کراچی دہشت گردی کی نئی لہر پروفیسر ڈاکٹر جاوید قاضی سمیت مزید9افراد جاں بحق
ڈاکٹر جاوید کو کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج نارتھ ناظم آباد کے قریب نشانہ بنایا گیا
شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کے واقعات میں کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے پروفیسر سمیت9 افراد جاں بحق جبکہ خاتون سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے ۔
شہر میں پولیس اور رینجرز کے پے در پے ٹارگٹڈ آپریشن ، اسنیپ چیکنگ، محاصرے اور گھر گھر تلاشی کے باوجود شہر میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں، ٹارگٹ کلرز جب اور جہاں چاہیں کسی کو بھی سر راہ موت کے گھاٹ اتار کر چلے جاتے ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز صرف گرفتاریوں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے اعداد و شمار کے بھنور میں ہی پھنسے ہوئے ہیں اور قاتل آزاد گھوم رہے ہیں۔ پیر کو نارتھ ناظم آباد بلاک M میں کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے عقب میں سہ پہر تین بجے کے قریب گھات لگائے دہشت گردوں نے کار نمبر AHU-526پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 55 سالہ پروفیسر ڈاکٹر جاوید قاضی اور ان کا ڈرائیور رب نواز زخمی ہوگیا جبکہ حملہ آور موقع سے موٹر سائیکل پر باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے قریب واقع نجی اسپتال لے جایا گیا جہاں پروفیسر ڈاکٹر جاوید قاضی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے، جاوید قاضی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں گزشتہ 15سال سے تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے وہ کالج میں پروفیسر آف پیتھالوجسٹ تھے اور انھیں گورنر سندھ نے ان کی خدمات کے اعتراف میں کراچی یونیورسٹی میں ڈین آف میڈیسن بھی مقرر کیا تھا،مقتول کو سینے اور جسم کے دیگر حصوں پر گولیاں لگی تھیں۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے ڈاکٹرز، اسٹاف اور دیگر عملے سمیت ان کے اہل خانہ اسپتال پہنچ گئے اور واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انسانیت کی خدمت کرنے والے ڈاکٹروں کی کھلے عام ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کو نہ صرف روکا جائے بلکہ سفاک قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اور جائے وقوعہ سے شواہد جمع کیے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈینٹل کالج میں سیکیورٹی اقدامات کے تحت کلوز سرکٹ کیمرے تو ضرور لگے ہیں تاہم جس مقام پر پروفیسر ڈاکٹر جاوید قاضی کو نشانہ بنایا گیا ہے وہاں کی کوئی فوٹیج نہیں بن سکی۔ سمن آباد کے علاقے انچولی فیڈرل بی ایریا بلاک 17 میں واقع مدینہ پان شاپ پر موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے 40 سالہ شہاب حیدر جاں بحق ہوگیا جبکہ فائرنگ سے بھگدڑ مچ گئی اور خوف و ہراس پھیل گیا، مقتول بلاک 17 کا رہائشی تھا۔ فیڈرل بی ایریا بلاک 16 میں واقع امراض قلب کے اسپتال کے دروازے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 30 سالہ افروز ہلاک ہوگیا، ایس ایچ او یوسف پلازہ سب انسپکٹر اظہر نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتول متحدہ قومی موومنٹ کا کارکن تھا، وقوعے کے وقت وہ اسپتال میں داخل اپنی والدہ کی تیمارداری کے بعد اپنی رہائش گاہ واقع بفرزون جارہا تھا کہ اسپتال کے عین دروازے پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے اسے ہلاک کردیا ، مقتول گتے کی پیکنگ کا کاروبار کرتا تھا۔
نیو کراچی کے علاقے میں ناگن چورنگی کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سب انسپکٹر 50 سالہ آفتاب ہلاک ہوگیا، نیو کراچی پولیس کے مطابق آفتاب موٹر سائیکل پر اپنی اہلیہ کے ہمراہ جارہا تھا اور قریبی واقع بینک کے اے ٹی ایم بوتھ سے نکل کر مین روڈ پر آہی تھا کہ نامعلوم افراد نے اسے روکنے کی کوشش کی اور نہ رکنے پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے، پولیس کے مطابق ابتدائی شواہد کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا شاخسانہ ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول آفتاب فارنسک ڈویژن میں بطور سب انسپکٹر تعینات تھا اور وہ گزشتہ 26 برس سے محکمہ پولیس سے وابستہ تھا، مقتول نیو کراچی میں کے ڈی اے فلیٹس کا رہائشی تھا۔ سپر مارکیٹ کے علاقے تین ہٹی لیاری ندی کے قریب سے 25 سالہ زوہیب عرف پانڈا کی لاش ملی جسے نامعلوم ملزمان نے سر پر گولی مار کر قتل کر دیا اور لاش پھینک کر فرار ہوگئے۔ ماڈل کالونی کے علاقے ملیر ریلوے سوسائٹی کے کوارٹر نمبر E-6 سے 65 سالہ عبدالرحیم انصاری کی 3 روز پرانی لاش ملی جو پراسرار طور پر ہلاک ہوا ، ماڈل کالونی کے تفتیشی افسر اے ایس آئی امید علی نے بتایا کہ تعفن اٹھنے پر علاقہ مکینوں نے پولیس کو اطلاع دی تھی جبکہ مقتول کے جسم پر نہ تو کوئی زخم کا نشان ہے اور نہ ہی کوئی چوٹ تاہم مقتول کے منہ سے جھاگ نکلے ہوئے تھے، مقتول مذکورہ کوارٹر میں تنہا رہائش پذیر تھا اور اس کے قبضے سے ملنے والے شناختی کارڈ پر پتہ اورنگی ٹاؤن درج ہے جبکہ وہ رکشا چلاتا ہے اور اس سے قبل ایک فلاحی ادارے میں ایمبولنس بھی چلاتا رہا ہے۔
بغدادی کے علاقے جونا مسجد کے قریب اتوار اور پیر کی درمیانی شب25 سالہ نامعلوم شخص کی ہاتھ پاؤں بندھی ہوئی لاش ملی، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کو گینگ وار کے کارندوں نے اغوا کے بعد سر پر گولی مار کر قتل کر دیا۔کلاکوٹ کے علاقے چاکی واڑہ ناگمان مسجد کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 35 سالہ جبران شدید زخمی ہوگیا جسے انتہائی تشویشناک حالت میں سول اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول چاکی واڑہ کا رہائشی تھا اور گینگ وار کے ملزمان کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔ صدر کے علاقے جہانگیر پارک کے قریب سے 55 سالہ رئیس احمد کی لاش ملی۔ سرسید ٹاؤن کے علاقے سیکٹر الیون سی ون میں واقع عبدالواحد کباب ہاؤس پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 3 افراد عبدالواحد، غوث محمد اور نواز زخمی ہوگئے جبکہ دکاندار کی جوابی فائرنگ سے ڈاکوؤں کی کار پر بھی گولیاں لگیں تاہم وہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے نیو کراچی کے علاقے یوسف گوٹھ میں 20 سالہ محمد جاوید، لیاری چاکیواڑہ میں کوئلہ گودام کے قریب 35 سالہ انور، بہار کالونی میں تسلیم بی بی، شرافی گوٹھ میں 25 سالہ حسین زخمی ہوگیا۔
شہر میں پولیس اور رینجرز کے پے در پے ٹارگٹڈ آپریشن ، اسنیپ چیکنگ، محاصرے اور گھر گھر تلاشی کے باوجود شہر میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں، ٹارگٹ کلرز جب اور جہاں چاہیں کسی کو بھی سر راہ موت کے گھاٹ اتار کر چلے جاتے ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز صرف گرفتاریوں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے اعداد و شمار کے بھنور میں ہی پھنسے ہوئے ہیں اور قاتل آزاد گھوم رہے ہیں۔ پیر کو نارتھ ناظم آباد بلاک M میں کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے عقب میں سہ پہر تین بجے کے قریب گھات لگائے دہشت گردوں نے کار نمبر AHU-526پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 55 سالہ پروفیسر ڈاکٹر جاوید قاضی اور ان کا ڈرائیور رب نواز زخمی ہوگیا جبکہ حملہ آور موقع سے موٹر سائیکل پر باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے قریب واقع نجی اسپتال لے جایا گیا جہاں پروفیسر ڈاکٹر جاوید قاضی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے، جاوید قاضی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں گزشتہ 15سال سے تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے وہ کالج میں پروفیسر آف پیتھالوجسٹ تھے اور انھیں گورنر سندھ نے ان کی خدمات کے اعتراف میں کراچی یونیورسٹی میں ڈین آف میڈیسن بھی مقرر کیا تھا،مقتول کو سینے اور جسم کے دیگر حصوں پر گولیاں لگی تھیں۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے ڈاکٹرز، اسٹاف اور دیگر عملے سمیت ان کے اہل خانہ اسپتال پہنچ گئے اور واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انسانیت کی خدمت کرنے والے ڈاکٹروں کی کھلے عام ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کو نہ صرف روکا جائے بلکہ سفاک قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اور جائے وقوعہ سے شواہد جمع کیے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈینٹل کالج میں سیکیورٹی اقدامات کے تحت کلوز سرکٹ کیمرے تو ضرور لگے ہیں تاہم جس مقام پر پروفیسر ڈاکٹر جاوید قاضی کو نشانہ بنایا گیا ہے وہاں کی کوئی فوٹیج نہیں بن سکی۔ سمن آباد کے علاقے انچولی فیڈرل بی ایریا بلاک 17 میں واقع مدینہ پان شاپ پر موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے 40 سالہ شہاب حیدر جاں بحق ہوگیا جبکہ فائرنگ سے بھگدڑ مچ گئی اور خوف و ہراس پھیل گیا، مقتول بلاک 17 کا رہائشی تھا۔ فیڈرل بی ایریا بلاک 16 میں واقع امراض قلب کے اسپتال کے دروازے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 30 سالہ افروز ہلاک ہوگیا، ایس ایچ او یوسف پلازہ سب انسپکٹر اظہر نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتول متحدہ قومی موومنٹ کا کارکن تھا، وقوعے کے وقت وہ اسپتال میں داخل اپنی والدہ کی تیمارداری کے بعد اپنی رہائش گاہ واقع بفرزون جارہا تھا کہ اسپتال کے عین دروازے پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے اسے ہلاک کردیا ، مقتول گتے کی پیکنگ کا کاروبار کرتا تھا۔
نیو کراچی کے علاقے میں ناگن چورنگی کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سب انسپکٹر 50 سالہ آفتاب ہلاک ہوگیا، نیو کراچی پولیس کے مطابق آفتاب موٹر سائیکل پر اپنی اہلیہ کے ہمراہ جارہا تھا اور قریبی واقع بینک کے اے ٹی ایم بوتھ سے نکل کر مین روڈ پر آہی تھا کہ نامعلوم افراد نے اسے روکنے کی کوشش کی اور نہ رکنے پر فائرنگ کرکے فرار ہوگئے، پولیس کے مطابق ابتدائی شواہد کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا شاخسانہ ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول آفتاب فارنسک ڈویژن میں بطور سب انسپکٹر تعینات تھا اور وہ گزشتہ 26 برس سے محکمہ پولیس سے وابستہ تھا، مقتول نیو کراچی میں کے ڈی اے فلیٹس کا رہائشی تھا۔ سپر مارکیٹ کے علاقے تین ہٹی لیاری ندی کے قریب سے 25 سالہ زوہیب عرف پانڈا کی لاش ملی جسے نامعلوم ملزمان نے سر پر گولی مار کر قتل کر دیا اور لاش پھینک کر فرار ہوگئے۔ ماڈل کالونی کے علاقے ملیر ریلوے سوسائٹی کے کوارٹر نمبر E-6 سے 65 سالہ عبدالرحیم انصاری کی 3 روز پرانی لاش ملی جو پراسرار طور پر ہلاک ہوا ، ماڈل کالونی کے تفتیشی افسر اے ایس آئی امید علی نے بتایا کہ تعفن اٹھنے پر علاقہ مکینوں نے پولیس کو اطلاع دی تھی جبکہ مقتول کے جسم پر نہ تو کوئی زخم کا نشان ہے اور نہ ہی کوئی چوٹ تاہم مقتول کے منہ سے جھاگ نکلے ہوئے تھے، مقتول مذکورہ کوارٹر میں تنہا رہائش پذیر تھا اور اس کے قبضے سے ملنے والے شناختی کارڈ پر پتہ اورنگی ٹاؤن درج ہے جبکہ وہ رکشا چلاتا ہے اور اس سے قبل ایک فلاحی ادارے میں ایمبولنس بھی چلاتا رہا ہے۔
بغدادی کے علاقے جونا مسجد کے قریب اتوار اور پیر کی درمیانی شب25 سالہ نامعلوم شخص کی ہاتھ پاؤں بندھی ہوئی لاش ملی، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کو گینگ وار کے کارندوں نے اغوا کے بعد سر پر گولی مار کر قتل کر دیا۔کلاکوٹ کے علاقے چاکی واڑہ ناگمان مسجد کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 35 سالہ جبران شدید زخمی ہوگیا جسے انتہائی تشویشناک حالت میں سول اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول چاکی واڑہ کا رہائشی تھا اور گینگ وار کے ملزمان کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔ صدر کے علاقے جہانگیر پارک کے قریب سے 55 سالہ رئیس احمد کی لاش ملی۔ سرسید ٹاؤن کے علاقے سیکٹر الیون سی ون میں واقع عبدالواحد کباب ہاؤس پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 3 افراد عبدالواحد، غوث محمد اور نواز زخمی ہوگئے جبکہ دکاندار کی جوابی فائرنگ سے ڈاکوؤں کی کار پر بھی گولیاں لگیں تاہم وہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے نیو کراچی کے علاقے یوسف گوٹھ میں 20 سالہ محمد جاوید، لیاری چاکیواڑہ میں کوئلہ گودام کے قریب 35 سالہ انور، بہار کالونی میں تسلیم بی بی، شرافی گوٹھ میں 25 سالہ حسین زخمی ہوگیا۔