سیہون کے استاد نے سندھ کے دیہات میں ڈیجیٹل انقلاب لانے کا بیڑا اٹھا لیا
ساجد بھٹو نے 20 دیہات میں 500نوجوانوں کو ڈیجیٹل لٹریسی کی تربیت فراہم کی
سیہون کے استاد نے سندھ کے دیہات میں ڈیجیٹل انقلاب لانے کا بیڑا اٹھالیا۔
گورنمنٹ ڈگری کالج سیہون کے استاد ساجد بھٹو نے سندھ کے گاؤں دیہات میں انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والے نگینے تراش لیے، جامشوروکے اردگرد 20 دیہات میں 500 نوجوانوں کو ڈیجیٹل لٹریسی کی تربیت فراہم کرکے انٹرنیٹ آف تھنگز اور ای کامرس کے پراجیکٹس کا آغاز کردیا۔
سندھ کے نوجوانوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز سے لیس کرکے انٹرپرنیورشپ کو فروغ دینے کے لیے ساجد بھٹو کے تخلیقی آئیڈیے اور جذبے کا قومی سطح پر اعتراف کرتے ہوئے صدر پاکستان عارف علوی نے انھیں نیشنل آّئیڈیا بینک کے قومی مقابلوں میں تعلیم کی کٹیگری میں پاکستان بھر سے پیش کیے جانے والے آئیڈیاز میں تیسرا بہترین آئیڈیا قرار دیتے ہوئے سند سے نوازا۔
ساجد بھٹو 110 Innovateکے نام سے ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ کی سرپرستی کررہے ہیں جس کا مقصد سندھ کے دیہات میں ٹیکنالوجی کی تعلیم کو عام کرنا ہے۔
ساجد بھٹو کا آئیڈیا تین مراحل پر مشتمل ہے جن میں ڈیجیٹل لٹریسی، انٹرنیٹ آف تھنگز پر مبنی سماجی مسائل کا حل تلاش کرنا اور ای کامرس کے ذریعے دیہات کے ہرمندوں، کاریگروں، خدمات فراہم کرنے والوں کو روزگار کی فراہمی شامل ہیں۔
ساجد بھٹو نے اپنے منصوبے کا آغاز جامشورو سے کیا۔ انھوں نے پہلے مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے 6 افراد کی ٹیم کے ذریعے 500 نوجوانوں کو ڈیجیٹل لٹریسی کا 4ماہ کا کورس کرایا جس میں 18سے 35سال کے نوجوانوں نے شرکت کی اور انھیں ڈیجیٹل دنیا اور اس میں ہونے والی تبدیلیوں اور پیدا ہونے والے امکانات سے آگاہ کیا۔
ڈیجیٹل ولیج کے ماڈل کو عملی شکل دینے کے لیے زرعی معیشت کو درپیش مسائل کا انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے ذریعے حل فراہم کرنے کے لیے نوجوانوں کو انٹرنیٹ آف تھنگز کی تربیت دی گئی جس کے نتیجے میں صرف سیہون سے ہی 18اسٹارٹ اپس سامنے آئے جن میں سے 4اسٹارٹ اپ نیشنل انکوبیشن سینٹر کراچی میں انکیوبیٹ ہورہے ہیں۔
ان چاراسٹارٹ اپس میں فش فارمنگ میں تالاب کے پانی کے معیار اور پیرامیٹرز کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کا نظام، پینے اور انسانی استعمال کے پانی میں مضر بیکٹریا کی شناخت اور نشاندہی کرنے والی موبائل ایپلی کیشن، فصلوں کے ڈرون سے سروے کے دوران فصل کی صحت اور فاسفیٹ اور نائٹریٹس کھادوں کی مقدار کی نشاندہی کرنے والا تجزیاتی نظام اور دیہی خواتین کی کشیدہ کاری کو آن لائن فروخت کرنے والے ای کامرس پلیٹ فارم کا اسٹارٹ اپ شامل ہیں۔
ساجد بھٹو کے مطابق سندھ اورپاکستان کے دیگر صوبوں کے دیہات میں بھرپور ٹیلنٹ موجود ہے لیکن سرمائے کی قلت اور انٹرنیٹ کی کنیکٹیوٹی کے مسائل سب سے بڑا چیلنج ہیں۔
جامشورو کے دیہات میں انٹرنیٹ کی کنیکٹیویٹی کے مسائل کی وجہ سے ساجد بھٹو نے سیہون میں ایک مرکز قائم کیا ہے جہاں سے جامشوروں کے تربیت یافتہ نوجوانوں کے لیے انٹرنیشنل مارکیٹ سے پراجیکٹس تلاش کرکے دیے جاتے ہیں۔
ساجد بھٹو کہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں کام کرنے والے سافٹ ویئر ہاؤسز کو بھی سندھ کے گاؤں دیہات میں ورک فورس فراہم کرسکتے ہیں جو انٹرنیشنل مارکیٹ کے ویب ڈیولپمنٹ اور کوڈنگ کے پراجیکٹس کررہے ہیں،جامشورو کے دیہات میں تربیت کی فراہمی کے لیے موبائل لیبارٹری بنائی گئی ہے۔
ساجد بھٹو اپنی کار میں لیپ ٹاپ، بیٹریاں اور ڈیوائسز لے کر دیہات جاتے ہیں جہاں نوجوانوں کو ان کے گھروں کے پاس ہی تربیت کے لیے کلاسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
گورنمنٹ ڈگری کالج سیہون کے استاد ساجد بھٹو نے سندھ کے گاؤں دیہات میں انفارمیشن کمیونی کیشن ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والے نگینے تراش لیے، جامشوروکے اردگرد 20 دیہات میں 500 نوجوانوں کو ڈیجیٹل لٹریسی کی تربیت فراہم کرکے انٹرنیٹ آف تھنگز اور ای کامرس کے پراجیکٹس کا آغاز کردیا۔
سندھ کے نوجوانوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز سے لیس کرکے انٹرپرنیورشپ کو فروغ دینے کے لیے ساجد بھٹو کے تخلیقی آئیڈیے اور جذبے کا قومی سطح پر اعتراف کرتے ہوئے صدر پاکستان عارف علوی نے انھیں نیشنل آّئیڈیا بینک کے قومی مقابلوں میں تعلیم کی کٹیگری میں پاکستان بھر سے پیش کیے جانے والے آئیڈیاز میں تیسرا بہترین آئیڈیا قرار دیتے ہوئے سند سے نوازا۔
ساجد بھٹو 110 Innovateکے نام سے ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ کی سرپرستی کررہے ہیں جس کا مقصد سندھ کے دیہات میں ٹیکنالوجی کی تعلیم کو عام کرنا ہے۔
ساجد بھٹو کا آئیڈیا تین مراحل پر مشتمل ہے جن میں ڈیجیٹل لٹریسی، انٹرنیٹ آف تھنگز پر مبنی سماجی مسائل کا حل تلاش کرنا اور ای کامرس کے ذریعے دیہات کے ہرمندوں، کاریگروں، خدمات فراہم کرنے والوں کو روزگار کی فراہمی شامل ہیں۔
ساجد بھٹو نے اپنے منصوبے کا آغاز جامشورو سے کیا۔ انھوں نے پہلے مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے 6 افراد کی ٹیم کے ذریعے 500 نوجوانوں کو ڈیجیٹل لٹریسی کا 4ماہ کا کورس کرایا جس میں 18سے 35سال کے نوجوانوں نے شرکت کی اور انھیں ڈیجیٹل دنیا اور اس میں ہونے والی تبدیلیوں اور پیدا ہونے والے امکانات سے آگاہ کیا۔
ڈیجیٹل ولیج کے ماڈل کو عملی شکل دینے کے لیے زرعی معیشت کو درپیش مسائل کا انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے ذریعے حل فراہم کرنے کے لیے نوجوانوں کو انٹرنیٹ آف تھنگز کی تربیت دی گئی جس کے نتیجے میں صرف سیہون سے ہی 18اسٹارٹ اپس سامنے آئے جن میں سے 4اسٹارٹ اپ نیشنل انکوبیشن سینٹر کراچی میں انکیوبیٹ ہورہے ہیں۔
ان چاراسٹارٹ اپس میں فش فارمنگ میں تالاب کے پانی کے معیار اور پیرامیٹرز کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ کا نظام، پینے اور انسانی استعمال کے پانی میں مضر بیکٹریا کی شناخت اور نشاندہی کرنے والی موبائل ایپلی کیشن، فصلوں کے ڈرون سے سروے کے دوران فصل کی صحت اور فاسفیٹ اور نائٹریٹس کھادوں کی مقدار کی نشاندہی کرنے والا تجزیاتی نظام اور دیہی خواتین کی کشیدہ کاری کو آن لائن فروخت کرنے والے ای کامرس پلیٹ فارم کا اسٹارٹ اپ شامل ہیں۔
ساجد بھٹو کے مطابق سندھ اورپاکستان کے دیگر صوبوں کے دیہات میں بھرپور ٹیلنٹ موجود ہے لیکن سرمائے کی قلت اور انٹرنیٹ کی کنیکٹیوٹی کے مسائل سب سے بڑا چیلنج ہیں۔
جامشورو کے دیہات میں انٹرنیٹ کی کنیکٹیویٹی کے مسائل کی وجہ سے ساجد بھٹو نے سیہون میں ایک مرکز قائم کیا ہے جہاں سے جامشوروں کے تربیت یافتہ نوجوانوں کے لیے انٹرنیشنل مارکیٹ سے پراجیکٹس تلاش کرکے دیے جاتے ہیں۔
ساجد بھٹو کہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں کام کرنے والے سافٹ ویئر ہاؤسز کو بھی سندھ کے گاؤں دیہات میں ورک فورس فراہم کرسکتے ہیں جو انٹرنیشنل مارکیٹ کے ویب ڈیولپمنٹ اور کوڈنگ کے پراجیکٹس کررہے ہیں،جامشورو کے دیہات میں تربیت کی فراہمی کے لیے موبائل لیبارٹری بنائی گئی ہے۔
ساجد بھٹو اپنی کار میں لیپ ٹاپ، بیٹریاں اور ڈیوائسز لے کر دیہات جاتے ہیں جہاں نوجوانوں کو ان کے گھروں کے پاس ہی تربیت کے لیے کلاسز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔