چمن کے چار تاجروں کے قاتل دو پولیس اہلکاروں کی عمر قید دوبارہ پھانسی میں تبدیل

گاڑیوں کے تاجروں کو اے سی ایل سی اہل کاروں نے 2008ء میں جعلی مقابلے میں ہلاک کیا تھا

گاڑیوں کے تاجروں کو اے سی ایل سی اہل کاروں نے 2008ء میں جعلی مقابلے میں ہلاک کیا تھا (فوٹو: فائل)

سندھ ہائی کورٹ نے چمن کے چار تاجروں کے قتل کے مقدمے میں سزا کے خلاف دوسری بار اپیل پر دو پولیس اہلکار ملزمان کی عمر قید کو دوبارہ پھانسی میں تبدیل کردیا۔

جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں بینچ نے چمن کے چار تاجروں کے کراچی میں قتل کے مقدمے میں سزا کے خلاف دوبارہ اپیل پر فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے جعلی مقابلے میں ملوث دو پولیس اہلکاروں کی عمر قید کو دوبارہ پھانسی میں تبدیل کردیا۔ پراسیکیوٹر کے مطابق گاڑیوں کے تاجروں کو اے سی ایل سی اہلکاروں نے 2008ء میں جعلی مقابلے میں ہلاک کیا تھا۔

ماتحت عدالت نے 5 پولیس اہلکاروں کو پہلی سماعت میں سزائے موت سنائی تھی۔ عدالت نے مقدمہ دوبارہ سماعت کے لیے واپس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کو بھیج دیا تھا۔ ماتحت عدالت نے دوبارہ فیصلے میں پولیس اہلکار ظفر احمد اور نور محمد کو بری کردیا تھا۔ عدالت نے پولیس اہلکاروں ظہور اور ظہیر کی پھانسی کی سزا عمر قید میں تبدیل کردی تھی۔


اے سی ایل سی اہل کاروں نے جعلی پولیس مقابلے میں جن 4 تاجروں کو قتل کیا تھا ان میں زین الدین، طاہر واحد اور ابراہیم شامل ہیں۔ اے ٹی سی نے جرم ثابت ہونے پر نورمحمد، ظہیر مرزا، ظہور خان، ظفر علی اور ارشاد ملک کو سزا موت سنائی تھی۔ ایک ملزم انسپکٹر ارشاد مقدمے کی سماعت کے دوران ہی انتقال کرچکا۔

ملزمان کے وکیل نے موقف دیا تھا کہ خفیہ اطلاع ملنے پر اسمگلروں کے خلاف کارروائی کی تھی۔ اسمگلروں نے پولیس کے اشارے پر گاڑی روکنے کے بجاٸے فاٸرنگ شروع کردی۔

اے سی ایل حکام میں اپنے موقف میں کہا تھا کہ پولیس کی جوابی فاٸرنگ سے چاروں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بلوچستان میں احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔ مرحومین کے ورثا نے موقف اختیار کیا کہ پولیس نے جعلی مقابلہ ظاہر کرکے ان کے رشتہ داروں کو قتل کیا۔
Load Next Story