طالبان کا ملک چھوڑ کر جانے والے جامعات کے پروفیسرز سے واپس آنے کی درخواست
واپس آنے والوں کو اپنے مکمل تعاون اور ان کی حفاظت کا یقین دلایا ہے، وزارت اعلیٰ تعلیم بلال کریمی
لاہور:
افغانستان کی وزارت اعلیٰ تعلیم (ایم او ایچ ای) نے ملک چھوڑ کر جانے والے افغان یونیورسٹی کے اساتذہ سے 'تعاون کی مکمل یقین دہانی کی بنیاد' پر واپس آنے کی درخواست کی ہے۔
طلوع نیوز ایجنسی کے مطابق وزارت نے واپس آنے والوں کو اپنے مکمل تعاون اور ان کی حفاظت کا یقین دلایا ہے۔ خیال رہے کہ سقوط کابل سے قبل ہی افغان جامعات میں تدریس سے وابستہ تقریباً 229 اساتذہ جان کا خطرہ محسوس کرکے بیرون ملک چلے گئے تھے۔
دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کی متعلقہ وزارت اعلیٰ تعلیم نے ابھی تک مقیم اساتذہ کے بارے میں کوئی خاص اعداد وشمار جاری نہیں کیے ہیں۔
وزارت اعلیٰ تعلیم بلال کریمی نے کہا کہ سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور امارت اسلامیہ اور افغانستان اپنے ملک میں آنے والے ہر شخص کو خوش آمدید کہتے ہیں، حکومت ان کے ساتھ تعاون کرے گی۔
اس ضمن میں بیرون ملک مقیم افغان اساتذہ نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے ملک واپس نہیں جائیں گے جب تک جامعات میں تدریسی اور پیشہ ور رہنماؤں موجود نہیں ہوں گے۔
یونیورسٹی کے لیکچرر خلیل احمد کانجو نے کہا کہ بدقسمتی سے سائنسی اور پیشہ ور شخصیات اور فیصلے کرنے والی قیادت کے درمیان ایک بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور سنگین چیلنج تنخواہ ہے جو لیکچررز کو دی جاتی ہے، تنخواہ کم ہے اور وہ اس رقم سے اپنی زندگی کو آگے نہیں بڑھا سکتے۔
افغانستان کی وزارت اعلیٰ تعلیم (ایم او ایچ ای) نے ملک چھوڑ کر جانے والے افغان یونیورسٹی کے اساتذہ سے 'تعاون کی مکمل یقین دہانی کی بنیاد' پر واپس آنے کی درخواست کی ہے۔
طلوع نیوز ایجنسی کے مطابق وزارت نے واپس آنے والوں کو اپنے مکمل تعاون اور ان کی حفاظت کا یقین دلایا ہے۔ خیال رہے کہ سقوط کابل سے قبل ہی افغان جامعات میں تدریس سے وابستہ تقریباً 229 اساتذہ جان کا خطرہ محسوس کرکے بیرون ملک چلے گئے تھے۔
دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کی متعلقہ وزارت اعلیٰ تعلیم نے ابھی تک مقیم اساتذہ کے بارے میں کوئی خاص اعداد وشمار جاری نہیں کیے ہیں۔
وزارت اعلیٰ تعلیم بلال کریمی نے کہا کہ سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور امارت اسلامیہ اور افغانستان اپنے ملک میں آنے والے ہر شخص کو خوش آمدید کہتے ہیں، حکومت ان کے ساتھ تعاون کرے گی۔
اس ضمن میں بیرون ملک مقیم افغان اساتذہ نے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک اپنے ملک واپس نہیں جائیں گے جب تک جامعات میں تدریسی اور پیشہ ور رہنماؤں موجود نہیں ہوں گے۔
یونیورسٹی کے لیکچرر خلیل احمد کانجو نے کہا کہ بدقسمتی سے سائنسی اور پیشہ ور شخصیات اور فیصلے کرنے والی قیادت کے درمیان ایک بہت بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور سنگین چیلنج تنخواہ ہے جو لیکچررز کو دی جاتی ہے، تنخواہ کم ہے اور وہ اس رقم سے اپنی زندگی کو آگے نہیں بڑھا سکتے۔