عرب میں پاکستانی برادری میں بے حد کامیاب ثابت ہوا ہے، جنھوں نے آر ڈی اے میں شامل ہونے والے 175 ممالک میں مقیم پاکستانیوں میں سب سے زیادہ تعداد میں یہ اکاؤنٹس کھلوائے ہیں اور ان کے ڈپازٹس کی رقم دوسرے نمبر پر بلند ترین ہے۔
اپنے کلیدی خطاب میں ڈاکٹر رضا باقر نے کووڈ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑی آفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنی آبادی کی بلند سطح اور کم ترقی یافتہ صحت کے نظام کے باعث پاکستان اس وبا سے زیادہ بری طرح متاثر ہو سکتا تھا، تاہم انھوں نے کووڈ کی مختلف لہروں پر قابو پانے کے لیے این سی او سی سمیت حکومت کے پیشہ ورانہ طرز فکر کی تعریف کی جس کی بدولت دیگر ممالک کے مقابلے میں انسانی جانوں کا کم نقصان ہوا۔
اس عالمی بحران کے اثرات سے معیشت کو بچانے کی مدد دینے میں اسٹیٹ بینک کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ متعدد تاریخی اقدامات ریکارڈ وقت میں متعارف کرائے گئے جس سے کووڈ کے دوران گھرانوں اور کمپنیوں کو جی ڈی پی کے تقریباً 5 فیصد کے مساوی ریلیف ملا۔ چنانچہ 2020ء میں پاکستان کی معیشت میں صرف ایک فیصد سکڑائو یا جو اکثر بقیہ ملکوں کے مقابلے میں بہت بہتر نتیجہ ہے۔
معاشی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنا دو بڑے چیلنج ہیں۔ انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران حکومت اور اسٹیٹ بینک کی طرف سے ملکی طلب کو اعتدال پر لانے کے لیے جو زوردار اور بروقت اقدامات کیے گئے ہیں ان کے نتیجے میں پاکستان مستقبل میں مذکورہ چیلنجوں پر جرات مندی کے ساتھ قابو پا لے گا۔