پرویز مشرف نے عدالت میں پیش ہوکر قانون کا احترام ثابت کردیا احمد رضاقصوری
پرویز مشرف کے عدالت میں پیش ہونے سے بعض لوگوں کی ضد پوری ہوگئی، بیرسٹر سیف
LONDON:
غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے بیماری کی حالت میں عدالت میں پیش ہو کر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ قانون اور عدالتوں کا کتنا احترام کرتے ہیں۔
غداری کیس کی سماعت کے بعد خصوصی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف اسپتال سے عدالت میں پیش ہوئے جب کہ اس دوران ایک ایمبولینس ان کے ساتھ تھی، گزشتہ روز کہا تھا کہ آج سرپرائز دیں گے ہمارا سرپرائز یہی ہے کہ پرویز مشرف آج عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ آج سماعت کے دوران عدالت میں یہ معاملہ زیر غور آیا کہ غداری کیس کے لئے تشکیل دی جانے والی خصوصی عدالت کیس سننے کی اہل ہے یا نہیں، کیوں کہ آئین کے آرٹیکل 549 کے تحت پرویز مشرف کے خلاف کیس سماعت فوجی عدالت میں ہی ہوسکتی ہے، جب تک عدالت کے خلاف دائر درخواستوں اور پراسیکیوٹر سے متعلق فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک غداری کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر جسٹس فیصل عرب نے بھی کہا کہ یہ بڑا اہم نکتہ ہے جب تک ان درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک ہم آگے نہیں چلیں گے۔
اس موقع پر بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ پرویز مشرف کا اپنا تھا اور ان کے عدالت میں پیش ہونے سے بعض لوگوں کی ضد پوری ہوگئی۔ انہوں نے کہاکہ اس سے قبل خصوصی عدالت میں پیش نہ ہونےکی وجہ پرویز مشرف کی صحت کی خرابی تھی، ابھی تک سابق صدر مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوئے عدالت میں پیشی کے بعد وہ دوبارہ اسپتال چلے گئے۔
غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے بیماری کی حالت میں عدالت میں پیش ہو کر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ قانون اور عدالتوں کا کتنا احترام کرتے ہیں۔
غداری کیس کی سماعت کے بعد خصوصی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف اسپتال سے عدالت میں پیش ہوئے جب کہ اس دوران ایک ایمبولینس ان کے ساتھ تھی، گزشتہ روز کہا تھا کہ آج سرپرائز دیں گے ہمارا سرپرائز یہی ہے کہ پرویز مشرف آج عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ آج سماعت کے دوران عدالت میں یہ معاملہ زیر غور آیا کہ غداری کیس کے لئے تشکیل دی جانے والی خصوصی عدالت کیس سننے کی اہل ہے یا نہیں، کیوں کہ آئین کے آرٹیکل 549 کے تحت پرویز مشرف کے خلاف کیس سماعت فوجی عدالت میں ہی ہوسکتی ہے، جب تک عدالت کے خلاف دائر درخواستوں اور پراسیکیوٹر سے متعلق فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک غداری کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر جسٹس فیصل عرب نے بھی کہا کہ یہ بڑا اہم نکتہ ہے جب تک ان درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک ہم آگے نہیں چلیں گے۔
اس موقع پر بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ پرویز مشرف کا اپنا تھا اور ان کے عدالت میں پیش ہونے سے بعض لوگوں کی ضد پوری ہوگئی۔ انہوں نے کہاکہ اس سے قبل خصوصی عدالت میں پیش نہ ہونےکی وجہ پرویز مشرف کی صحت کی خرابی تھی، ابھی تک سابق صدر مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوئے عدالت میں پیشی کے بعد وہ دوبارہ اسپتال چلے گئے۔