اورنگی ٹاؤن میں کوچ کے اندر خاتون کو تھپڑ مارنے کے واقعے کا ڈراپ سین
خاتون کو تھپڑ مارنے والا کنڈیکٹر نہیں بلکہ اُس کا پھوپھی زاد بھائی تھا
شہرقائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں کوچ کے اندر خاتون کو تھپڑ مارنے کے واقعے کا ڈراپ سین ہوگیا، عورت کو تھپڑ مارنے والا کنڈیکٹر نہیں بلکہ اس کا خالہ زاد بھائی تھا جو اس کے ہمراہ کوچ میں سفر کر رہا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کوچ میں تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کا ویڈیو بیان بھی سامنے آگیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا آپس کا معاملہ ہے ویڈیو وائرل کرکے عزت نفس کو مجروح کیا گیا۔
خیال رہے کہ واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے کوچ کے ڈرائیور احسان، کنڈیکٹر صدیق اور کوچ کے مالک محمد اسرار کو گرفتار کیا تھا۔ محمد اسرار نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرایا کہ اس نے ڈرائیور اور کنڈیکٹر دونوں سے الگ الگ معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اس ویڈیو میں خاتون کو تھپڑ مارنے سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
جبکہ کنڈیکٹر صدیق نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ جس شخص نے خاتون کو تھپڑ مارا تھا وہ اسی کے ساتھ کوچ میں سوار ہوا تھا جو بعدازاں اورنگی ٹاؤن فقیر کالونی پر اتر کر چلے گئے تھے اور ہمیں ان کے بارے میں نہیں معلوم کہ وہ کون تھے۔
دوسری جانب متاثرہ خاتون بھی منظر عام پر آگئیں جن کا ایک ویڈیو بیان بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ تھپڑ مارنے والا کاشف اس کا خالہ زاد بھائی ہے جس نے نقاب اتارنے اور موبائل فون استعمال کرنے پر اسے تھپڑ مارا تھا، یہ ہمارا آپس کا معاملہ ہے، اس طرح سے ویڈیو بنا کر اس وائرل کرنے سے ہماری عزت نفس کو مجروع کیا گیا ہے۔
خاتون نے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار ہونے والے کوچ کے مالک، ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو چھوڑ دیا جائے، جس دکان پر میری ویڈیو بنائی گئی میں وہاں بھی گئی تھی اور دکاندار کو ویڈیو بنانے پر اس سے باز پرس بھی کی، ویڈیو بنا کر وائرل کرنے والے شخص کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کوچ میں تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون کا ویڈیو بیان بھی سامنے آگیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا آپس کا معاملہ ہے ویڈیو وائرل کرکے عزت نفس کو مجروح کیا گیا۔
خیال رہے کہ واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے کوچ کے ڈرائیور احسان، کنڈیکٹر صدیق اور کوچ کے مالک محمد اسرار کو گرفتار کیا تھا۔ محمد اسرار نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرایا کہ اس نے ڈرائیور اور کنڈیکٹر دونوں سے الگ الگ معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اس ویڈیو میں خاتون کو تھپڑ مارنے سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
جبکہ کنڈیکٹر صدیق نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ جس شخص نے خاتون کو تھپڑ مارا تھا وہ اسی کے ساتھ کوچ میں سوار ہوا تھا جو بعدازاں اورنگی ٹاؤن فقیر کالونی پر اتر کر چلے گئے تھے اور ہمیں ان کے بارے میں نہیں معلوم کہ وہ کون تھے۔
دوسری جانب متاثرہ خاتون بھی منظر عام پر آگئیں جن کا ایک ویڈیو بیان بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ تھپڑ مارنے والا کاشف اس کا خالہ زاد بھائی ہے جس نے نقاب اتارنے اور موبائل فون استعمال کرنے پر اسے تھپڑ مارا تھا، یہ ہمارا آپس کا معاملہ ہے، اس طرح سے ویڈیو بنا کر اس وائرل کرنے سے ہماری عزت نفس کو مجروع کیا گیا ہے۔
خاتون نے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار ہونے والے کوچ کے مالک، ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو چھوڑ دیا جائے، جس دکان پر میری ویڈیو بنائی گئی میں وہاں بھی گئی تھی اور دکاندار کو ویڈیو بنانے پر اس سے باز پرس بھی کی، ویڈیو بنا کر وائرل کرنے والے شخص کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔