لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی افراد کی سہولیات کے کیس کا فیصلہ جاری کردیا
آئین ہر ماں کی طرح اولاد کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے کیونکہ سب برابر ہیں، لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ
لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی افراد کی سہولیات کیلئے دائر درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کی جانب سے خصوصی افراد کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تعریف کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ سب کا خالق ایک ہے اس لیے سب برابر ہیں۔ آئین ہر ماں کی طرح اولاد کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے کیونکہ سب برابر ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے خصوصی افراد کےلیے قانون سازی کی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ انصاف کے لیے خود چل کر نہیں آسکتے، انصاف ان کے پاس خود جا سکتا ہے، عمارت پر جانے کے لیے سیڑھی مددگار ہو سکتی ہے لیکن وہی سیڑھی چلنے کی صلاحیت نہ رکھنے والے کو دینا برابری نہیں ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کسی شخص یا طبقے کی اہلیت کی بنیاد پر درجہ بندی نہیں کرتا۔ جج نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ عدالت خصوصی افراد کے لیے قانون بنوانے میں کامیاب ہوئی، ریاست جب خصوصی افراد کے لیے قانون بناتی ہے تو وہ اپنے سماجی معاہدے کے وعدے کی پاسداری کرتی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ریاست کو اپنے شہریوں کا ماں کی طرح تحفظ کرنا چاہیے، جیسے ماں ہر بچے کی مخصوص ضرورتوں کے پیش نظر اسکی چیزیں بدلتی ہے۔ عدالتی فیصلے میں باور کرایا گیا ہے کہ ریاست کو چاہیے کہ وہ شہریوں کی صلاحیتوں اور کمزوریوں کے مطابق ان کی مشکلات حل کرے۔
عدالت نے بلوچستان اور سندھ میں خصوصی افراد کے لیے قوانین کی موجودگی کو قابلِ ستائش قرار بھی دیا اور کہا کہ معاشرے میں ناخواندگی کے باعث عورتیں اور بچے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں،آرٹیکل 25 عورتوں اور بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی اجازت دیتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ سب کا خالق ایک ہے اس لیے سب برابر ہیں۔ آئین ہر ماں کی طرح اولاد کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے کیونکہ سب برابر ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے خصوصی افراد کےلیے قانون سازی کی درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ انصاف کے لیے خود چل کر نہیں آسکتے، انصاف ان کے پاس خود جا سکتا ہے، عمارت پر جانے کے لیے سیڑھی مددگار ہو سکتی ہے لیکن وہی سیڑھی چلنے کی صلاحیت نہ رکھنے والے کو دینا برابری نہیں ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کسی شخص یا طبقے کی اہلیت کی بنیاد پر درجہ بندی نہیں کرتا۔ جج نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ عدالت خصوصی افراد کے لیے قانون بنوانے میں کامیاب ہوئی، ریاست جب خصوصی افراد کے لیے قانون بناتی ہے تو وہ اپنے سماجی معاہدے کے وعدے کی پاسداری کرتی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ریاست کو اپنے شہریوں کا ماں کی طرح تحفظ کرنا چاہیے، جیسے ماں ہر بچے کی مخصوص ضرورتوں کے پیش نظر اسکی چیزیں بدلتی ہے۔ عدالتی فیصلے میں باور کرایا گیا ہے کہ ریاست کو چاہیے کہ وہ شہریوں کی صلاحیتوں اور کمزوریوں کے مطابق ان کی مشکلات حل کرے۔
عدالت نے بلوچستان اور سندھ میں خصوصی افراد کے لیے قوانین کی موجودگی کو قابلِ ستائش قرار بھی دیا اور کہا کہ معاشرے میں ناخواندگی کے باعث عورتیں اور بچے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں،آرٹیکل 25 عورتوں اور بچوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی اجازت دیتا ہے۔