بلوچستان کے سابق قبائلی علاقوں سے ٹیکسز وصولی کے خلاف قرارداد منظور

اجلاس میں صوبائی پولیس اور ایف سی کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد بھی منظور

خاران میں یونیورسٹی کے قیام کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور ہوگئی (فوٹو فائل)

بلوچستان اسمبلی نے سابق قبائلی علاقوں سے ٹیکسز کے خاتمے اور خاران میں یونیورسٹی کے قیام کی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کرلی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈپٹی اسپیکر بلوچستان سردار بابر موسیٰ خیل کی صدارت اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں اپوزیشن لیڈر نے تین قراردادیں پیش کیں۔

اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ کی جانب سے پیش کی جانے والی قراردادوں میں سے ایک میں سابق قبائلی علاقوں سے ٹیکسز کے خاتمہ بھی شامل ہے جس کو ایوان نے کثرتِ رائے سے منظور کرلیا۔

علاوہ ازیں ایوان نے خاران میں رخشان یونیورسٹی کے قیام کی قرارداد منظور کی جبکہ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ نے صوبائی پولیس ، بلوچستان لیویز فورس کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کی قرار دار پیش کی۔


انہوں نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے حال ہی میں ایف سی اور رینجرز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا، جس کے بعد بلوچستان پولیس اور لیویز فورس کی تنخواہیں نہ بڑھنے سے ان میں مایوسی پھیلی، تنخواہوں میں اضافے کے لئے مطلوبہ فنڈز وفاق فراہم کرے کیونکہ پولیس کی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں ہیں۔

رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہا کہ ملک کے دیگر صوبوں کی پولیس کی تنخواہیں بلوچستان سے کافی زیادہ ہے۔ رکن اسمبلی ثنا اللہ بلوچ نے اسلام آباد میں بلوچ طلبا پر پولیس کے لاٹھی چارج کی مذمت کرتے ہوئے اس کا نوٹس لینے اور وفاق سے رابطہ کر کے کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا۔

اجلاس کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین محمد خان لہڑی اور سلیم کھوسہ میں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی اور دونوں اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف آزادانہ مکوں ، گھونسوں کا استعمال کیا۔

اراکین نے اس دوران ایک دوسرے پرالزامات ،غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کیا، جس پر ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے مداخلت کر کے معاملہ رفع دفع کروایا۔
Load Next Story