خیال رہے کہ 12 فروری کو احتساب عدالت لاہور نے سابق وزیر اعلی پنجاب شہبازشریف کے صاف پانی پروجیکٹ کو صاف اور شفاف قرار دے دیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج محمد ساجد علی نے صاف پانی کمپنی ریفرنس میں لیگی رہنما راجہ قمر السلام سمیت 16 ملزمان کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نیب صاف پانی پروجیکٹ میں کوئی خلاف ورزی یا لاقانونیت ثابت نہیں کرسکا، سروے کی اسیسمنٹ سے لیکر منصوبہ مکمل ہونے تک پیپرا رولز اور قوانین پر مکمل عملدرآمد کیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ صاف پانی منصوبہ میں جو بھی تبدیلی کی گئی متعلقہ کمیٹیوں کی سفارشات اور منظوری سے کی گئی، جن کامقصد منصوبے کو مزید بہتر بنانا اور عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہچانا تھا جبکہ متعلقہ کمیٹیوں نے بھی اس بات کو یقینی بنایا کہ منصوبے میں تبدیلیوں سے پروجیکٹ کی اصل لاگت میں اضافہ نہ ہو۔