یوکرین بحران کے معاشی مضمرات

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرینی مہاجرین کی تعداد چالیس لاکھ تک پہنچ سکتی ہے

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرینی مہاجرین کی تعداد چالیس لاکھ تک پہنچ سکتی ہے . فوٹو : فائل

روس اور یوکرین میں جاری لڑائی کے باعث یوکرین میں پھنسے ہوئے پاکستانی انتہائی مشکلات سے دو چار ہیں، میڈیا نیخبر دی ہے کہ یوکرین میں موجود بہت سے پاکستانی باشندوں کے پاس پیسے ختم ہو گئے ہیں، ٹرانسپورٹ ناپید ہے جس کی وجہ سے نقل وحرکت معطل ہوگئی ہے۔

یوکرین کے دارلحکومت کیف جو ایک پرامن شہر تھا، وہاں بھی روسی میزائل حملوں کی وجہ سے معمولات زندگی معطل ہیں اور اس شہر میں موجود پاکستانی بھی مسائل کا شکار ہیں،یوکرین کے پولتاوا شہر میں موجود پاکستانی طلبہ کے حوالے سے میڈیا نے خبر دی ہے کہ یہاں حالات بہت خراب ہیں، ہماری مدد کے لیے کوئی نہیں آیا،ٹرانسپورٹ اور رقم بھی نہیں، پولینڈ اور ہنگری کے بارڈر تک کیسے پہنچیں۔ ادھر یوکرین میں شدید جنگ کی وجہ سے پی آئی اے کی یوکرین جانے والی دو پروازیں منسوخ کردی گئیں۔

پروازیں چلانے کا دوبارہ شیڈول جاری ہوگا۔ترجمان کے مطابق پروازیں ممکنہ طور پر پولینڈ کے دارلحکومت وارسا پہنچیں گی،تاہم پروازوں کی حتمی روانگی پاکستانیوں کے پولینڈ پہنچنے کے بعد ہوگی، پاکستانی سفارت خانہ یوکرین میں مقیم تمام پاکستانیوں سے رابطہ کررہا ہے اور ان کو معلومات مہیا کررہا ہے، یوکرین میں تعینات پاکستانی سفیر میجر جنرل(ر)نویل کھوکھر نے کہا ہے کہ تمام تر مسائل کے باوجود سفارت خانہ پاکستانیوں کی مدد کر رہا ہے، بینکنگ سسٹم ڈاؤن ہے، سائبر حملے بھی ہورہے ہیں، سفارت خانے کے عملے کے 21اہل خانہ سمیت 62افراد کو پہلے ہی نکال لیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ تین ہزار کے قریب پاکستانی طلبا یوکرین میں تھے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ اب پانچ سے چھ سو طلبا یہاں رہ گئے ہیں، رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں پاکستانی سفارتخانے نے یوکرین میں پھنسے پاکستانیوں سے متعلق معلومات کی فراہمی کے لیے ایک اور اضافی ہاٹ لائن قائم کی ہے جس کا مقصد 24گھنٹے خدمات کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ سوشل میڈیا پر بارڈر کراسنگ پوائنٹس اور ویزہ سے تفصیلی معلومات اور رہنمائی فراہم کی جارہی ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان لڑائی تاحال جاری رہے' روس کا کہنا ہے کہ یوکرین نے مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی ہے جس کے بعد فوجی کارروائی پوری قوت کے ساتھ دوبارہ شروع کردی گئی۔ ہفتے کو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بتایا کہ متوقع مذاکرات کے پیش نظر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعے کو روس کے مرکزی فوجی دستوں کو پیش قدمی روکنے کے احکامات دیے تھے تاہم اب چونکہ یوکرین نے مذاکرات سے انکار کردیا ہے لہٰذا ہفتہ کو دوپہر سے فوجیوں کی پیش قدمی دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔

اطلاعات روسی افواج نے یوکرین کے درالحکومت کیف اور دیگر شہروں پر میزائل داغے اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ روسی فوج نے کیف پر چاروں اطراف سے حملہ کیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ شہرکے مختلف حصوں میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ کیف کے ایئرپورٹ اور شہر کا مرکز بھی میزائل حملے کا نشانہ بنا۔ بعض خبروں میں بتایا گیا ہے کہ کیف کی گلیوں میں بھی لڑائی جاری ہے، روسی اور یوکرینی فوج میں دوبدو جنگ کی اطلاعات ہیں۔ یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی نے وڈیو خطاب میں کہا ہے کہ یوکرینی فوج نے روس کو دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنے سے روک دیا ہے۔

انھوں نے روسی عوام سے اپیل کی کہ وہ صدر پیوٹن پر جنگ بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں ۔ یورپی رہنماؤں کے نام اپنے وڈیو پیغام میں یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ ممکن ہے آپ مجھے آخری بار زندہ دیکھ رہے ہوں، وہ آخری وقت تک آزادی کا دفاع کریں گے۔

اْن کی افواج نے اْنھیں راتوں رات پکڑنے اور نئی حکومت قائم کرنے کے روسی منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔ یوکرینی فورسز اب بھی کیف اور اس کے ارد گرد اہم شہروں کنٹرول برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ زیلینسکی نے کہا کہ اْن کے ملک کو اب یورپی یونین میں شامل ہونے کا حق مل گیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی ذمے داران نے یوکرین کے صدر کے لیے انخلا کی پیش کش کی تھی تا کہ وہ قیدی نہ بنا لیے جائیں۔ تاہم یوکرین کے صدر نے امریکی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ انھوں نے کہا ہمیں اسلحہ چاہیے، کیف سے انخلا کے لیے سواری نہیں'میں اورمیرے حکومتی ارکان کیف میں ہی رہیں گے۔


جمہوریہ چیچنیا کے رہنما اور پیوٹن کے اتحادی رمضان قادروف نے چیچن جنگجوؤں کی یوکرین میں تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے یوکرینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی حکومت کا تختہ الٹ دیں۔ چیچنیا کے صدر کھل کر روسی صدر کے فیصلوں کی حمایت کررہے ہیں اور چیچن جنگجو بھی روسی فوج کے ہمراہ موجود ہیں۔

روس نے اپنے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی مذمتی قرارداد ویٹوکردی۔ سلامتی کونسل کے11 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ ووٹنگ کے وقت بھارت اورمتحدہ عرب امارات بھی غیرحاضر رہے۔ یوں اس تنازعہ میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کوئی کردار ادا کرنے سے قاصر رہی۔البتہ یہ واضح ہوا ہے کہ یواین سیکیورٹی کونسل کا کوئی ایک رکن بھی روس کی حمایت میں کھڑا نہیں ہوا حتی کہ چین اور بھارت بھی روس کے حق میں سامنے نہیں آئے اور ووٹنگ کے وقت غیر حاضر رہے، یہ روس کے لیے سفارتی ناکامی ہی سمجھی جائے گی ۔ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ روسی فوجیوں کو بیرکوں میں واپس جانے کی ضرورت ہے۔

ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور امن کو ایک اور موقع دینا چاہیے۔امریکی صدر جوبائیڈن نے یوکرین کے لیے ساٹھ کروڑ ڈالر کی فوری عسکری امداد کے احکامات جاری کیے ہیں۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ دنیا کو روس اور یوکرین کے درمیان طویل جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ یورپ میں جنگ لوٹ آئی ہے۔ لگتا ہے کہ امریکا اور مغربی ممالک جنگ کو ہوا دے رہے ہیں، صدر پیوٹن کو مجبور کردیا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف طاقت استعمال کریں۔

اب امریکا اور اس کے اتحاد یوکرین کی کمر ٹھونک رہے کہ وہ ڈٹ جائے ۔اگر یہ لڑائی طول پکڑتی ہے تو اس کا سب سے زیادہ نقصان یوکرین کو ہوگا کیونکہ تباہی وہیں ہونی ہے۔امریکا اور اس کے مغربی اتحادی اپنے مقاصد پورے ہونے کے بعد روس کے ساتھ معاملات درست کرلیں گے اور اس کے بعد تباہ حال یوکرین کو تعمیر نو کے نام قرضے دے کر اپنے مالی شکنجے میں کس لیں گے ۔

امریکا اور یورپین یونین نے روس پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں متعدد پابندیاں عائد کردی ہیں۔ اب روس کو کسی طرح کے سافٹ ویئرز، آلات، کمپیوٹر، سیکیورٹی اپڈیٹس، لیزر اور سینسرز سمیت دیگر طرح کی چیزیں مہیا نہیں کی جا سکیں گی۔نئی پابندیوں کے تحت روس اپنی فوج کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق چیزیں، مدد اور آلات حاصل کرنے سے بھی محروم ہو جائے گا۔ یورپی یونین نے پوٹن اور روسی وزیرخارجہ کے اثاثے منجمد کرنے پر بھی اتفاق کرلیا ہے۔ فرانسیسی بحریہ نے پابندیوں کی روشنی میں روس کا مال بردار جہاز پکڑ لیا ہے۔یہ بحری جہاز انگلش چینل سے روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ جا رہا تھا۔ ترک صدر اردوان نے یوکرینی صدر کو فون کیا اور کہا ترکی جلد سے جلد جنگ بندی کے اعلان کے لیے کوشش کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرینی مہاجرین کی تعداد چالیس لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ہزاروں افراد اپنا ملک چھوڑ کر ہمسایہ ممالک کا رخ کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ جلد ہی یوکرینی مہاجرین کے لیے اقوام عالم سے ایک ارب ڈالر کے عطیات کی اپیل کرنے والا ہے۔ چیچنیا کے سربراہ رمضان قادریوف نے یوکرین کے صدر سے کہا کہ پیوٹن سے معافی مانگ لیں۔اے ایف پی کے مطابق جرمنی نے اپنی دیرینہ پالیسی سے یوٹرن لیتے ہوئے یوکرین کو 400 ٹینک شکن راکٹ لانچروں کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے۔

روس اور یوکرین بحران کی وجہ سے دنیا کیسے متاثر ہوتی ہے ، اس کا تو پتہ نہیں ہے لیکن پاکستان کی معاشی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔روس یوکرین کے درمیان کشیدگی اور بعدازاں جنگ شروع ہونے سے گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں مندی کے بادل چھائے رہے، روس یوکرین جنگ شروع ہوتے ہی پاکستان میں کوکنگ آئل اور گھی کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمیتں مزید بڑھنے کے امکانات موجود ہیں کیونکہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت میں مسلسل اضافہ رپورٹ ہورہا ہے۔

اگر روس یوکرین جنگ کے معاملات نہ نمٹ سکے تو کوکنگ آئل اور گھی کی قیمت مزید بڑھے گی جب کہ دیگر اشیاء کی قمیتوں میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔یہ صورتحال پاکستان کے لیے اچھی نہیں ہے کیونکہ ملک کا متوسط طبقہ پہلے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے۔
Load Next Story