شہر کے 7 تھانوں کی حدود میں طالبان گروہ سرگرم ہیں شاہد حیات
طالبان کے قبضے کی امریکی اخبار کی رپورٹ غلط ہے،شہر میں بھتہ خوری کم ہوگئی
کراچی کے10فیصد حصے پر طالبان کے قبضے سے متعلق امریکی اخبار کی رپورٹ غلط ہے درحقیقت کراچی کے7 تھانوں میں طالبان کے مختلف گروپ سرگرم ہیں۔
ڈاکٹروں کو خوف زدہ کرکے بھتہ وصولی کی ای میل ساؤتھ افریقہ سے کی گئی ہے ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا ہے،ان خیالات کا اظہار ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے سائٹ ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کے افتتاح کے بعد گفتگو میں کیا، انھوں نے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ میں چھپنے والی رپورٹ میں مذہبی وسیاسی عسکری ونگز، لینڈ مافیا اور دیگر عناصر کو بھی قتل و غارت کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے، ویسٹ اور سائٹ کے صنعتی علاقوں کے اطراف 15 گروہ سرگرم ہیں جن میں تحریک طالبان سوات گروپ، تحریک طالبان مہمند گروپ، تحریک طالبان پاکستان، تحریک طالبان دیر اور لشکر جھنگوی سمیت دیگر گروہ شامل ہیں اس علاقے میں ان کے سلیپنگ سیل موجود ہیں، سی پی ایل سی کے مطابق آپریشن کے بعد سے بھتہ خوری کی شکایات میں300 کی کمی ہوئی ہے، جنوری میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بڑھی ہیں جن میں حب اور اندرون سندھ کا گروپ ملوث ہے۔
آپریشن کے نتائج کا اندازہ جیل بھیجے جانے والے ملزمان کی تعداد سے کیا جاسکتا ہے، سنگین جرائم میں ملوث صرف 9 ملزمان کی ضمانت ہوئی ہے، پولیس کارروائیوں کے باوجود بہت سے ملزم ابھی تک قانون کے شکنجے سے باہر ہیں، شناخت پریڈ اور عدالت میں پیشی کے بعد ملزمان کے چہرے بے نقاب کردینگے، بدھ کو ساحل سمندر پر خصوصی تقریب میں تاجر برادری شرکت کر کے شہیدوں کے اہل خانہ اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کریں، شہید پولیس اہلکاروں کی جگہ کانسٹیبل تک ملازمتیں ان کے لواحقین کو دی جاچکی ہیں،بڑے رینک پر بھرتی کی سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال کردی ہے،شہید اہلکاروں کے بچوں کی تعلیم کیلیے سٹیژن فاؤنڈیشن کے اشتراک سے 12اسکول قائم کیے جائیں گے۔
ڈاکٹروں کو خوف زدہ کرکے بھتہ وصولی کی ای میل ساؤتھ افریقہ سے کی گئی ہے ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا ہے،ان خیالات کا اظہار ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے سائٹ ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری میں کمانڈ اینڈ کنٹرول روم کے افتتاح کے بعد گفتگو میں کیا، انھوں نے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ میں چھپنے والی رپورٹ میں مذہبی وسیاسی عسکری ونگز، لینڈ مافیا اور دیگر عناصر کو بھی قتل و غارت کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے، ویسٹ اور سائٹ کے صنعتی علاقوں کے اطراف 15 گروہ سرگرم ہیں جن میں تحریک طالبان سوات گروپ، تحریک طالبان مہمند گروپ، تحریک طالبان پاکستان، تحریک طالبان دیر اور لشکر جھنگوی سمیت دیگر گروہ شامل ہیں اس علاقے میں ان کے سلیپنگ سیل موجود ہیں، سی پی ایل سی کے مطابق آپریشن کے بعد سے بھتہ خوری کی شکایات میں300 کی کمی ہوئی ہے، جنوری میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں بڑھی ہیں جن میں حب اور اندرون سندھ کا گروپ ملوث ہے۔
آپریشن کے نتائج کا اندازہ جیل بھیجے جانے والے ملزمان کی تعداد سے کیا جاسکتا ہے، سنگین جرائم میں ملوث صرف 9 ملزمان کی ضمانت ہوئی ہے، پولیس کارروائیوں کے باوجود بہت سے ملزم ابھی تک قانون کے شکنجے سے باہر ہیں، شناخت پریڈ اور عدالت میں پیشی کے بعد ملزمان کے چہرے بے نقاب کردینگے، بدھ کو ساحل سمندر پر خصوصی تقریب میں تاجر برادری شرکت کر کے شہیدوں کے اہل خانہ اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کریں، شہید پولیس اہلکاروں کی جگہ کانسٹیبل تک ملازمتیں ان کے لواحقین کو دی جاچکی ہیں،بڑے رینک پر بھرتی کی سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال کردی ہے،شہید اہلکاروں کے بچوں کی تعلیم کیلیے سٹیژن فاؤنڈیشن کے اشتراک سے 12اسکول قائم کیے جائیں گے۔