لاہور میں شیروں کی اوپن نیلامی کا فیصلہ ڈیڑھ لاکھ روپے سے بولی شروع ہوگی
پنجاب کے چڑیاگھروں میں شیروں کی آبادی میں اضافہ
DUBAI:
محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب نے چڑیا گھروں میں موجود سرپلس جانوروں خاص طورپر شیروں کی نیلامی کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں لاہورسفاری پارک کے 12 افریقین شیر نیلام کیے جائیں گے۔
پنجاب کے چڑیا گھروں اور وائلڈ لائف پارکوں میں شیروں کی آبادی میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔لاہورچڑیاگھر اورسفاری پارک میں گنجائش سے زیادہ شیر ہیں ،لاہور چڑیاگھر سرپلس شیروں کا صوبے کے مختلف چڑیاگھروں کے ساتھ تبادلہ کررہا ہے جبکہ سفاری پارک نے 12 سرپلس شیر نیلام کرنے کا فیصلہ کیاہے،ایک شیرکی ریزروقیمت ڈیڑھ لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔ شیروں کی نیلامی میں حصہ لینے والوں کے لئے سخت ٹی اوآرز رکھے گئے ہیں جن میں کشادہ جگہ، ویٹرنری ڈاکٹرکی دستیابی اور بہترماحول کاہونالازمی ہے۔
ٹاسک فورس برائے جنگلات،جنگلی حیات وفشریزپنجاب کے چیئرمین بدرمنیر کہتے ہیں کوئی بھی شخص اورادارہ شیروں کی نیلامی میں حصہ لے سکتا ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ محکمے کی طرف سے مقرر کئے گئے قواعدوضوابط پر پورا اترتا ہو۔ قواعد وضوابط کے مطابق شیروں کورکھنے کے لئے کشادہ پنجرہ، ویٹرنری ڈاکٹر کی دستیابی، پنجاب وائلڈلائف سے بطور بریڈر رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور این او سی کا ہونا ضروری ہے۔
بدرمنیرکہتے ہیں شیرپالنا انتہائی مہنگاشوق ہے ،ایک بالغ شیر دن میں آٹھ سے دس کلوگرام گوشت کھاجاتا ہے،اسے ہفتے میں ایک دن چکن بھی دیا جاتا ہے۔ شیر کی ایک دن کی خوراک کم وبیش پانچ ہزار روپے ہے یعنی وہ ایک مہینے میں ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی خوراک اورادویات استعمال کرتا ہے۔ یہ امیرلوگوں کاشوق ہے ،غریب آدمی شیرنہیں پال سکتا ہے۔
پنجاب وائلڈلائف کی طرف سےفروری کے دوسرے ہفتے میں سرپلس شیروں کی نیلامی کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ اس نیلامی میں 9 پارٹیوں نے حصہ لیا لیکن 8 پارٹیاں ٹی او آرز پر پورانہیں اترتی تھیں جس کی وجہ سے یہ نیلامی منسوخ کردی گئی اوراب آئندہ چند روز میں نیلامی کی نئی تاریخ کا اعلان ہوگا۔
چیئرمین ٹاسک فورس نے بتایا کہ ماضی میں شیر بھیڑ،بکریوں کے بھاؤ فروخت ہوتے رہے ہیں لیکن اب ایسانہیں ہوگا، اب ہم انہیں مارکیٹ ریٹ کے مطابق فروخت کریں گے،اوپن مارکیٹ میں ایک بالغ افریقن شیرکی قیمت 30 سے 35 لاکھ روپے تک ہے۔
سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب شاہد زمان بھی اس بات کوتسلیم کرتے ہیں شیروں کی آبادی بڑھنے کی وجہ سے ان کی ویلفیئرمشکل ہوتی جارہی ہے اس لئے سرپلس شیروں کونیلام کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ہم ایک شیرکی ریزورقیمت ڈیڑھ لاکھ روپے رکھی ہے،اس سے بولی شروع ہوگی اورجوسب سے زیادہ بولی دے گاوہی شیرخریدسکے گا، انہوں نے بتایا کہ پہلی بار اوپن نیلامی کے ذریعے شیر فروخت کئے جائیں گے۔
پنجاب کے مختلف چڑیا گھروں میں مجموعی طور پر سرپلس شیروں کی تعداد 20 سے زائد ہے، لاہور چڑیا گھرمیں اس وقت 26 شیر جبکہ 13 ٹائیگراوراس انواع کے دیگرجانورہیں جن میں سے آٹھ افریقن شیر سرپلس ہیں۔
لاہورچڑیا گھی کی ڈپٹی ڈائریکٹرکرن سلیم نے بتایا لاہورچڑیا گھر ملک کے دیگرچڑیاگھروں کے ساتھ سرپلس شیروں کا تبادلہ کررہا ہے۔ شیروں کے بدلے ان چڑیاگھروں سے ایسے جانورلئے جارہے ہیں جو ہمارے یہاں نہیں ہیں۔ جبکہ بعض جانوروں کے جوڑے بھی مکمل کئے جارہے ہیں ،کچھ جانورایسے ہیں جن میں سے ہمارے پاس اس کا نریامادہ ہے۔اسی طرح لاہورسفاری پارک میں 40 افریقن شیرہیں یہاں 34 شیر رکھنے کی گنجائش ہے۔
سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات شاہد زمان نے ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا پنجاب میں اس وقت اکیس چھوٹے بڑے وائلڈلائف پارکس اورچڑیاگھرہیں۔ سرپلس جانوروں کے حوالے سے ہماری تین ترجیحات ہیں۔ پہلی ترجیح یہ ہے کہ ہم سبسے پہلے مختلف چڑیاگھروں میں جانوروں کے جوڑے مکمل کریں گے تاکہ ان کی بریڈنگ کروائی جاسکے۔ اس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر جوپروٹیکٹڈ ایریا ہیں وہاں جنگلی جانوروں کو چھوڑاجائیگا اس کے بعد جوجانورسرپلس ہوں گے ان کی نیلامی کی جائیگی۔
شاہد زمان کہتے ہیں پاکستان میں چونکہ شیروں کوجنگلی ماحول میں چھوڑناممکن نہیں ہے اورنہ ہی ان کا کوئی مسکن ہے توانہیں توہمیں تحویل میں ہی رکھناپڑے اورنیلامی کی جائیگی لیکن جو دیگرچوپائے ہیں جن میں مختلف اقسام کے ہرن ہیں انہیں وائلڈ میں چھوڑاجائیگا اورجوبچ جائیں گے ان کی نیلامی کی جائیگی۔
ایسے جانوراورپرندے جو پاکستان کے جنگلی ماحول میں نہیں پائے جاتے اوروہ سائٹیز کی خطرے سے دوچارانواع کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ ان کی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی اجازت اورمتعلقہ صوبے کے وائلڈلائف ڈیپارٹمنٹ سے این اوسی لیکر بیرون ملک سے امپورٹ کیاجاسکتا ہے۔
محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب نے چڑیا گھروں میں موجود سرپلس جانوروں خاص طورپر شیروں کی نیلامی کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں لاہورسفاری پارک کے 12 افریقین شیر نیلام کیے جائیں گے۔
پنجاب کے چڑیا گھروں اور وائلڈ لائف پارکوں میں شیروں کی آبادی میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔لاہورچڑیاگھر اورسفاری پارک میں گنجائش سے زیادہ شیر ہیں ،لاہور چڑیاگھر سرپلس شیروں کا صوبے کے مختلف چڑیاگھروں کے ساتھ تبادلہ کررہا ہے جبکہ سفاری پارک نے 12 سرپلس شیر نیلام کرنے کا فیصلہ کیاہے،ایک شیرکی ریزروقیمت ڈیڑھ لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔ شیروں کی نیلامی میں حصہ لینے والوں کے لئے سخت ٹی اوآرز رکھے گئے ہیں جن میں کشادہ جگہ، ویٹرنری ڈاکٹرکی دستیابی اور بہترماحول کاہونالازمی ہے۔
ٹاسک فورس برائے جنگلات،جنگلی حیات وفشریزپنجاب کے چیئرمین بدرمنیر کہتے ہیں کوئی بھی شخص اورادارہ شیروں کی نیلامی میں حصہ لے سکتا ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ محکمے کی طرف سے مقرر کئے گئے قواعدوضوابط پر پورا اترتا ہو۔ قواعد وضوابط کے مطابق شیروں کورکھنے کے لئے کشادہ پنجرہ، ویٹرنری ڈاکٹر کی دستیابی، پنجاب وائلڈلائف سے بطور بریڈر رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور این او سی کا ہونا ضروری ہے۔
بدرمنیرکہتے ہیں شیرپالنا انتہائی مہنگاشوق ہے ،ایک بالغ شیر دن میں آٹھ سے دس کلوگرام گوشت کھاجاتا ہے،اسے ہفتے میں ایک دن چکن بھی دیا جاتا ہے۔ شیر کی ایک دن کی خوراک کم وبیش پانچ ہزار روپے ہے یعنی وہ ایک مہینے میں ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی خوراک اورادویات استعمال کرتا ہے۔ یہ امیرلوگوں کاشوق ہے ،غریب آدمی شیرنہیں پال سکتا ہے۔
پنجاب وائلڈلائف کی طرف سےفروری کے دوسرے ہفتے میں سرپلس شیروں کی نیلامی کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ اس نیلامی میں 9 پارٹیوں نے حصہ لیا لیکن 8 پارٹیاں ٹی او آرز پر پورانہیں اترتی تھیں جس کی وجہ سے یہ نیلامی منسوخ کردی گئی اوراب آئندہ چند روز میں نیلامی کی نئی تاریخ کا اعلان ہوگا۔
چیئرمین ٹاسک فورس نے بتایا کہ ماضی میں شیر بھیڑ،بکریوں کے بھاؤ فروخت ہوتے رہے ہیں لیکن اب ایسانہیں ہوگا، اب ہم انہیں مارکیٹ ریٹ کے مطابق فروخت کریں گے،اوپن مارکیٹ میں ایک بالغ افریقن شیرکی قیمت 30 سے 35 لاکھ روپے تک ہے۔
سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات پنجاب شاہد زمان بھی اس بات کوتسلیم کرتے ہیں شیروں کی آبادی بڑھنے کی وجہ سے ان کی ویلفیئرمشکل ہوتی جارہی ہے اس لئے سرپلس شیروں کونیلام کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ہم ایک شیرکی ریزورقیمت ڈیڑھ لاکھ روپے رکھی ہے،اس سے بولی شروع ہوگی اورجوسب سے زیادہ بولی دے گاوہی شیرخریدسکے گا، انہوں نے بتایا کہ پہلی بار اوپن نیلامی کے ذریعے شیر فروخت کئے جائیں گے۔
پنجاب کے مختلف چڑیا گھروں میں مجموعی طور پر سرپلس شیروں کی تعداد 20 سے زائد ہے، لاہور چڑیا گھرمیں اس وقت 26 شیر جبکہ 13 ٹائیگراوراس انواع کے دیگرجانورہیں جن میں سے آٹھ افریقن شیر سرپلس ہیں۔
لاہورچڑیا گھی کی ڈپٹی ڈائریکٹرکرن سلیم نے بتایا لاہورچڑیا گھر ملک کے دیگرچڑیاگھروں کے ساتھ سرپلس شیروں کا تبادلہ کررہا ہے۔ شیروں کے بدلے ان چڑیاگھروں سے ایسے جانورلئے جارہے ہیں جو ہمارے یہاں نہیں ہیں۔ جبکہ بعض جانوروں کے جوڑے بھی مکمل کئے جارہے ہیں ،کچھ جانورایسے ہیں جن میں سے ہمارے پاس اس کا نریامادہ ہے۔اسی طرح لاہورسفاری پارک میں 40 افریقن شیرہیں یہاں 34 شیر رکھنے کی گنجائش ہے۔
سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات شاہد زمان نے ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا پنجاب میں اس وقت اکیس چھوٹے بڑے وائلڈلائف پارکس اورچڑیاگھرہیں۔ سرپلس جانوروں کے حوالے سے ہماری تین ترجیحات ہیں۔ پہلی ترجیح یہ ہے کہ ہم سبسے پہلے مختلف چڑیاگھروں میں جانوروں کے جوڑے مکمل کریں گے تاکہ ان کی بریڈنگ کروائی جاسکے۔ اس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر جوپروٹیکٹڈ ایریا ہیں وہاں جنگلی جانوروں کو چھوڑاجائیگا اس کے بعد جوجانورسرپلس ہوں گے ان کی نیلامی کی جائیگی۔
شاہد زمان کہتے ہیں پاکستان میں چونکہ شیروں کوجنگلی ماحول میں چھوڑناممکن نہیں ہے اورنہ ہی ان کا کوئی مسکن ہے توانہیں توہمیں تحویل میں ہی رکھناپڑے اورنیلامی کی جائیگی لیکن جو دیگرچوپائے ہیں جن میں مختلف اقسام کے ہرن ہیں انہیں وائلڈ میں چھوڑاجائیگا اورجوبچ جائیں گے ان کی نیلامی کی جائیگی۔
ایسے جانوراورپرندے جو پاکستان کے جنگلی ماحول میں نہیں پائے جاتے اوروہ سائٹیز کی خطرے سے دوچارانواع کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ ان کی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی اجازت اورمتعلقہ صوبے کے وائلڈلائف ڈیپارٹمنٹ سے این اوسی لیکر بیرون ملک سے امپورٹ کیاجاسکتا ہے۔