ملک میں اسلامی بینکاری کی تیزی سے مقبولیت

دسمبر 2021کے اختتام پر اسلامی بینکوں کے ڈپازٹس 4.21 ٹریلین روپے ہوگئے

ہرگزرتے دن کے ساتھ روایتی بینک اپنا مارکیٹ شیئرکھورہے ہیں،احمد علی صدیقی۔ فوٹو: فائل

لاہور:
پاکستان میں اسلامی بینک تیزی سے ترقی کررہے ہیں۔ ان کی ' مارک اپ فری' بینکاری عام لوگوں اور تاجروں میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مرتب کردہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ اسلامی بینکوں کی10سالہ CAGR 23 فیصد اورروایتی بینکوں کی نمو12 فیصد رہی ہے۔ دسمبر2021کے اختتام پر اسلامی بینکوں کے ڈپازٹس4.21 ٹریلین روپے ہوگئے۔ اس میں روایتی بینکوں کی اسلامی برانچوں کے ڈپازٹس بھی شامل ہیں۔


اسلامی بینکاری کی جانب لوگوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے اب روایتی بینکاری نیٹ ورک شریعہ کمپلائنٹ بینکنگ پرمنتقل ہورہا ہے۔ اس بارے میں ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے میزان بینک میں پروڈکٹ ڈیولپمنٹ اینڈ شریعہ کمپلائنس کے سربراہ احمد علی صدیقی نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ روایتی بینک اپنا مارکیٹ شیئرکھورہے ہیں۔ 2015ء میں شریعہ کمپلائنٹ بینکوں کو مارکیٹ شیئر 12-13 فیصد تھا جو اب بڑھ کر19 فیصد ہوگیاہے۔

احمد علی صدیقی کے مطابق نئے اور پہلے سے اکائونٹ رکھنے والے دونوں قسم کے صارفین اسلامی بینکاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اوسطاً ایک فیصد کسٹمرز ہر سال اسلامی بینکاری پر منتقل ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہائوسنگ فنانس میں اسلامی بینکوں کا مارکیٹ شیئر60 فیصد اور کارفنانسنگ میں بڑھ کر30 فیصد ہوچکا ہے۔
Load Next Story