جانوروں میں پھیلی بیماری خطرناک ہوسکتی ہے حنید لاکھانی
جانوروں کی جگہ کی صفائی روزانہ کی بنیادوں پر ہونی چاہیے،سماجی رہنما
RAWALPINDI:
حنید لاکھانی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ جانوروں کے جسم پر دانے، دھبے اور گلے میں گھٹلیاں بن رہی ہیں جس سے جانور بہت اذیت اور تکلیف کا شکار ہوتے جارہے ہیں ، محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کو چاہیے کہ وہ اس بیماری کے پھیلنے کے اسباب معلوم کرے اور جلد از جلد اس کے علاج کے لیے ماہر ویٹرنری ڈاکٹرز سے رابطہ کرے۔
حنید لاکھانی نے کہا کہ لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ بیماری مسلسل پھیل رہی ہے اور ٹھٹھہ، سجاول اور کوہستان کے علاقوں تک جا پہنچی ہے محکمہ لائیو اسٹاک اینیمل ہسبنڈری کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے ورنہ بے شمار جانوروں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے اور کا نقصان نہ صرف ڈیری کی انڈسٹری کو ہوگا بلکہ جانوروں کی کمی کی صورت میں دودھ کی پروڈکشن اور سپلائی بھی شدید متاثر ہوگی اور دودھ کی کمی کی صور ت میں عوام کو مزید مہنگا دودھ خریدنا پڑیگا۔
انھوں نے کہا کہ جانوروں کی صحت اور افزائش کے لیے بہتر خوراک اور وقت پر طبی معائنہ ضروری ہے ہمارے ہاں لوگ جانوروں کی دیکھ بھال کے حوالے سے خصوصی انتظامات نہیں کرتے جس سے شدید مشکلات پیدا ہوتی ہیں جانوروں کی جگہ کی صفائی روزانہ کی بنیادوں پر ہونی چاہیے اور اگر کوئی جانور کسی مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے تو اس کو دیگر جانوروں سے دور رکھنا چاہیے تا کہ دوسرے جانور متاثر نہ ہوں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جلد از جلد جانوروں کی اس بیماری کی تشخیص اور علاج کو ممکن بنانا ہوگا کیونکہ ان جانوروں کا دودھ زیادہ تر بچے پیتے ہیں اور ایسانہ ہوکہ اس بیماری سے بچے متاثر ہونے شروع ہو جائیں اور عوامی مشکلات میں ایک نئی مشکل کا اضافہ ہوجائے حکومت سندھ کو چاہیے کہ محکمہ لائیو اسٹاک اینیمل ہسبنڈری، ڈیری فارمز ایسوسی ایشن، ویٹرنری ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سمیت تمام متعلقہ افراد و اداروں کے ساتھ رابطہ کر کہ اس مسئلے کو حل کرے کہیں ایسا نہ ہو کہ بہت دیر ہوجائے۔
سماجی رہنما و ماہر تعلیم حنید لاکھانی نے دودھ دینے والے جانوروں میں پھیلنے والی پراسراربیماری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیماری سے جانوروں کی ہلاکتوں کا خطرہ ہے اور یہ بیماری مسلسل پھیل رہی ہے۔
حنید لاکھانی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ جانوروں کے جسم پر دانے، دھبے اور گلے میں گھٹلیاں بن رہی ہیں جس سے جانور بہت اذیت اور تکلیف کا شکار ہوتے جارہے ہیں ، محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کو چاہیے کہ وہ اس بیماری کے پھیلنے کے اسباب معلوم کرے اور جلد از جلد اس کے علاج کے لیے ماہر ویٹرنری ڈاکٹرز سے رابطہ کرے۔
حنید لاکھانی نے کہا کہ لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ بیماری مسلسل پھیل رہی ہے اور ٹھٹھہ، سجاول اور کوہستان کے علاقوں تک جا پہنچی ہے محکمہ لائیو اسٹاک اینیمل ہسبنڈری کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے ورنہ بے شمار جانوروں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے اور کا نقصان نہ صرف ڈیری کی انڈسٹری کو ہوگا بلکہ جانوروں کی کمی کی صورت میں دودھ کی پروڈکشن اور سپلائی بھی شدید متاثر ہوگی اور دودھ کی کمی کی صور ت میں عوام کو مزید مہنگا دودھ خریدنا پڑیگا۔
انھوں نے کہا کہ جانوروں کی صحت اور افزائش کے لیے بہتر خوراک اور وقت پر طبی معائنہ ضروری ہے ہمارے ہاں لوگ جانوروں کی دیکھ بھال کے حوالے سے خصوصی انتظامات نہیں کرتے جس سے شدید مشکلات پیدا ہوتی ہیں جانوروں کی جگہ کی صفائی روزانہ کی بنیادوں پر ہونی چاہیے اور اگر کوئی جانور کسی مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے تو اس کو دیگر جانوروں سے دور رکھنا چاہیے تا کہ دوسرے جانور متاثر نہ ہوں۔
انھوں نے مزید کہا کہ جلد از جلد جانوروں کی اس بیماری کی تشخیص اور علاج کو ممکن بنانا ہوگا کیونکہ ان جانوروں کا دودھ زیادہ تر بچے پیتے ہیں اور ایسانہ ہوکہ اس بیماری سے بچے متاثر ہونے شروع ہو جائیں اور عوامی مشکلات میں ایک نئی مشکل کا اضافہ ہوجائے حکومت سندھ کو چاہیے کہ محکمہ لائیو اسٹاک اینیمل ہسبنڈری، ڈیری فارمز ایسوسی ایشن، ویٹرنری ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سمیت تمام متعلقہ افراد و اداروں کے ساتھ رابطہ کر کہ اس مسئلے کو حل کرے کہیں ایسا نہ ہو کہ بہت دیر ہوجائے۔