طالبان نے جنگ بندی کیلیے شرائط پیش کردیں نثار اور سمیع الحق میں رابطہ ڈیڈ لاک جلد ختم ہوجائیگا طالبان ک
ساتھیوں کی گرفتاریوں، بوری بند لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بند کیا جائے،شاہد اللہ شاہد
تحریک طالبان پاکستان نے جنگ بندی کیلیے مشروط آمادگی ظاہر کرتے ہوئے اس سلسلے میں اپنی جانب سے شرائط پیش کردی ہیں۔
تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریاستی اداروں کی جانب سے ہمارے ساتھیوں کی گرفتاریاں اوران کے قتل کا سلسلہ جاری ہے۔ جس روز مہمند ایجنسی کا واقعہ پیش آیا تھا اس روز بھی سیکیورٹی فورسز نے ہمارے 10ساتھیوں کو ہلاک کیا تھا۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان جنگ بندی کے اعلان کے لیے تیار ہے لیکن اس سے پہلے حکومتی کمیٹی یقین دہانیاں کرائے کہ ہمارے ساتھیوں کے گھروں پر چھاپوں، گرفتاریوں اور انھیں پولیس مقابلوں میں مارنے کا سلسلہ بند کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ ہمارے ساتھیوں کی بوری بند لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے روٹ آئوٹ کے نام سے خفیہ آپریشن شروع کیا ہے جس کے تحت صرف ہمارے ساتھیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوران مذاکرات ہمارے 60 سے زائد ساتھیوں کو مارا گیا جن کی مکمل فہرست جلد میڈیا کوجاری کردی جائے گی۔ طالبان ملک میں قیام امن کی خاطر مذاکراتی عمل کو سنجیدگی سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں، حکومت کو بھی سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بی بی سی کے مطابق شاہد اللہ شاہد نے کہا جہاں تک مہمند ایجنسی کی کارروائی کا تعلق ہے تو وہ سیکیورٹی فورسز کی طرف سے بار بار تحریک طالبان کے قیدیوں کو قتل کرنے کے ردعمل میں کی گئی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ خفیہ اداروں کی طرف سے اشتعال انگیز کارروائی صرف مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی غرض سے کی گئی ہے۔
حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں میں بدھ کو رابطے ہوئے ہیں اور فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ مولانا سمیع الحق اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ آئی این پی کے مطابق دونوں رہنمائوں نے مذاکرات کو سبوتاژکرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے پر اتفاق کیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ طالبان نے اپنی منفی کارروائیوں سے امن مذاکراتی عمل کو شدید نقصان پہنچایا ہے، طالبان کو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ حکومت دہشت گردوں کو بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، مذاکراتی عمل کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، دہشت گردی کی کارروائیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مذاکرات ناکام ہوئے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ دہشت گردی کا خاتمہ مذاکرات کے ذریعے کیا جائے تو اس میں بہتری ہو گی، طالبان سے جنگ بندی کیلیے بات کی جائے گی۔
انھوں نے کہا کئی اندرونی و بیرونی عناصر مذاکراتی عمل سے ناخوش ہیں۔ بی بی سی کے مطابق طالبان کمیٹی کے رابطہ کار یوسف شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اْن کا حکومت سے رابطہ ہوا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ مذاکرات میں ڈیڈلاک یا تعطل پیدا ہو۔ انھوں نے بتایا کہ ان سے حکومتی کمیٹی کے ارکان نے بھی رابطہ کیا ہے اور وزیرداخلہ چوہدری نثار سے ٹیلی فون پر تفصیلی بات ہوئی ہے۔ اب تک جو بھی ہوا ہے، اس کے باوجود چوہدری نثار چاہتے ہیں کہ بات چیت آگے بڑھے۔ ان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے بھی موجودہ صورتِ حال پر بات ہوئی ہے جو براہ راست طالبان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ یوسف شاہ نے حکومتی کمیٹی اور وزیرداخلہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ بھی اس آگ کو بجھانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ جب دونوں کمیٹیاں بیٹھیں گی تو سیز فائر ہو سکتا ہے، ہم امن چاہتے ہیں، ہم طالبان کے نہیں بیس کروڑ عوام کے نمائندے ہیں، ڈیڈ لاک ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے امید ہے کہ دونوں کمیٹیاں اکٹھی بیٹھ جائیں گی۔ قوم مایوس نہ ہو جلد خوشخبری ملے گی۔ ابھی طالبان کی جانب سے کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں، ابھی مذاکرات آگے بڑھانے کیلیے طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔ اس وقت مذاکرات کے لیے بیٹھنا عین فرض ہے۔
16 اور 17 فروری کو ہم کامیابی کی دہلیز پرپہنچ گئے تھے کہ مہمند ایجنسی میں واقعہ پیش آیا۔ اگر حکومت طالبان سے براہ راست مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، مولانا سمیع الحق طالبان قیادت سے براہ راست رابطے میں ہیں، ان کی قیادت ہمارے ساتھ مشاورت کر رہی ہے، طالبان جو بھی بیان جاری کرتے ہیں ہمیں ضرور بتا دیتے ہیں، طالبان نے ابھی تک ایک بھی مطالبہ پیش نہیں کیا۔ ڈیڈ لاک جلد ختم ہو جائیگا۔ طالبان قیادت مولانا سمیع الحق سے مشاورت کے بعد بیان جاری کر تی ہے۔ حکومتی کمیٹی کے اراکین سے انفرادی طور پر بات کی جبکہ چودھری نثار نے بھی رابطہ کیا وہ بھی بات چیت چاہتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ چوہدری نثار مذاکرات کی کامیابی کیلیے کردار ادا کرینگے۔ طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا یک طرفہ جنگ بندی کا حکومتی کمیٹی کا مطالبہ درست نہیں، جنگ بندی دونوں اطراف سے ہونی چاہیے۔ مذاکرات کا سلسلہ میڈیا پر چل پڑا ہے جو مذاکراتی عمل کے لیے نقصان دہ ہے۔ حکومتی اور طالبان کمیٹی کے درمیان ڈیڈک لاک موجود ہے، مذاکرات جہاں رکے تھے وہیں رکے ہیں۔ مذاکراتی کمیٹیوں کو مل بیٹھ کر مہمند ایجنسی اور کراچی واقعات کی تحقیقات کرنی چاہئے۔ بی بی سی کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اب بھی مذاکراتی عمل سے ناامید نہیں۔
تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریاستی اداروں کی جانب سے ہمارے ساتھیوں کی گرفتاریاں اوران کے قتل کا سلسلہ جاری ہے۔ جس روز مہمند ایجنسی کا واقعہ پیش آیا تھا اس روز بھی سیکیورٹی فورسز نے ہمارے 10ساتھیوں کو ہلاک کیا تھا۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان جنگ بندی کے اعلان کے لیے تیار ہے لیکن اس سے پہلے حکومتی کمیٹی یقین دہانیاں کرائے کہ ہمارے ساتھیوں کے گھروں پر چھاپوں، گرفتاریوں اور انھیں پولیس مقابلوں میں مارنے کا سلسلہ بند کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ ہمارے ساتھیوں کی بوری بند لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے روٹ آئوٹ کے نام سے خفیہ آپریشن شروع کیا ہے جس کے تحت صرف ہمارے ساتھیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوران مذاکرات ہمارے 60 سے زائد ساتھیوں کو مارا گیا جن کی مکمل فہرست جلد میڈیا کوجاری کردی جائے گی۔ طالبان ملک میں قیام امن کی خاطر مذاکراتی عمل کو سنجیدگی سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں، حکومت کو بھی سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بی بی سی کے مطابق شاہد اللہ شاہد نے کہا جہاں تک مہمند ایجنسی کی کارروائی کا تعلق ہے تو وہ سیکیورٹی فورسز کی طرف سے بار بار تحریک طالبان کے قیدیوں کو قتل کرنے کے ردعمل میں کی گئی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ خفیہ اداروں کی طرف سے اشتعال انگیز کارروائی صرف مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی غرض سے کی گئی ہے۔
حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں میں بدھ کو رابطے ہوئے ہیں اور فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ مولانا سمیع الحق اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ آئی این پی کے مطابق دونوں رہنمائوں نے مذاکرات کو سبوتاژکرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے پر اتفاق کیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ طالبان نے اپنی منفی کارروائیوں سے امن مذاکراتی عمل کو شدید نقصان پہنچایا ہے، طالبان کو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ حکومت دہشت گردوں کو بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، مذاکراتی عمل کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، دہشت گردی کی کارروائیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مذاکرات ناکام ہوئے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ دہشت گردی کا خاتمہ مذاکرات کے ذریعے کیا جائے تو اس میں بہتری ہو گی، طالبان سے جنگ بندی کیلیے بات کی جائے گی۔
انھوں نے کہا کئی اندرونی و بیرونی عناصر مذاکراتی عمل سے ناخوش ہیں۔ بی بی سی کے مطابق طالبان کمیٹی کے رابطہ کار یوسف شاہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اْن کا حکومت سے رابطہ ہوا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ مذاکرات میں ڈیڈلاک یا تعطل پیدا ہو۔ انھوں نے بتایا کہ ان سے حکومتی کمیٹی کے ارکان نے بھی رابطہ کیا ہے اور وزیرداخلہ چوہدری نثار سے ٹیلی فون پر تفصیلی بات ہوئی ہے۔ اب تک جو بھی ہوا ہے، اس کے باوجود چوہدری نثار چاہتے ہیں کہ بات چیت آگے بڑھے۔ ان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے بھی موجودہ صورتِ حال پر بات ہوئی ہے جو براہ راست طالبان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ یوسف شاہ نے حکومتی کمیٹی اور وزیرداخلہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ بھی اس آگ کو بجھانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ جب دونوں کمیٹیاں بیٹھیں گی تو سیز فائر ہو سکتا ہے، ہم امن چاہتے ہیں، ہم طالبان کے نہیں بیس کروڑ عوام کے نمائندے ہیں، ڈیڈ لاک ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے امید ہے کہ دونوں کمیٹیاں اکٹھی بیٹھ جائیں گی۔ قوم مایوس نہ ہو جلد خوشخبری ملے گی۔ ابھی طالبان کی جانب سے کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں، ابھی مذاکرات آگے بڑھانے کیلیے طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔ اس وقت مذاکرات کے لیے بیٹھنا عین فرض ہے۔
16 اور 17 فروری کو ہم کامیابی کی دہلیز پرپہنچ گئے تھے کہ مہمند ایجنسی میں واقعہ پیش آیا۔ اگر حکومت طالبان سے براہ راست مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، مولانا سمیع الحق طالبان قیادت سے براہ راست رابطے میں ہیں، ان کی قیادت ہمارے ساتھ مشاورت کر رہی ہے، طالبان جو بھی بیان جاری کرتے ہیں ہمیں ضرور بتا دیتے ہیں، طالبان نے ابھی تک ایک بھی مطالبہ پیش نہیں کیا۔ ڈیڈ لاک جلد ختم ہو جائیگا۔ طالبان قیادت مولانا سمیع الحق سے مشاورت کے بعد بیان جاری کر تی ہے۔ حکومتی کمیٹی کے اراکین سے انفرادی طور پر بات کی جبکہ چودھری نثار نے بھی رابطہ کیا وہ بھی بات چیت چاہتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ چوہدری نثار مذاکرات کی کامیابی کیلیے کردار ادا کرینگے۔ طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا یک طرفہ جنگ بندی کا حکومتی کمیٹی کا مطالبہ درست نہیں، جنگ بندی دونوں اطراف سے ہونی چاہیے۔ مذاکرات کا سلسلہ میڈیا پر چل پڑا ہے جو مذاکراتی عمل کے لیے نقصان دہ ہے۔ حکومتی اور طالبان کمیٹی کے درمیان ڈیڈک لاک موجود ہے، مذاکرات جہاں رکے تھے وہیں رکے ہیں۔ مذاکراتی کمیٹیوں کو مل بیٹھ کر مہمند ایجنسی اور کراچی واقعات کی تحقیقات کرنی چاہئے۔ بی بی سی کے مطابق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اب بھی مذاکراتی عمل سے ناامید نہیں۔