مالٹا زیادہ سے زیادہ فائدہ کیسے حاصل کریں
مالٹے کے ہر آدھے چاند نما ٹکڑے میں بیجوں کی مقدار بھی مختلف ہوتی ہے اور اجزاء کی مقدار بھی
TAMPA:
موسمِ سرما میں کثرت سے استعمال کیے جانے والا پھل جو کہ نہ صرف شدت پیاس بجھانے کے لیے نادر ہے بلکہ جسم کے باقی اعضاء کی گرمی دور کرنے کے لیے بھی بہت زیادہ مفید ہے، جس میں جہاں پانی کی خاص مقدار ہے وہاں فائبر بھی پائے جاتے ہیں، یعنی آنتوں اورمعدے میں موجودمواد کو وزن مہیا کر کے جسم سے خارج کرنے میں بھی معاون ہے۔
اس انمول پھل کا نام ہے : مالٹا۔ اس کی بہت سی اقسام ہیں مثلاً میٹھا مالٹا ، مندری مالٹا، ناگپور مالٹا ، لیموں، گریپ فروٹ وغیرہ ۔ جس نباتاتی خاندان سے مالٹے کا تعلق ہے اسے 'ریوٹی ایشے' کہتے ہیں کیوں کہ ان سب سے مختلف مقدار میں چینی، سٹرک ایسڈ ، فائبر ، ایسکاربک ایسڈ، حیاتین ڈی، حیاتین اے، حیاتین بی کمپلیکس، حیاتین ای، لحمیات ( پروٹین )، شحمیات (کاربو ہائیڈریٹ) ، نباتاتی چربی (یہ جلد کے نیچے چربی کی باریک تہہ بناتی ہے اس سے جلد کی جھریاں دور ہوتی ہیں) ، پانی پائے جاتے ہیں۔
اگر مالٹے کے چھلکوں کی افادیت پر غور کیا جائے تو وہ بھی نقصان دہ نہیںلیکن دیر ہضم ضرور ہیں۔ چھلکوں میں سیلولوز (یہ معادہ ہضم نہیں ہوتاکیوں کہ انسانی جسم میں اسے ہضم کرنے والے خامرات (انزائم ) نہیں ہیں، بلکہ فائبر کا فعل انجام دیتا ہے۔
کلوروفل (یہ ذرات بینائی کو بہتر بنا نے میں مدد دیتے ہیں) پائے جاتے ہیں، چونکہ گیس کی وافر مقدار پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیںلہذا انہیں نہ کھانا بہتر ہے۔ اگر مالٹے کے بیجوں کا مطالعہ کیا جائے تو ان میں نباتاتی چربی، اینٹی گلوکوز (یہ گلوکوز کی مقدار کو کم کرتے ہیں اور مالٹوں میں موجود گلوکوز کی اصلاح کرتے ہیں)، حیاتین ای پائے جاتے ہیں۔
قدرت کا کرشمہ ہے کہ مالٹے کے ہر آدھے چاند نما ٹکڑوں میں بیجوں کی مختلف مقدار ملتی ہے، جو اس مطالعے کی دلیل ہے کہ اس کے ہر چاند نما ٹکڑے میں اجزاء کی مقدار بھی مختلف ہے چہ جائیکہ دیکھنے میںایک جیسی شکل دکھتی ہے۔
مالٹے کی جتنی اقسام ہیںسب میں چینی ، سرخ ذرات ، ایسکاربک ایسڈہی کی مقدار کا فرق ہے جو ذائقہ سے پتہ چل سکتا ہے مثلاً میٹھے مالٹے میں چینی کی مقدار وافر ہے، تو کھٹے میں وٹامن سی کی اور لیموں میں سٹرک ایسڈ نمایاں مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ یہ ایسڈ کیونکہ تیل کی اصلاح کرتی ہے اور اسے قابلِ ہضم بناتی ہے لہذا حلیم کھاتے وقت اس کا چھڑکاؤ ، حلیم کو زود ہضم بناتا ہے۔
مالٹے کے طبی فوائد
1۔ چونکہ مالٹا پیاس بجھانے میں معاون ہے لہذا صفراء (بائیل) کو کم کرتا ہے۔ بائیل کی زیادتی پیاس بڑھاتی ہے لہذا یہ یرقان ، اور بڑھے ہوئے جگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔
2 ۔ مالٹے کی طبیعت سرد اور تر ہے اور معدے کی تیزابیت کم کرتا ہے۔ اسی وجہ سے دل کی گھبراہٹ میں فائدہ مند ہے۔ میٹھا مالٹا اس معاملے میں فوقیت کا حامل ہے۔
3 ۔ حیاتین ای، حیاتین اے کی موجودگی کی وجہ سے آنکھوں کے لیے بہتر ہے۔
4 ۔ جسم میں پانی کی مقدار بڑھاتا ہے۔ اکثر اشخاص کو شکایت ہوتی ہے کہ پانی پیاس بجھانے کی بجائے بذریعہ بول خارج ہو جاتا ہے۔ انہیں مالٹے کا جوس پینے کی ہدایت اسی لیے کی جاتی ہے کہ اس میں میں موجود اجزاء پانی کو جزوِ بدن بنادیتے ہیں۔ اور مالٹوں میں موجود حیاتین ای اور حیاتین سی بال اور جلد کی نشونما بہتر طور پر کرتی ہیں۔
5۔ ہڈیوں کو لچکدار اور مضبوط کرتا ہے۔
6۔ دماغ کی نشوونما کرتا ہے اور صحت افزاء نیند لانے کا باعث ہے۔
7۔ تھکاوٹ دور کرتا ہے۔
8 ۔ گردے اور مثانے کی پتھری توڑنے میں معاون ہے۔
9۔ آنتوں میںخشکی کی وجہ سے پیدا ہونے والی قبض کو دور کرتا ہے۔
10۔ مالٹے کے چھلکے کو رات بھر گرم پانی میں بھگوئیں ، اسی پانی سے غسل کریں تو جلد کے رنگ میں نکھار پیدا کرتا ہے۔ یاد رہے کہ بعض حضرات کو اس کے سبب خارش کی شکایت ہو جاتی ہے ، اس لیے بہترہے کہ اس پانی سے غسل کے بعد ایک مرتبہ سادہ پانی بھی جسم پر ڈالیں۔
مالٹا کن افراد کو مضر ہے؟
1۔ بلغمی مزاج اور کھانسی ، نزلہ و زکام جنہیں زیادہ رہتا ہو۔ ایسے لوگوںکو مالٹا اس لئے نہیںکھانا چاہیے کہ اس کی تاثیر سرد ہے۔
2 ۔ دل کے مریض جن کا جسم سوجا ہو، کیوں کہ مالٹے میں پانی اور نمکیات بھی ہیں اور انہیں امراض ِ قلب کے مریضوں کے جسم سے بول آور ادویات کے ذریعہ نکالا جاتا ہے۔
3 ۔ بلڈ پریشر کے مریض معالج سے ہدایت حاصل کر کے استعمال کریں۔
4 ۔ رات کو سونے سے پہلے نہ استعمال کریں کہ یہ گیس اور بلغم پیدا کردیتا ہے۔
5 ۔ تیزابیت کے مریض ترش مالٹا نہ استعمال کریں۔
6 ۔ ہڈیوں کے درد میں اس کا استعمال بعض مریضوں کے لیے مفید ہے، بالخصوص جن کی ہڈیاں خشکی سے درد کرتی ہوں جب کہ جن افراد کی سردی کی وجہ سے دکھتی ہوں، انہیں دوپہر کے بعد نہیںکھانا چاہیے۔
مالٹے کی اصلاح کیا ہے؟
مالٹے کی تمام اقسام کی اصلاح فلفل سیاہ کا سفوف ہے۔ یہ مالٹے کی غذائیت پر اثر انداز نہیں ہوتا بلکہ مزاج کو معتدل کرتا ہے۔ اس کے بعد مالٹے کی اصلاح سونٹھ کے سفوف سے بھی کی جاتی ہے۔
یہ بھی مالٹے کی غذائیت کو کم نہیں کرتا ، بلغم اور ٹھنڈ کی اصلاح کرتا ہے۔ بعض لوگ مالٹے پر سیاہ نمک چھڑکنے کی ہدایت کرتے ہیں، مگر اس سے بلڈ پریشر کے مریضوں کو نقصان ہو جاتا ہے۔ اسی طرح بعض لوگ ہلدی کا سفوف چھڑکتے ہیں۔
ہلدی گرم و خشک درجہ چہارم پر ہے لہذا مالٹے کی غذائیت پر برا اثر مرتب کرتی ہے۔ مالٹے کے جوس میں بھی اکثر حضرات سیاہ نمک ڈالتے ہیں تاکہ ذائقہ بہتر ہو سکے، مگر بہتر ہے کہ مالٹے کا سادہ جوس ہی پئیںاور بعد میں سیا ہ زیرہ چبا لیں، کچھ ہی دیر میںڈکاریں آ کر جوس ہضم بھی ہوجاتا ہے اور گیس کی شکایت بھی نہیں ہوتی۔
اسی طرح مالٹے کے کچھ دیر تک کیلا ، سیب ، کھٹے انارکا استعمال بھی حکما جائز نہیں سمجھتے لیکن میوے کھائے جا سکتے ہیں۔ اگر نزلہ و زکام کے مریض کا مالٹے کھانے کا دل کرے تو دو عدد سے زیادہ نہ کھائے اور تھوڑی سی سونٹھ سفوف کی مقدار چھڑک لے۔ آدھا گھنٹے بعد دودھ پتی پی کرمالٹے کی اصلاح کرے۔ دودھ پتی گرمی بالعرض پیدا کرتی ہے، مالٹے کے دوگھنٹے تک دہی اور دہی سے بنے مرکبات کا استعمال طبی نظریے کے مطابق نقصان دہ ہے۔
موسمِ سرما میں کثرت سے استعمال کیے جانے والا پھل جو کہ نہ صرف شدت پیاس بجھانے کے لیے نادر ہے بلکہ جسم کے باقی اعضاء کی گرمی دور کرنے کے لیے بھی بہت زیادہ مفید ہے، جس میں جہاں پانی کی خاص مقدار ہے وہاں فائبر بھی پائے جاتے ہیں، یعنی آنتوں اورمعدے میں موجودمواد کو وزن مہیا کر کے جسم سے خارج کرنے میں بھی معاون ہے۔
اس انمول پھل کا نام ہے : مالٹا۔ اس کی بہت سی اقسام ہیں مثلاً میٹھا مالٹا ، مندری مالٹا، ناگپور مالٹا ، لیموں، گریپ فروٹ وغیرہ ۔ جس نباتاتی خاندان سے مالٹے کا تعلق ہے اسے 'ریوٹی ایشے' کہتے ہیں کیوں کہ ان سب سے مختلف مقدار میں چینی، سٹرک ایسڈ ، فائبر ، ایسکاربک ایسڈ، حیاتین ڈی، حیاتین اے، حیاتین بی کمپلیکس، حیاتین ای، لحمیات ( پروٹین )، شحمیات (کاربو ہائیڈریٹ) ، نباتاتی چربی (یہ جلد کے نیچے چربی کی باریک تہہ بناتی ہے اس سے جلد کی جھریاں دور ہوتی ہیں) ، پانی پائے جاتے ہیں۔
اگر مالٹے کے چھلکوں کی افادیت پر غور کیا جائے تو وہ بھی نقصان دہ نہیںلیکن دیر ہضم ضرور ہیں۔ چھلکوں میں سیلولوز (یہ معادہ ہضم نہیں ہوتاکیوں کہ انسانی جسم میں اسے ہضم کرنے والے خامرات (انزائم ) نہیں ہیں، بلکہ فائبر کا فعل انجام دیتا ہے۔
کلوروفل (یہ ذرات بینائی کو بہتر بنا نے میں مدد دیتے ہیں) پائے جاتے ہیں، چونکہ گیس کی وافر مقدار پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیںلہذا انہیں نہ کھانا بہتر ہے۔ اگر مالٹے کے بیجوں کا مطالعہ کیا جائے تو ان میں نباتاتی چربی، اینٹی گلوکوز (یہ گلوکوز کی مقدار کو کم کرتے ہیں اور مالٹوں میں موجود گلوکوز کی اصلاح کرتے ہیں)، حیاتین ای پائے جاتے ہیں۔
قدرت کا کرشمہ ہے کہ مالٹے کے ہر آدھے چاند نما ٹکڑوں میں بیجوں کی مختلف مقدار ملتی ہے، جو اس مطالعے کی دلیل ہے کہ اس کے ہر چاند نما ٹکڑے میں اجزاء کی مقدار بھی مختلف ہے چہ جائیکہ دیکھنے میںایک جیسی شکل دکھتی ہے۔
مالٹے کی جتنی اقسام ہیںسب میں چینی ، سرخ ذرات ، ایسکاربک ایسڈہی کی مقدار کا فرق ہے جو ذائقہ سے پتہ چل سکتا ہے مثلاً میٹھے مالٹے میں چینی کی مقدار وافر ہے، تو کھٹے میں وٹامن سی کی اور لیموں میں سٹرک ایسڈ نمایاں مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ یہ ایسڈ کیونکہ تیل کی اصلاح کرتی ہے اور اسے قابلِ ہضم بناتی ہے لہذا حلیم کھاتے وقت اس کا چھڑکاؤ ، حلیم کو زود ہضم بناتا ہے۔
مالٹے کے طبی فوائد
1۔ چونکہ مالٹا پیاس بجھانے میں معاون ہے لہذا صفراء (بائیل) کو کم کرتا ہے۔ بائیل کی زیادتی پیاس بڑھاتی ہے لہذا یہ یرقان ، اور بڑھے ہوئے جگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔
2 ۔ مالٹے کی طبیعت سرد اور تر ہے اور معدے کی تیزابیت کم کرتا ہے۔ اسی وجہ سے دل کی گھبراہٹ میں فائدہ مند ہے۔ میٹھا مالٹا اس معاملے میں فوقیت کا حامل ہے۔
3 ۔ حیاتین ای، حیاتین اے کی موجودگی کی وجہ سے آنکھوں کے لیے بہتر ہے۔
4 ۔ جسم میں پانی کی مقدار بڑھاتا ہے۔ اکثر اشخاص کو شکایت ہوتی ہے کہ پانی پیاس بجھانے کی بجائے بذریعہ بول خارج ہو جاتا ہے۔ انہیں مالٹے کا جوس پینے کی ہدایت اسی لیے کی جاتی ہے کہ اس میں میں موجود اجزاء پانی کو جزوِ بدن بنادیتے ہیں۔ اور مالٹوں میں موجود حیاتین ای اور حیاتین سی بال اور جلد کی نشونما بہتر طور پر کرتی ہیں۔
5۔ ہڈیوں کو لچکدار اور مضبوط کرتا ہے۔
6۔ دماغ کی نشوونما کرتا ہے اور صحت افزاء نیند لانے کا باعث ہے۔
7۔ تھکاوٹ دور کرتا ہے۔
8 ۔ گردے اور مثانے کی پتھری توڑنے میں معاون ہے۔
9۔ آنتوں میںخشکی کی وجہ سے پیدا ہونے والی قبض کو دور کرتا ہے۔
10۔ مالٹے کے چھلکے کو رات بھر گرم پانی میں بھگوئیں ، اسی پانی سے غسل کریں تو جلد کے رنگ میں نکھار پیدا کرتا ہے۔ یاد رہے کہ بعض حضرات کو اس کے سبب خارش کی شکایت ہو جاتی ہے ، اس لیے بہترہے کہ اس پانی سے غسل کے بعد ایک مرتبہ سادہ پانی بھی جسم پر ڈالیں۔
مالٹا کن افراد کو مضر ہے؟
1۔ بلغمی مزاج اور کھانسی ، نزلہ و زکام جنہیں زیادہ رہتا ہو۔ ایسے لوگوںکو مالٹا اس لئے نہیںکھانا چاہیے کہ اس کی تاثیر سرد ہے۔
2 ۔ دل کے مریض جن کا جسم سوجا ہو، کیوں کہ مالٹے میں پانی اور نمکیات بھی ہیں اور انہیں امراض ِ قلب کے مریضوں کے جسم سے بول آور ادویات کے ذریعہ نکالا جاتا ہے۔
3 ۔ بلڈ پریشر کے مریض معالج سے ہدایت حاصل کر کے استعمال کریں۔
4 ۔ رات کو سونے سے پہلے نہ استعمال کریں کہ یہ گیس اور بلغم پیدا کردیتا ہے۔
5 ۔ تیزابیت کے مریض ترش مالٹا نہ استعمال کریں۔
6 ۔ ہڈیوں کے درد میں اس کا استعمال بعض مریضوں کے لیے مفید ہے، بالخصوص جن کی ہڈیاں خشکی سے درد کرتی ہوں جب کہ جن افراد کی سردی کی وجہ سے دکھتی ہوں، انہیں دوپہر کے بعد نہیںکھانا چاہیے۔
مالٹے کی اصلاح کیا ہے؟
مالٹے کی تمام اقسام کی اصلاح فلفل سیاہ کا سفوف ہے۔ یہ مالٹے کی غذائیت پر اثر انداز نہیں ہوتا بلکہ مزاج کو معتدل کرتا ہے۔ اس کے بعد مالٹے کی اصلاح سونٹھ کے سفوف سے بھی کی جاتی ہے۔
یہ بھی مالٹے کی غذائیت کو کم نہیں کرتا ، بلغم اور ٹھنڈ کی اصلاح کرتا ہے۔ بعض لوگ مالٹے پر سیاہ نمک چھڑکنے کی ہدایت کرتے ہیں، مگر اس سے بلڈ پریشر کے مریضوں کو نقصان ہو جاتا ہے۔ اسی طرح بعض لوگ ہلدی کا سفوف چھڑکتے ہیں۔
ہلدی گرم و خشک درجہ چہارم پر ہے لہذا مالٹے کی غذائیت پر برا اثر مرتب کرتی ہے۔ مالٹے کے جوس میں بھی اکثر حضرات سیاہ نمک ڈالتے ہیں تاکہ ذائقہ بہتر ہو سکے، مگر بہتر ہے کہ مالٹے کا سادہ جوس ہی پئیںاور بعد میں سیا ہ زیرہ چبا لیں، کچھ ہی دیر میںڈکاریں آ کر جوس ہضم بھی ہوجاتا ہے اور گیس کی شکایت بھی نہیں ہوتی۔
اسی طرح مالٹے کے کچھ دیر تک کیلا ، سیب ، کھٹے انارکا استعمال بھی حکما جائز نہیں سمجھتے لیکن میوے کھائے جا سکتے ہیں۔ اگر نزلہ و زکام کے مریض کا مالٹے کھانے کا دل کرے تو دو عدد سے زیادہ نہ کھائے اور تھوڑی سی سونٹھ سفوف کی مقدار چھڑک لے۔ آدھا گھنٹے بعد دودھ پتی پی کرمالٹے کی اصلاح کرے۔ دودھ پتی گرمی بالعرض پیدا کرتی ہے، مالٹے کے دوگھنٹے تک دہی اور دہی سے بنے مرکبات کا استعمال طبی نظریے کے مطابق نقصان دہ ہے۔