الزامات اور تنقید کی سیاست زوروں پر

ن لیگ کی ریلی، پولیس افسران کا اجلاس

ن لیگ کی ریلی، پولیس افسران کا اجلاس۔ فوٹو: فائل

ان دنوں مقامی حلقوں میں سندھ فیسٹیول زیرِ بحث ہے اور ہر شخص اپنی سیاسی بصیرت کے مطابق اس پر بات کر رہا ہے۔

کہیں ان تقریبات پر تنقید کی جارہی ہے تو کوئی اس کی حمایت میں دلائل دے رہا ہے۔ پچھلے دنوں پاکستان میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ اولسن، مائیکل ڈوڈمین، گریگ گوٹلیب اور مس کمبرلی اسٹرولو نے موئن جو دڑو کا دورہ کیا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی، سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے وفد کا ایر پورٹ پر استقبال کیا۔ امریکی وفد نے قدیم تہذیبی ورثے سے متعلق معلومات حاصل کیں اور مختلف حصّوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے آغا سراج درانی کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں بھی شرکت کی۔

میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا کہ پاکستان اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے، یہ پاکستان کا اندرو نی معاملہ ہے، سندھ فیسٹیول کا انعقاد قابل ستائش ہے، موئن جو دڑو کے آثاروں کو محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ اس موقع پر آغا سراج درانی نے کہا کہ سندھ فیسٹیول کے مثبت اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں، امریکی وفد کا دورہ خوش آئند ہے، اب یہ سلسلہ شروع ہو چکا ہے، دیگر ممالک کے سفیر بھی جلد سندھ کے تاریخی مقامات کا دورہ کریں گے۔


انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کی کام یابی کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت، وفاقی حکومت کے ساتھ ہے۔ تاہم مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھنا ہوگی۔ پچھلے ہفتے مسجد نبوی کے متولی الشیخ نوری محمد احمد علی حبشی بھی خصوصی طیارے کے ذریعے پیپلز پارٹی کے راہ نما سید اویس مظفر ہاشمی کے ساتھ لاڑکانہ پہنچے اور گڑھی خدا بخش بھٹو میں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کے مزارات پر بھی گئے۔ پچھلے دنوں ن لیگ کے مرکزی راہ نما سردار ممتاز علی بھٹو، امیر بخش بھٹو اور علی حیدر بھٹو کی قیادت میں سیکڑوں کارکنان نے ذوالفقار باغ سے جناح باغ تک ریلی نکالی۔ اس ریلی کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے سردار ممتاز بھٹو نے کہا کہ ایک بار پھر جمہوریت چوروں کا احتساب کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سندھ اور لاڑکانہ پولیس زرداریوں کی کمداری میں مصروف ہے، سندھ کے ہر ضلع میں چوروں اور لٹیروں کو بیوروکریسی میں لایا گیا ہے، جنہیں حلال رزق سے زیادہ سیاسی وفاداریوں سے پیار ہے، لیکن ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں کرنے والوں کا حشر برا ہوگا۔

ممتاز بھٹو نے کہا کہ فریال تالپور کہتی ہیں کہ لاڑکانہ ان کا ہے، لیکن جس طرح زرداری بھٹو بن کر ان کے سائے میں زندہ ہیں، اسی طرح وہ اپنے آباؤ اجداد اور آبائی قبرستان کو بھی بھول گئے ہیں، وہ صرف بالو جا قبہ اور نواب شاہ کے سنیما کے مالک ہیں، لاڑکانہ آج بھی بھٹو کا ہی ہے، ممتاز بھٹو نے مزید کہا کہ لاڑکانہ پولیس جرائم پیشہ افراد کے ساتھ مل کر ہمارے دیہات میں سے ہاریوں اور عورتوں کو گرفتار اور مویشی بھی لے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سندھ کے ہر ضلع میں جا کر احتجاجی مظاہرے کریں گے اور وفاقی حکومت سے انصاف مانگیں گے۔ چند دنوں پہلے انسپکٹر جنرل آف پولیس شاہد ندیم بلوچ نے لاڑکانہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے لاڑکانہ ڈویژن کے میں پولیس افسران کے اجلاس کی صدارت اور اہل کاروں کے مسائل سنے۔ میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سندھ پولیس پر کروڑوں روپے بھتا لینے کے الزام کا ثبوت پیش کرے۔

کسی سیاسی جماعت کے مطالبے پر کسی پولیس افسر کو قطعاً تبدیل نہیں کیا جائے گا، عمران فاروق قتل کیس کا کوئی مشکوک فرد سندھ پولیس کے پاس موجود نہیں، کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن میں پانچ ماہ کے دوران تیرہ ہزار سے زائد جرائم پیشہ افراد گرفتار کیے گئے ہیں اور رینجرز کے ساتھ مل کر بلاتفریق آپریشن جاری رہے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے پولیس افسران کی درخواست پر فنڈ منظور کر لیا ہے جب کہ جلد ہی وزارت داخلہ کے ذریعے سندھ اسمبلی سے قانون پاس کروا کے سندھ پولیس فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ آئی جی سندھ شاہد ندیم کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے کارکن فہد عزیزکے کیس میں ماتحت پولیس افسران کی ناکامی نظر آئی ہے جس کی ڈی آئی جی انکوائری کر رہے ہیں، یہ مکمل ہونے پر حقائق سامنے آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے جاری کردہ بجٹ کو پولیس جوانوں کی فلاح پر خرچ کر رہے ہیں، ڈی آئی جی لاڑکانہ کی رپورٹ کے مطابق جلد لاڑکانہ کے بیس سے زائد زبوں حال تھانوں کی مرمت شروع کروا دی جائے گی۔

پریس بریفنگ میں ڈی آئی جی لاڑکانہ خادم حسین رند نے انکشاف کیا کہ سندھ میں تاوان کے لیے اغوا کیے گئے افراد کو ضلع شکار پور لایا جاتا ہے اور ان کی آزادی کے لیے بھی تمام معاملات وہیں سے طے کیے جاتے ہیں۔ اس کے خلاف جلد گرینڈ آپریشن کیا جائے گا۔ دوسری طرف لاڑکانہ اور قریبی علاقوں میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے چند دنوں سے تاجر برادری جرائم پیشہ افراد کی وجہ سے مالی نقصان سے دوچار ہے، لیکن پولیس چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کو روکنے میں ناکام نظر آتی ہے۔
Load Next Story