بارشیں شروع ہوتے ہی ڈنگی وائرس اور ملیریا شدت اختیار کر جائے گا ماہرین طب
ڈنگی وائرس اندرون ملک سفرکرنے والوںسے بھی پھیل سکتا ہے
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں مون سون کی بارشیں شروع ہوتے ہی ڈنگی اور ملیریاکا مرض شدت اختیارکرجائیگاکیونکہ بارشوں کے موسم میں ڈنگی وائرس کا سبب بننے والی مادہ مچھر ایڈیزایجپٹی کے انڈوں سے تیزی سے افزائش نسل ہوتی ہے جبکہ ملیریا کا سبب بننے والی مادہ مچھروںکی افزائش نسل کیلیے بھی یہ بہترین موسم ہوتا ہے،ادھر صوبائی محکمہ صحت نے ڈنگی اور ملیریا سے نمٹنے کیلیے تاحال کوئی اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی جنرل فزیشنیزکیلیے علاج کیلیے کوئی گائیڈ فراہم کی ہے۔
ڈنگی سرویلینس سیل کے سربراہ رخصت پر ہیں جبکہ محکمہ صحت نے متاثر ہونے والے مریضوںکو پلیٹ لیٹ کی فراہمی اور ڈنگی کی تشخیص کیلیے ریپڈکٹس بھی فراہم نہیں کیں، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر عبدالحفیظ نے کہاہے کہ ڈنگی بخار سے نمٹنے کے لیے سندھ بھرکے تمام ٹیچنگ اسپتالوںکی انتظامیہ کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنے اپنے اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ قائم کرکے وہاںپر مچھر دانیاں بھی نصب کرکے مریضوںکو فوری طورپر طبی امداد فراہم کریں،انھوںنے کہا کہ تمام اسپتالوں میں ڈنگی بخار کے ٹیسٹ کی سہولت مفت فراہم کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق اس وقت کراچی میں100سے زائد افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق یہ تعداد300ہوگئی ہے، کراچی سمیت ملک بھر میں ڈنگی وائرس7سال سے تواتر سے حملہ آور ہورہا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد مبتلا ہوچکے ہیں، طبی ماہرین کاکہنا ہے کہ گذشتہ سال کی طرح امسال بھی ڈنگی وائرس شدت اختیارکرے گا، ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر ایس شمسی کاکہنا ہے کہ یہ وائرس اندرون ملک سفرکرنے والوںکے ساتھ بھی پھیل سکتا ہے، انھوں نے کہاکہ گذشتہ سال کراچی میں ڈنگی وائرس نے دو درجن سے زائد افرادکی جان لے لی تھی جبکہ 6 ہزار سے زائدافراد اس وائرس سے متاثرہ رپورٹ ہوئے تھے۔
انھوں نے یہ وائرس مخصوص مادہ مچھر سے پھیلتا ہے جس میں پہلے مرحلے میں متاثر افرادکوشدید بخار اور جسم میں شدید دردکی شکایات ہوتی ہے تاہم اس میں پیچیدگیوں کی صورت میں جسم سے خون جمانے والے اجزا پلیٹ لیٹ کی بھی شدیدکمی واقع ہوجاتی ہے، فوری طور پر پلیٹ لیٹ نہ ملنے کی صورت میں جان خطرے میں پڑجاتی ہے، انھوں نے کہاکہ کراچی اور سندھ میں ملیریا کا مرض ہرسال بارشوں کے بعد شدت سے رپورٹ ہوتا ہے تاہم امسال سے ڈنگی کے ساتھ ملیریا کا مرض بھی ساتھ ساتھ رپورٹ ہورہا ہے جس میں مریض کی حالت غیر ہوجاتی ہے۔
انھوں نے کہاکہ کیونکہ اندرون سندھ شدید بارشیں ہورہی ہے اس موسم میں ڈنگی وائرس کا سبب بننے والے مخصوص مچھروں کی افزائش نسل تیزی سے ہوتی ہے یہ وائرس دسمبر تک جاری رہتا ہے، ماہرین طب کا کہنا تھا کہ مچھروںکے خاتمے کے لیے قومی سطح پر بھرپورجراثیم کش ادویہ کی اسپرے مہم اشد ضرورت ہے، انھوں نے کہاکہ معمولی بخار کو بھی نظر اندازنہیں کرنا چاہیے، بخار دو سے تین دن تک رہنے کی صورت میں خون کے سی بی سی ٹیسٹ کرانا چاہیے
تاکہ اس میں پلیٹ لیٹ کی مقدار معلوم کی جا سکے، طبی ماہرین نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بارشوںکے بعد جمع ہونے والے پانی کو فوری طورصاف کریں جبکہ گھروںکے اندرموجود پودوںمیں اسپرے کریں اور گھروںکی چھتوںکی ٹنکیوں کو بھی مکمل بند رکھیں، ادھر محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے اسپتالوں میں ڈنگی وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج کیلیے کوئی آئیسولیشن یونٹ قائم نہیں کیاگیا۔
ڈنگی سرویلینس سیل کے سربراہ رخصت پر ہیں جبکہ محکمہ صحت نے متاثر ہونے والے مریضوںکو پلیٹ لیٹ کی فراہمی اور ڈنگی کی تشخیص کیلیے ریپڈکٹس بھی فراہم نہیں کیں، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سندھ ڈاکٹر عبدالحفیظ نے کہاہے کہ ڈنگی بخار سے نمٹنے کے لیے سندھ بھرکے تمام ٹیچنگ اسپتالوںکی انتظامیہ کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ وہ فوری طور پر اپنے اپنے اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ قائم کرکے وہاںپر مچھر دانیاں بھی نصب کرکے مریضوںکو فوری طورپر طبی امداد فراہم کریں،انھوںنے کہا کہ تمام اسپتالوں میں ڈنگی بخار کے ٹیسٹ کی سہولت مفت فراہم کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق اس وقت کراچی میں100سے زائد افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق یہ تعداد300ہوگئی ہے، کراچی سمیت ملک بھر میں ڈنگی وائرس7سال سے تواتر سے حملہ آور ہورہا ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد مبتلا ہوچکے ہیں، طبی ماہرین کاکہنا ہے کہ گذشتہ سال کی طرح امسال بھی ڈنگی وائرس شدت اختیارکرے گا، ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر ایس شمسی کاکہنا ہے کہ یہ وائرس اندرون ملک سفرکرنے والوںکے ساتھ بھی پھیل سکتا ہے، انھوں نے کہاکہ گذشتہ سال کراچی میں ڈنگی وائرس نے دو درجن سے زائد افرادکی جان لے لی تھی جبکہ 6 ہزار سے زائدافراد اس وائرس سے متاثرہ رپورٹ ہوئے تھے۔
انھوں نے یہ وائرس مخصوص مادہ مچھر سے پھیلتا ہے جس میں پہلے مرحلے میں متاثر افرادکوشدید بخار اور جسم میں شدید دردکی شکایات ہوتی ہے تاہم اس میں پیچیدگیوں کی صورت میں جسم سے خون جمانے والے اجزا پلیٹ لیٹ کی بھی شدیدکمی واقع ہوجاتی ہے، فوری طور پر پلیٹ لیٹ نہ ملنے کی صورت میں جان خطرے میں پڑجاتی ہے، انھوں نے کہاکہ کراچی اور سندھ میں ملیریا کا مرض ہرسال بارشوں کے بعد شدت سے رپورٹ ہوتا ہے تاہم امسال سے ڈنگی کے ساتھ ملیریا کا مرض بھی ساتھ ساتھ رپورٹ ہورہا ہے جس میں مریض کی حالت غیر ہوجاتی ہے۔
انھوں نے کہاکہ کیونکہ اندرون سندھ شدید بارشیں ہورہی ہے اس موسم میں ڈنگی وائرس کا سبب بننے والے مخصوص مچھروں کی افزائش نسل تیزی سے ہوتی ہے یہ وائرس دسمبر تک جاری رہتا ہے، ماہرین طب کا کہنا تھا کہ مچھروںکے خاتمے کے لیے قومی سطح پر بھرپورجراثیم کش ادویہ کی اسپرے مہم اشد ضرورت ہے، انھوں نے کہاکہ معمولی بخار کو بھی نظر اندازنہیں کرنا چاہیے، بخار دو سے تین دن تک رہنے کی صورت میں خون کے سی بی سی ٹیسٹ کرانا چاہیے
تاکہ اس میں پلیٹ لیٹ کی مقدار معلوم کی جا سکے، طبی ماہرین نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بارشوںکے بعد جمع ہونے والے پانی کو فوری طورصاف کریں جبکہ گھروںکے اندرموجود پودوںمیں اسپرے کریں اور گھروںکی چھتوںکی ٹنکیوں کو بھی مکمل بند رکھیں، ادھر محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے اسپتالوں میں ڈنگی وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج کیلیے کوئی آئیسولیشن یونٹ قائم نہیں کیاگیا۔