مگرمچھ کے پیٹ سے ڈائنوسار برآمد

یہ ڈائنوسار شاید اس مگرمچھ نما جانور کا آخری کھانا تھا جسے ہڑپ کرکے یہ خود بھی مرکر دفن ہوگیا

یہ ڈائنوسار شاید اس مگرمچھ نما جانور کا آخری کھانا تھا جسے ہڑپ کرکے یہ خود بھی مرکر دفن ہوگیا۔ (تصاویر: آسٹریلین ایج آف ڈائنوسار میوزیم)

MUZAFFARABAD:
آسٹریلوی ماہرین نے ایک دیوقامت مگرمچھ نما جانور کی 9 کروڑ 50 لاکھ سال قدیم باقیات کے پیٹ میں سے ایک ڈائنوسار کے رکازات (فوسلز) رکازات دریافت کیے ہیں جو تقریباً مکمل حالت میں ہے۔

یہ ڈائنوسار شاید اس مگرمچھ نما جانور کا آخری کھانا تھا جسے ہڑپ کرنے کے کچھ دیر بعد یہ خود بھی مرگیا اور دلدلی زمین میں دفن ہوگیا۔

یہ دریافت آسٹریلوی ریاست کوینزلینڈ کے وسط مغرب میں واقع 'وِنٹن فارمیشن' سے ہوئی ہے جو آج سے کروڑوں سال پہلے عظیم الشان جنوبی براعظم 'گونڈوانا لینڈ' کا حصہ تھی۔

آج کے انٹارکٹیکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے علاوہ موجودہ زمانے کا براعظم افریقہ، جنوبی امریکا، سرزمینِ عرب، مڈغاسکر اور برصغیر پاک و ہند بھی کروڑوں سال قبل اسی گونڈوانا لینڈ میں واقع تھے۔

'گونڈوانا ریسرچ' کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع ہونے والی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ یہ دریافت 'آسٹریلین ایج آف ڈائنوسار میوزیم' کے تحت مختلف اداروں کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے۔

اس مگرمچھ نما جانور کے رکاز 2010 میں کھدائی کے دوران برآمد ہوئے تھے جن پر تحقیق چند سال پہلے ہی شروع کی گئی۔

اس جانور کے رکاز میں جبڑے والا حصہ خاصا محفوظ ہے لیکن دُم کے علاوہ کچھ اور ہڈیاں بھی رکاز میں موجود نہیں۔



البتہ اس کے جبڑے کی بناوٹ اور دیگر جسمانی حصوں کے رکازات دیکھ کر ماہرین کا خیال ہے کہ انہوں نے کروڑوں سال پہلے پائے جانے والے، مگرمچھ نما جانوروں کی نامعلوم جنس (genus) دریافت کرلی ہے جس کی واحد نمائندہ نوع (species) یہ رکاز ہے۔

اس نئی دریافت کو ''کنفریکٹوسوکس ساروکٹونس'' (Confractosuchus sauroktonos) کا طویل اور عجیب و غریب نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ''ٹوٹا ہوا مگرمچھ، ڈائنوسار کا قاتل'' ہے۔


اسے یہ نام دینے کی دو وجوہ ہیں: پہلی یہ کہ اس نے ایک ڈائنوسار کو اپنے بڑے دانتوں میں دبوچ کر ہڑپ کرکے 'قتل' کردیا تھا؛ اور دوسری یہ کہ 2010 میں کھدائی کے دوران جب اس مگرمچھ نما جانور کے رکازات نکالے جارہے تھے تو ان کے ارد گرد پتھر ٹوٹ کر بکھر گئے تھے اور بڑے رکاز کے اندر موجود، چھوٹی چھوٹی ہڈیوں کی باقیات بھی دکھائی دینے لگی تھیں (جو حالیہ تحقیق میں ڈائنوسار کی ثابت ہوئی ہیں)۔

یہ خبریں بھی پڑھیے:

ڈائنوسار کی ہڈیوں پر دانتوں کے واضح نشانات ظاہر کرتے ہیں کہ اس مگرمچھ نما جانور نے اپنے تیز دانت اتنی سختی سے ڈائنوسار کے جسم پر گاڑے ہوئے تھے کہ وہ اندرونی ہڈیوں تک پہنچ گئے تھے۔

اس مگرمچھ نما جانور نے جس ڈائنوسار کو ہڑپ کیا تھا، اس کا تعلق 'آرنیتھوپوڈ' قسم کے ڈائنوساروں سے تھا۔

یہ پرندوں جیسے چھوٹے ڈائنوسار ہوا کرتے تھے جو دو پیروں پر دوڑتے تھے اور عموماً پھل پودے وغیرہ کھایا کرتے تھے۔

مگرمچھ نما جانور کے کھائے ہوئے اس آرنیتھوپوڈ کی چونچ بطخ جیسی تھی جو اپنی زندگی میں صرف 1.7 کلوگرام وزنی رہا ہوگا۔

یہ بطخ جیسی چونچ والے آرنیتھوپوڈ کا اوّلین رکاز ہے جو آسٹریلیا سے دریافت ہوا ہے، تاہم اب تک اس کی جنس اور نوع کا علم نہیں ہوسکا ہے۔

اندازہ ہے کہ یہ مگرمچھ نما جانور تقریباً 8 فٹ (ڈھائی میٹر) لمبا رہا ہوگا لیکن شاید یہ کم عمری ہی میں مرگیا تھا۔ اگر یہ مزید زندہ رہ جاتا تو شاید اس سے کئی گنا بڑا ہوچکا ہوتا۔

یہ اس لیے بھی کہا جارہا ہے کیونکہ اس زمانے کے مگرمچھ نما جانور بہت بڑے ہوتے تھے اور شکار کےلیے ڈائنوساروں پر بھی حملہ کرنے سے نہیں چوکتے تھے۔

ماہرین کے مطابق، ان دیوقامت جانوروں کی ممکنہ جسامت 8 سے 10 میٹر (26 فٹ سے 33 فٹ) تک تھی جبکہ وہ 2.5 ٹن سے 5.5 ٹن جتنے وزنی ہوا کرتے تھے۔
Load Next Story