سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رکن صوبائی اسمبلی شاہ محمد کی نااہلی کے خلاف درخواست خارج کردی
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے شاہ محمد کی ناہلی کیس کی سماعت کی
ISLAMABAD:
سپریم کورٹ نے پی کے 74 بنوں سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی شاہ محمد کی خلاف دائر نااہلی کی درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق صرف ٹرائل کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے شاہ محمد کی ناہلی کیس کی سماعت کی اس دوران درخواست گزار کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا پی ٹی آئی ایم پی اے شاہ محمد نے اثاثے چھپائے، عدالت 62 ون ایف کے تحت شاہ محمود کو نااہل قرار دے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزشتہ اسمبلی کی مدت کے لیے تھی جو اب ختم ہوچکی، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کو بھول جائیں، آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق صرف ٹرائل کے بعد ہی ہو سکتا ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق چاہتے ہیں تو مجاز عدالت سے رجوع کریں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ سیاسی لوگ الیکشن جیتا کریں نہ کہ مخالفین کو نااہل کرایا کریں، جس اسمبلی نشست کا تنازع تھا اس کا دورانیہ مکمل ہو چکا ہے، آئندہ الیکشن میں اگر معاملہ سامنے آئے تو متعلقہ فورم پر اٹھایا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ذاتی طور پر تاحیات نااہلی کے خلاف ہوں، عدالت اجازت دے تو درخواست واپس لینا چاہتا ہوں جس پر عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔
سپریم کورٹ نے پی کے 74 بنوں سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی شاہ محمد کی خلاف دائر نااہلی کی درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق صرف ٹرائل کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے شاہ محمد کی ناہلی کیس کی سماعت کی اس دوران درخواست گزار کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا پی ٹی آئی ایم پی اے شاہ محمد نے اثاثے چھپائے، عدالت 62 ون ایف کے تحت شاہ محمود کو نااہل قرار دے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزشتہ اسمبلی کی مدت کے لیے تھی جو اب ختم ہوچکی، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کو بھول جائیں، آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق صرف ٹرائل کے بعد ہی ہو سکتا ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق چاہتے ہیں تو مجاز عدالت سے رجوع کریں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ سیاسی لوگ الیکشن جیتا کریں نہ کہ مخالفین کو نااہل کرایا کریں، جس اسمبلی نشست کا تنازع تھا اس کا دورانیہ مکمل ہو چکا ہے، آئندہ الیکشن میں اگر معاملہ سامنے آئے تو متعلقہ فورم پر اٹھایا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے کہا ذاتی طور پر تاحیات نااہلی کے خلاف ہوں، عدالت اجازت دے تو درخواست واپس لینا چاہتا ہوں جس پر عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔