برطانوی عدالت نے بانی متحدہ کو دہشتگردی پر اکسانے کے الزامات سے بری کردیا
بانی متحدہ کو 22 اگست 2016 کی تقریر میں دہشت گردی پر اکسانے کے دو الزامات کا سامنا تھا
DUBAI:
برطانوی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کو اشتعال انگیز تقریر کے ذریعے اپنے حامیوں کو دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کے الزامات میں بے گناہ قرار دیتے ہوئے کیس سے بری کردیا۔
برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن نے بانی ایم کیو ایم پر بائیس اگست 2016 کی تقریر کے ذریعے کراچی میں موجود اپنے کارکنان کو دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کا الزام عائد کیا اور بتایا تھا کہ تقریر کے بعد پُرتشدد واقعات ہوئے جس میں ایک شخص جاں بحق جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔
برطانوی کراؤن پراسیکیوشن سروس عدالت میں بانی ایم کیو ایم پر عائد الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی، جس کے نتیجے میں الطاف حسین کو دونوں الزامات سے بری کردیا گیا۔
دوسری جانب برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے الطاف حسین پر تشدد کے لیے اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے، جن پر برطانوی پولیس گزشتہ چند برسوں سے تحقیقات کررہی تھی۔
واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم کو 22 اگست 2016 کی تقریر میں دہشت گردی اور اشتعال انگیزی کو فروغ دینے کے دو الزامات کا سامنا تھا، برطانوی کراؤن پراسیکیوشن سروس نے بانی متحدہ کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ 2006 کے تحت 2019 میں اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد بانی متحدہ کو 2019 میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا، بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہائی ملی تھی۔
اس کے بعد بانی ایم کیو ایم کے وکلا نے ذہنی اور جسمانی صحت کی بنیاد پر عدالت سے کیس ختم کرنے کی استدعا کی تھی جس کو مسترد کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت اکتیس جنوری کو مکمل ہونے کے بعد جیوری کا انتخاب کیا، جس نے گزشتہ جمعے کے دوران ٹرائل کیا اور اس دوران استغاثہ، وکیل دفاع، عینی شاہدین سمیت دیگر کے بیانات قلم بند کر کے تقریر کے ٹرانسپکرٹ کو بھی بغور دیکھا۔
وکیل صفائی اور دفاع نے جمعے کے روز اپنے دلائل مکمل کرلیے تھے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اسے پیر 14 فروری 2022 کو جاری کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ کچھ ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر اس میں تاخیر ہوئی۔
برطانوی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کو اشتعال انگیز تقریر کے ذریعے اپنے حامیوں کو دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کے الزامات میں بے گناہ قرار دیتے ہوئے کیس سے بری کردیا۔
برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن نے بانی ایم کیو ایم پر بائیس اگست 2016 کی تقریر کے ذریعے کراچی میں موجود اپنے کارکنان کو دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کا الزام عائد کیا اور بتایا تھا کہ تقریر کے بعد پُرتشدد واقعات ہوئے جس میں ایک شخص جاں بحق جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔
برطانوی کراؤن پراسیکیوشن سروس عدالت میں بانی ایم کیو ایم پر عائد الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی، جس کے نتیجے میں الطاف حسین کو دونوں الزامات سے بری کردیا گیا۔
دوسری جانب برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے الطاف حسین پر تشدد کے لیے اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے، جن پر برطانوی پولیس گزشتہ چند برسوں سے تحقیقات کررہی تھی۔
واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم کو 22 اگست 2016 کی تقریر میں دہشت گردی اور اشتعال انگیزی کو فروغ دینے کے دو الزامات کا سامنا تھا، برطانوی کراؤن پراسیکیوشن سروس نے بانی متحدہ کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ 2006 کے تحت 2019 میں اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد بانی متحدہ کو 2019 میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا، بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہائی ملی تھی۔
اس کے بعد بانی ایم کیو ایم کے وکلا نے ذہنی اور جسمانی صحت کی بنیاد پر عدالت سے کیس ختم کرنے کی استدعا کی تھی جس کو مسترد کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت اکتیس جنوری کو مکمل ہونے کے بعد جیوری کا انتخاب کیا، جس نے گزشتہ جمعے کے دوران ٹرائل کیا اور اس دوران استغاثہ، وکیل دفاع، عینی شاہدین سمیت دیگر کے بیانات قلم بند کر کے تقریر کے ٹرانسپکرٹ کو بھی بغور دیکھا۔
وکیل صفائی اور دفاع نے جمعے کے روز اپنے دلائل مکمل کرلیے تھے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اسے پیر 14 فروری 2022 کو جاری کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ کچھ ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر اس میں تاخیر ہوئی۔