کیا پاکستان میں وزارت انسانی حقوق ہم جنس پرستی کی حمایت کررہی ہے وفاقی شرعی عدالت

عدالت نے وزارت انسانی حقوق کے جواب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل وزارت انسانی حقوق کو کل طلب کرلیا۔

عدالت نے وزارت انسانی حقوق کے جواب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل وزارت انسانی حقوق کو کل طلب کرلیا۔

وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس انور نے استفسار کیا ہے کہ کیا وزارت انسانی حقوق پاکستان میں ہم جنس پرستی اور ایل جی بی ٹی رائٹس کو سپورٹ کررہی ہے۔

چیف جسٹس محمد نور مسکانزائی کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت کے تین رکنی شریعت بینچ نے خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قانون کے خلاف پٹیشن پر سماعت کی۔

عدالت نے وزارت انسانی حقوق کے جواب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل وزارت انسانی حقوق کو کل طلب کرلیا۔


جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے وزارت انسانی حقوق کے قانونی مشیر سے استفسار کیا کہ کیا وزارت انسانی حقوق ہم جنس پرستی کی حمایت کررہی ہے؟، وزارت انسانی حقوق نے اپنے جواب میں یوگا کاٹا کا ذکر کیا ہے، پتہ ہے یوگا کاٹا کیا ہے، یو گا کاٹا ایک اصول ہے جس کا مقصد دنیابھر سے ایک ہی جنس کے افراد میں شادیوں کے خلاف موجود قوانین کو ختم کرنا ہے، حکومتی جواب میں ایل جی بی ٹی حقوق کی بات بھی کی گئی ہے، کس نے لکھا ہے یہ جواب؟، جانتے ہو ایل جی بی ٹی کے حقوق کا مطلب کیا ہے؟۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا وزارت انسانی حقوق پاکستان میں ایل جی بی ٹی رائٹس کو سپورٹ کررہی ہے؟ خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کا قانون مجریہ 2018 ٹراسجینڈرز کے تحفظ کیلئے بنا ہے، لیکن حکومت کے جواب سے تو لگتاہے کہ وہ اس تحفظ کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

جسٹس انور نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل آج پیش ہو کر وضاحت کریں، وضاحت نہیں آئی تو سیکرٹری اور وزیر انسانی حقوق کو طلب کریں گے، حکومتی جواب ایسا نہیں ہوتا کہ انٹرنیٹ سے اتارا اور پیسٹ کرکے عدالت میں پیش کیا۔ جسٹس انور نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
Load Next Story