طالبان شوری نے مذاکراتی عمل بلا تعطل جاری رکھنےکی خواہش ظاہرکی ہے پروفیسر ابراہیم
مہمند ایجنسی کا افسوس ناک واقعہ نہ ہوتا تو کل سیز فائر ہو جاتا، پروفیسر ابراہیم
طالبان کمیٹی کےرکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان شوری نے مذاکرات کا عمل بلا تعطل جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان شوری کے رکن اعظم طارق نے ان سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے مذاکراتی عمل ہر صورت جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ طالبان امن کے لئے بات چیت کے عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ طالبان نے اپنے کچھ تحفظات پیش کئے ہیں، طالبان شوری سے مسلسل رابطے میں ہیں تاہم ٹیلی فون لائن بار بار کٹ جانے کے باعث بات مکمل نہیں ہو پاتی۔
پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مہمند ایجنسی کا افسوس ناک واقعہ نہ ہوتا تو کل سیز فائر ہو جاتا، خواہش ہے کہ حکومتی کمیٹی کی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد دونوں کمیٹیوں کا ایک اجلاس ہو جائے تاکہ مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ دوسری جانب حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے کہ ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کا عمل ڈیڈ لاک کا شکار ہو گیا ہے جس کے آگے بڑھنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے 2010 میں اغوا کئے گئے 30 ایف سی اہلکاروں میں سے 23 کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا جس کی مذاکرات کے لئے قائم حکومتی اور طالبان کمیٹیوں نے مذمت کرتے ہوئے واقعے کو امن عمل کو متاثر کرنے کا باعث قرار دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان شوری کے رکن اعظم طارق نے ان سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے مذاکراتی عمل ہر صورت جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ طالبان امن کے لئے بات چیت کے عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ طالبان نے اپنے کچھ تحفظات پیش کئے ہیں، طالبان شوری سے مسلسل رابطے میں ہیں تاہم ٹیلی فون لائن بار بار کٹ جانے کے باعث بات مکمل نہیں ہو پاتی۔
پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مہمند ایجنسی کا افسوس ناک واقعہ نہ ہوتا تو کل سیز فائر ہو جاتا، خواہش ہے کہ حکومتی کمیٹی کی وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد دونوں کمیٹیوں کا ایک اجلاس ہو جائے تاکہ مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ دوسری جانب حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے کہ ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کا عمل ڈیڈ لاک کا شکار ہو گیا ہے جس کے آگے بڑھنے کے امکانات بہت کم ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے 2010 میں اغوا کئے گئے 30 ایف سی اہلکاروں میں سے 23 کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا جس کی مذاکرات کے لئے قائم حکومتی اور طالبان کمیٹیوں نے مذمت کرتے ہوئے واقعے کو امن عمل کو متاثر کرنے کا باعث قرار دیا تھا۔