کورٹ میرج کرنیوالا دلہا عمارت کی چھت سے گر کر ہلاک
بیٹے کو پولیس نے عمارت کی پانچویں منزل سے دھکا دیا، والد کا بیان
لیاقت آباد سی ون ایریا میں دو روز قبل کورٹ میرج کرنے والا نوجوان پانچ منزلہ عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا، والد کا کہنا ہے کہ بیٹے کو پولیس نے عمارت سے دھکا دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمارت سے گرنے والے نوجوان کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال لائی گئی۔ اس حوالے سے ایس ایچ او سپر مارکیٹ ریاض نے بتایا کہ متوفی کی شناخت نبیل کے نام سے کی گئی جبکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق متوفی نے شریف آباد کی رہائشی لڑکی سے دو روز قبل کورٹ میرج کی تھی اور اس کے خلاف لڑکی کے اہلخانہ نے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا لیکن لڑکی نے نبیل کے حق میں بیان دیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ جمعرات کی شب شریف آباد انویسٹی گیشن پولیس رہائشی عمارت کی پانچویں منزل پر نبیل کے گھر اس کے والد کا بیان لینے آئی تھی اس دوران نبیل گھر پر موجود تھا اور وہ عمارت کی چھت پر چلا گیا تاہم اس بات کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی کہ اس نے خوفزدہ ہو کر عمارت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی ہے یا وہ اتفاقیہ طور پر گرا ہے یا پھر اسے کسی نے دھکا دیا تاہم پولیس تمام پہلوؤں پر تحقیقات کر رہی ہے۔
نوجوان کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ شریف آباد انویسٹی گیشن کے پولیس افسر نے ان کے گھر آنے کے بعد بیٹے کوپانچویں منزل سے دھکا دے کر قتل کیا، ایس ایس پی سینٹرل نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔
والد نے مزید بتایا کی ان کے بیٹے نبیل نے محلے میں رہائش پذیر آسیہ نامی لڑکی سے پسند کی شادی کی تھی، لڑکی کے گھر والوں نے بیٹے نبیل کے خلاف شریف آباد تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی تھی، انھوں نے اپنے بیٹے نبیل کی ضمانت کروائی تھی اور 2 روز قبل بیٹے کا نکاح بھی ہو گیا تھا، پولیس افسر عامر نے ضمانت ہونے کے باوجود ہم سے 50 ہزار رشوت طلب کی اور رشوت نہ دینے پرپولیس افسر عامر ان کے گھر میں داخل ہوا اور بدمعاشی کرنا شروع کردی۔
والد کے مطابق میرے بیٹے نبیل کو ڈکیتی کے جھوٹے مقدمے میں بند کرنے کی دھمکیاں دیں، پولیس افسر عامر نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا، پولیس افسر انہیں اور بیٹے نبیل کو زبردستی تھانے لے جانے کی دھمکیاں دیتا رہا، اسی دوران پولیس افسر عامر نےان کے بیٹے نبیل کو دھکا دیا جو پانچویں منزل سے نیچے گر کر ہلاک ہو گیا۔
انھوں نے کہا کہ انہیں انصاف چاہیے اور وہ پولیس افسر کے خلاف مقدمہ درج کرواکر اسے گرفتار کرائیں گے۔ دوسری جانب ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان نے واقعہ کا نوٹس لتے ہوئے صاف شفاف انکوائری کا حکم دے دیا۔ ایس ایس پی سینٹرل نے واقعے کی انکوائری ایس پی نیو کراچی کو سونپ دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمارت سے گرنے والے نوجوان کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال لائی گئی۔ اس حوالے سے ایس ایچ او سپر مارکیٹ ریاض نے بتایا کہ متوفی کی شناخت نبیل کے نام سے کی گئی جبکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق متوفی نے شریف آباد کی رہائشی لڑکی سے دو روز قبل کورٹ میرج کی تھی اور اس کے خلاف لڑکی کے اہلخانہ نے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا لیکن لڑکی نے نبیل کے حق میں بیان دیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ جمعرات کی شب شریف آباد انویسٹی گیشن پولیس رہائشی عمارت کی پانچویں منزل پر نبیل کے گھر اس کے والد کا بیان لینے آئی تھی اس دوران نبیل گھر پر موجود تھا اور وہ عمارت کی چھت پر چلا گیا تاہم اس بات کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی کہ اس نے خوفزدہ ہو کر عمارت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کی ہے یا وہ اتفاقیہ طور پر گرا ہے یا پھر اسے کسی نے دھکا دیا تاہم پولیس تمام پہلوؤں پر تحقیقات کر رہی ہے۔
نوجوان کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ شریف آباد انویسٹی گیشن کے پولیس افسر نے ان کے گھر آنے کے بعد بیٹے کوپانچویں منزل سے دھکا دے کر قتل کیا، ایس ایس پی سینٹرل نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔
والد نے مزید بتایا کی ان کے بیٹے نبیل نے محلے میں رہائش پذیر آسیہ نامی لڑکی سے پسند کی شادی کی تھی، لڑکی کے گھر والوں نے بیٹے نبیل کے خلاف شریف آباد تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی تھی، انھوں نے اپنے بیٹے نبیل کی ضمانت کروائی تھی اور 2 روز قبل بیٹے کا نکاح بھی ہو گیا تھا، پولیس افسر عامر نے ضمانت ہونے کے باوجود ہم سے 50 ہزار رشوت طلب کی اور رشوت نہ دینے پرپولیس افسر عامر ان کے گھر میں داخل ہوا اور بدمعاشی کرنا شروع کردی۔
والد کے مطابق میرے بیٹے نبیل کو ڈکیتی کے جھوٹے مقدمے میں بند کرنے کی دھمکیاں دیں، پولیس افسر عامر نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا، پولیس افسر انہیں اور بیٹے نبیل کو زبردستی تھانے لے جانے کی دھمکیاں دیتا رہا، اسی دوران پولیس افسر عامر نےان کے بیٹے نبیل کو دھکا دیا جو پانچویں منزل سے نیچے گر کر ہلاک ہو گیا۔
انھوں نے کہا کہ انہیں انصاف چاہیے اور وہ پولیس افسر کے خلاف مقدمہ درج کرواکر اسے گرفتار کرائیں گے۔ دوسری جانب ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان نے واقعہ کا نوٹس لتے ہوئے صاف شفاف انکوائری کا حکم دے دیا۔ ایس ایس پی سینٹرل نے واقعے کی انکوائری ایس پی نیو کراچی کو سونپ دی ہے۔