مونال ریسٹورینٹ کو تحویل میں لینے پر وائلڈ لائف اور سی ڈی اے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست
اسسٹنٹ کمشنر ، سی ڈی اے افسران نے مونال کے سی سی ٹی وی سسٹم کو بھی ڈسٹرب کیا، درخواست
مونال گروپ آف کمپنیز نے نجی ریسٹورنٹ کا قبضہ لینے کے خلاف چیئرپرسن وائلڈ لائف اور سی ڈی اے افسران کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔
مونال کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 9 فروری کو تالے توڑ کر ڈی سِیل کر کے قبضہ وائلڈ لائف کو دے دیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ کمشنر ، سی ڈی اے افسران نے مونال کے سی سی ٹی وی سسٹم کو بھی ڈسٹرب کیا۔ ہائیکورٹ نے 7فروری کوسنگل بنچ کے سامان نکال کر سِیل کرنے والے پیراگراف پر عمل کا کہا تھا۔ ہائیکورٹ کا تصدیق شدہ آرڈر 10 فروری سے پہلے دستیاب نہیں تھا، بدنیتی سے 9 فروری کو آپریشن ہوا۔ مونال کو کوئی بھی نوٹس جاری کئے بغیر بدنیتی سے 9 فروری کو قبضہ وائلڈ لائف کو دیا گیا۔
درخواست میں چیئرپرسن وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ، اسسٹنٹ کمشنر محمد عبداللہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے جبکہ سی ڈی اے کے ڈائریکٹر ماحولیات رانا کاشف، ڈپٹی ڈائریکٹر فاریسٹ بلال خلجی اور ڈپٹی ڈائریکٹر پارکس اعجاز الحسن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
مونال کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 9 فروری کو تالے توڑ کر ڈی سِیل کر کے قبضہ وائلڈ لائف کو دے دیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ اسسٹنٹ کمشنر ، سی ڈی اے افسران نے مونال کے سی سی ٹی وی سسٹم کو بھی ڈسٹرب کیا۔ ہائیکورٹ نے 7فروری کوسنگل بنچ کے سامان نکال کر سِیل کرنے والے پیراگراف پر عمل کا کہا تھا۔ ہائیکورٹ کا تصدیق شدہ آرڈر 10 فروری سے پہلے دستیاب نہیں تھا، بدنیتی سے 9 فروری کو آپریشن ہوا۔ مونال کو کوئی بھی نوٹس جاری کئے بغیر بدنیتی سے 9 فروری کو قبضہ وائلڈ لائف کو دیا گیا۔
درخواست میں چیئرپرسن وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ، اسسٹنٹ کمشنر محمد عبداللہ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے جبکہ سی ڈی اے کے ڈائریکٹر ماحولیات رانا کاشف، ڈپٹی ڈائریکٹر فاریسٹ بلال خلجی اور ڈپٹی ڈائریکٹر پارکس اعجاز الحسن کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔