مویشیوں کی ہلاکت کا سبب بننے والا وائرس ’’لمپی اسکن ڈیزیز‘‘ کراچی پہنچ گیا
تیزی سے خطرناک بیماری پھیلنے کے باوجود صوبائی محکمہ لائیو اسٹاک فعال نہ ہونا تشویشناک ہے، صدر شاکر عمر
کراچی:
افریقا، یورپ، اسرائیل، بھارت اور افغانستان میں لاکھوں مویشیوں کی ہلاکت اور لائیو انڈسٹری کی تباہی کا سبب بننے والا وائرس لمپی اسکن ڈیزیز کراچی پہنچ گیا۔
ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر کے مطابق کراچی کے باڑوں میں یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے اور بیماری کی روک تھام کے لیے سرکاری سطح پر معاونت اور اقدامات نہ ہونے کی صورت میں آئندہ 2ماہ میں یہ بیماری پورے سندھ میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیزی سے خطرناک بیماری پھیلنے کے باوجود صوبائی محکمہ لائیو اسٹاک فعال نہ ہونا تشویشناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جانوروں کی سندھ اور کراچی سے نقل و حمل پر سخت پابندی عائد کی جائے اور فارمرز کو درآمدی ویکسین فراہم کی جائے تاکہ دیگر علاقوں میں گانٹھ کی جلد کی بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
لمپی اسکن ڈیزیز کا وائرس متاثرہ جانور کے تھوک اور مکھیوں یا دیگر حشرات سے صحت مند جانروں میں بھی پھیلا سکتا ہے اور اس لیے جانوروں کو ذبح کرکے گوشت استعمال کرنے میں انسانی صحت کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ جو مویشی دیگر شہروں سے کراچی لائے جارہے ہیں یا کراچی سے باہر جارہے ہیں انہیں 15روز تک قرنطینہ کیا جائے اور بیمار جانور کے اردگرد 50 کلومیٹر تک ویکسین کی مہم چلائی جائے۔
پاکستان میں مویشیوں کی اس نئی بیماری سے فارمرز کو بھی آگہی نہیں جبکہ مقامی سطح پر کوئی ویکسین بھی دستیاب نہیں ہے جس سے لائیو اسٹاک شعبہ کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
افریقا، یورپ، اسرائیل، بھارت اور افغانستان میں لاکھوں مویشیوں کی ہلاکت اور لائیو انڈسٹری کی تباہی کا سبب بننے والا وائرس لمپی اسکن ڈیزیز کراچی پہنچ گیا۔
ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر کے مطابق کراچی کے باڑوں میں یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے اور بیماری کی روک تھام کے لیے سرکاری سطح پر معاونت اور اقدامات نہ ہونے کی صورت میں آئندہ 2ماہ میں یہ بیماری پورے سندھ میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیزی سے خطرناک بیماری پھیلنے کے باوجود صوبائی محکمہ لائیو اسٹاک فعال نہ ہونا تشویشناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جانوروں کی سندھ اور کراچی سے نقل و حمل پر سخت پابندی عائد کی جائے اور فارمرز کو درآمدی ویکسین فراہم کی جائے تاکہ دیگر علاقوں میں گانٹھ کی جلد کی بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
لمپی اسکن ڈیزیز کا وائرس متاثرہ جانور کے تھوک اور مکھیوں یا دیگر حشرات سے صحت مند جانروں میں بھی پھیلا سکتا ہے اور اس لیے جانوروں کو ذبح کرکے گوشت استعمال کرنے میں انسانی صحت کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ جو مویشی دیگر شہروں سے کراچی لائے جارہے ہیں یا کراچی سے باہر جارہے ہیں انہیں 15روز تک قرنطینہ کیا جائے اور بیمار جانور کے اردگرد 50 کلومیٹر تک ویکسین کی مہم چلائی جائے۔
پاکستان میں مویشیوں کی اس نئی بیماری سے فارمرز کو بھی آگہی نہیں جبکہ مقامی سطح پر کوئی ویکسین بھی دستیاب نہیں ہے جس سے لائیو اسٹاک شعبہ کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔