یوکرین میں حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں 6 اہلکاروں سمیت 26 افراد ہلاک امریکا یورپ اقوام متح?

دارالحکومت کیف میں خونی تصادم، جوبائیڈن کی صدر یانوکووچ سے ٹیلی فون پربات، فورسز کو پیچھے ہٹانے کی استدعا کی

یوکرینی صدر نے دہشتگردی کیخلاف آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے فوج کے جنرل اسٹاف کا سربراہ تبدیل کردیا، فوٹو:اے ایف پی

یوکرین میں حکومت مخالف مظاہروںکے دوران دارالحکومت کیف میں خونی جھڑپوں کے دوران 6 پولیس اہلکاروں سمیت 25 افراد ہلاک اور200 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ یوکرین کے صدر وکٹر یانوکووچ نے نئے انسداد دہشتگردی آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے فوج کے جنرل اسٹاف کے سربراہ کو تبدیل کردیا اور جنرل ولادی میر زامانا کی جگہ جنرل یوری لین کو اہم فوجی سربراہ بنا دیا۔

صدر نے ملک میں حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کو دارالحکومت کیف میں تشدد میں حالیہ اضافے کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خود کو سخت گیر موقف کی حامل قوتوں سے الگ کر لیں،ابھی تنازعے کے خاتمے کے لیے زیادہ تاخیر نہیں ہوئی، پارلیمنٹ میں اپوزیشن رہنماؤں نے بھی صدر یانو کووچ کے خلاف احتجاج کیا اور اجلاس کی کارروائی نہ ہونے دی۔ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے پارلیمنٹ کی طرف پیش قدمی شروع کردی جنھیں روکنے کیلیے پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کر دیں، مظاہرین نے پولیس پر پٹرول بم پھینکے اور پتھراؤ کیا جب کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پرآنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔


دوسری طرف روسی صدر ولادی میر پوتن کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ماسکو حکومت یوکرین کے داخلی مسائل میں دخل نہ دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تاہم ایسی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ کریملن نے صدر یانوکووچ پر زور دیا ہے کہ وہ حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ رائٹرز نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ رات پوتن اور یانوکووچ نے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ملک میں جاری یہ تازہ تشدد دراصل یانوکووچ حکومت کا تختہ الٹنے کی ایک کوشش ہے۔

امریکا، برطانیہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے یوکرین کے صدر یانو کووچ پر اس مسئلے کو جلد حل کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا جبکہ امریکا نے اپنے شہریوں کو یوکرین سفر نہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ امریکی نائب صدر جوبائیڈن نے یوکرائن کے صدر وکٹر سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے یوکرین میں جاری مظاہروں اور ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فورسز کو پیچھے ہٹنے کا حکم دے اور احتیاط سے کام لے۔ برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ نے بھی مظاہرین پر تشدد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یوکرائنی حکومت کو اس کا حساب دینا ہوگا۔
Load Next Story