شہری آبادیوں میں جنگلی کبوتر انسانی صحت کیلئے خطرہ بننے لگے

پرندوں کی بیٹ خشک ہونے پر اس کے ذرات ہوا میں شامل ہوجاتے اور پھر انسانوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، ماہرین

روزانہ ہزاروں کلوگرام باجرہ، مکئی اور گندم پرندوں کو ڈالی جاتی ہے (فوٹو، فائل)

کراچی:
ملک بھر میں پرندوں خاص طور پر جنگلی کبوتروں کو دانہ جبکہ چیلوں اور کوؤں کو گوشت ڈالنے کا رحجان عام ہے تو دوسری طرف ماہرین نے اس ضمن میں بیماریوں کے خدشات کا بھی اظہار کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وائلڈ لائف ایکولوجسٹ ڈاکٹروسیم احمد خان کا کہنا ہے کہ جنگلی پرندوں کو ہینڈ فیڈ سے جہاں ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں وہیں ان پرندوں خاص طور پر جنگلی پرندوں کی بیٹ انسانی صحت کے لیے بھی انتہائی مضر ہے، ان کی بیٹ میں انتہائی تیزابیت ہوتی ہے، خشک ہونے پر بیٹ کے ذرات ہوا میں شامل ہوجاتے اور پھر انسانوں میں مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔


ڈاکٹر وسیم خان نے بتایا کہ جنگلی پردنوں کی بیٹ سے دمہ اور سانس کی بیماریاں عام ہیں، گھروں میں جو لوگ کبوتر پالتے ہیں وہاں بھی لوگ اسی طرح کی بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں، جنگلی کبوتر ہمارے ایکوسسٹم میں ایک اہم کردار بھی ادا کرتے ہیں، وہ مختلف قسم کے کیڑے مکوڑے اور دانے کھاتے ہیں لیکن ہم نے ان جنگی کبوتروں کو مقدس جان کر ان کو ہینڈ فیڈ پر لگا دیا ہے، روزانہ ہزاروں کلوگرام باجرہ، مکئی اور گندم ان پرندوں کو ڈالی جاتی ہے۔

وائلڈ لائف ایکولوجسٹ کا کہنا ہے کہ جنگلی کبوتر ایک سخت جان پرندہ ہے، یہ چٹانوں میں اپنا گھونسلہ بناتا اور خوراک تلاش کرتا ہے لیکن ہم نے اس سخت جان پرندے کو نرم ونازک بنا دیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں دوسرے پرندے جن میں چڑیا، مینا، فاختہ شامل ہیں ان کا شکار کیا جاتا ہے جس سے ان کی آبادی معدوم ہوتی جارہی ہے جبکہ جنگلی کبوتروں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ چیلوں کو قدرت نے جو ایکوسسٹم میں کردار دیا ہے وہ اسے چھوڑ کر انسانوں کی طرف سے دی جانے والی خوراک پر انحصار کرنے لگی ہیں۔ جن علاقوں میں چیلوں کو گوشت ڈالا جاتا ہے وہاں دوسرے چھوٹے پرندے چیلوں کے ڈر کی وجہ سے ہجرت کر جاتے ہیں۔
Load Next Story