پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف پی پی عدالت پہنچ گئی مسلم لیگ ن کا بھی ہائی کورٹ جانے کا اعلان

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے بھی پیکا ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

فرحت اللہ بابر نے ڈی جی ایف آئی اے کو بھی فریق بنایا ہے—فائل فوٹو

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے بھی پیکا ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا جبکہ مسلم لیگ ن نے بھی پیکا ایکٹ کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے آرڈیننس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں وفاق بذریعہ سیکرٹری قانون، صدر مملکت بذریعہ سیکرٹری اور ڈی جی ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ایوان بالا (سینیٹ) کا اجلاس 17 فروری تک چلتا رہا، 18 فروری کو ایوان زیریں (قومی اسمبلی) کا اجلاس طے تھالیکن ایوان زیریں کا اجلاس عین وقت پر ملتوی کیا گیا تاکہ آرڈیننس لایا جا سکے۔

فرحت اللہ بابر کے مطابق ایسی کوئی ایمرجنسی نہیں تھی کہ آرڈیننس کے ذریعے قانون میں ترمیم لائی جاتی۔ انہوں نے دائر درخواست میں استدعا کی کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس بدنیتی کی بنا پر نافذ کیا گیا جسے کالعدم قرار دیا جائے۔


علاوہ ازیں جرنلسٹس ڈیفنس نے بھی پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

جرنلسٹس ڈیفنس کمیٹی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں ترمیمی آرڈیننس کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی۔ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف پہلے سے دائر درخواست پر کل سماعت ہو گی۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن نے بھی پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔ ترجمان مریم اونگزیب نے کہا کہ شہبازشریف کی ہدایت پر میں اور سینیٹر اعظم نزیر تارڑ عدالت میں درخواست دائر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'نہ صرف ہم، میڈیا بلکہ پوری قوم اس سیاہ، آمرانہ اور فسطائی قانون کو مسترد کرتے ہیں، ساری سیاست سیاسی مخالفین پر تہمت، جھوٹے الزامات اور ہتک پر کرنے والے آج کس منہ سے قرآن اور اسلام کی مثالیں دے رہے ہیں؟ بے گناہ سیاسی مخالفین کو سزائے موت کی چکیوں میں رکھنے، ان کی بیٹیوں کو ہتھکڑیاں لگانے، جھوٹ اور تہمت ، پگڑیاں اچھالنے کی بھی قرآن اور اسلام میں واضح سزا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ عمران صاحب اور کرائے کے ترجمانوں سے کہتی ہوں کہ جو پندرہ، بیس دن رہ گئے ہیں، اس میں قرآنی آیات کا سہارا لینے کے بجائے اللہ تعالی سے معافی مانگیں'۔
Load Next Story