کورونا کی انتہائی تبدیل شدہ اور خطرناک قسم ہرن میں دریافت
کورونا کی یہ انتہائی تبدیل شدہ شکل کینیڈا میں ایک شہری میں بھی دریافت ہوئی
TEHRAN:
سفید دم والے ہرن میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم پائی گئی ہے جو اس مہلک وائرس کی اب تک کی سب سے زیادہ تبدیل شدہ شکل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا میں کورونا کی نئی قسم دریافت ہوئی ہے جو اس وائرس کے ''شجرے'' سے انتہائی مختلف ہے اور حیران کن طور پر جس شخص میں کورونا کی یہ قسم پائی گئی ہے وہ ایک ہرن میں بھی پائی گئی ہے۔
یہ وہی ہرن ہے جس کے ساتھ وائرس کا شکار بننے والے اس شخص نے کافی وقت گزارا تھا۔ کینیڈا کے صوبے میں دریافت ہونے پر ماہرین نے کورونا کی اس انتہائی تبدیل شدہ شکل کو ''اونٹاریو ڈبلیو ٹی ڈی'' کا نام دیا ہے اور اسے سارس کووڈ-2 کے خاندان کی نئی شاخ قرار دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ منظر عام پر آنے سے ایک سال قبل یہ وائرس معاشرے میں پروان میں چڑھ رہا ہوگا لیکن اس کی جانب توجہ نہ جا سکی ہے جس کی وجہ شاید اس کا بہت زیادہ متعدی نہ ہونا ہو اور یہ بھی کہ اب سماج میں کافی حد تک کورونا کے خلاف مدافعت پیدا ہوچکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سفید دم والے ہرن میں سامنے آنے والے کورونا کی اس شکل میں 79 جین اس کورونا وائرس سے مختلف ہیں جو پہلی بار چین کے صوبے ووہان میں دریافت ہوا تھا اور پھر پوری دنیا میں پھیل کر معمولات زندگی کو تہس نہس کرکے رکھ دیا تھا۔
ماہرین کو کورونا کی اس نئی قسم کے اب تک متعدی ہونے یا زیادہ ہلاکت خیز ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ اس حوالے سے تحقیق جاری ہے۔
سفید دم والے ہرن میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم پائی گئی ہے جو اس مہلک وائرس کی اب تک کی سب سے زیادہ تبدیل شدہ شکل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا میں کورونا کی نئی قسم دریافت ہوئی ہے جو اس وائرس کے ''شجرے'' سے انتہائی مختلف ہے اور حیران کن طور پر جس شخص میں کورونا کی یہ قسم پائی گئی ہے وہ ایک ہرن میں بھی پائی گئی ہے۔
یہ وہی ہرن ہے جس کے ساتھ وائرس کا شکار بننے والے اس شخص نے کافی وقت گزارا تھا۔ کینیڈا کے صوبے میں دریافت ہونے پر ماہرین نے کورونا کی اس انتہائی تبدیل شدہ شکل کو ''اونٹاریو ڈبلیو ٹی ڈی'' کا نام دیا ہے اور اسے سارس کووڈ-2 کے خاندان کی نئی شاخ قرار دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ منظر عام پر آنے سے ایک سال قبل یہ وائرس معاشرے میں پروان میں چڑھ رہا ہوگا لیکن اس کی جانب توجہ نہ جا سکی ہے جس کی وجہ شاید اس کا بہت زیادہ متعدی نہ ہونا ہو اور یہ بھی کہ اب سماج میں کافی حد تک کورونا کے خلاف مدافعت پیدا ہوچکی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سفید دم والے ہرن میں سامنے آنے والے کورونا کی اس شکل میں 79 جین اس کورونا وائرس سے مختلف ہیں جو پہلی بار چین کے صوبے ووہان میں دریافت ہوا تھا اور پھر پوری دنیا میں پھیل کر معمولات زندگی کو تہس نہس کرکے رکھ دیا تھا۔
ماہرین کو کورونا کی اس نئی قسم کے اب تک متعدی ہونے یا زیادہ ہلاکت خیز ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ اس حوالے سے تحقیق جاری ہے۔