عدم اعتماد جیسا جمہوری ہتھیار استعمال کر کے غیرجمہوری عمران خان کو گھر بھیجیں گے بلاول بھٹو
ان خیالات کا اظہار پی پی چیئرمین نے اسلام آباد ڈی چوک پر عوامی مارچ کے اختتام پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان کا عمران خان پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے، آج اپوزیشن کا اتحاد اور پیشرفت دیکھ کر وزیراعظم کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں، ہرچیزمہنگی کر کے عوام کو نہ گھبرانے کا مشورہ دینے والے کے گھبرانے کا وقت شروع ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی جگہ کسی شریف انسان کو وزیراعظم بنانے کا وقت آگیا ہے، آصف زرداری
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میری عمران خان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے، اس نے جمہوریت کا جنازہ نکالا اور عوام کا معاشی قتل کیا، یہ غریب کا نہیں بلکہ امیر کا وزیراعظم ہے جو صوبوں کے حقوق چھیننے کی کوشش کر رہا ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے۔ پی پی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو وہ نقصان پہنچایا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سڑکوں پر آؤ تو سہی دیکھتے ہیں کون خطرناک ہے، سابق صدر
جلسے سے پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کو باہر نکالنے کا وقت آگیا ہے، مائنس سلیکٹڈ عوام کی حکومت لائیں گے اور سلیکٹڈ کو باہر نکالیں گے، اگر ہم نے اس کو رہنے دیا تو آنے والے ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے، بہت جلد میں اس کو باہر نکالوں گا۔
"اب وقت آچکا ہے کہ ملک کی سیاست نوجوان سنبھالیں اور اس کٹھپتلی کو گھر بھیج کر عوام کو نجات دلوائیں۔"
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر آؤ تو سہی دیکھتے ہیں کون خطرناک ہے، ہم پاکستان بچانے والے لوگ ہیں اور ملک کو بچا کر دکھائیں گے۔
ڈی چوک پر جلسے سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور جمیعت علما اسلام کے رہنما عبدالغفور حیدری نے بھی خطاب کیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا جلسہ سے خطاب میں کہناتھا کہ ہم نے میثاق جمہوریت میں طے کیا تھا ایک دوسرے کے حریف ہوں گے، دشمن نہیں بنیں گے جبکہ جمعیت علما اسلام کی نمائندگی کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آج غریب کی برداشت جواب دے چکی ہے، عوام کی اس حالت کا ذمہ دار عمران خان ہے۔
پیپلز پارٹی کا کراچی سے شروع ہونے والا عوامی مارچ دس روز کے طویل سفر کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گیا، روات سے پیپلز پارٹی کا عوامی مارچ ٹی چوک سے اسلام آباد داخل ہوا اور اسلام آباد ایکسپریس وے سے ہوتا ہوا ڈی چوک پہنچا۔
لانگ مارچ کے راستے میں پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت کی جانب سے استقبالیہ کیمپ لگائے گئے جہاں کارکنان نے لانگ مارچ کے شرکاء اور بلاول بھٹو زرداری کا پرتپاک استقبال کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔
دوسری جانب لانگ مارچ کے سبب جڑواں شہروں اور روات میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور ایمبولینس سمیت عام شہریوں کی گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنسی رہیں، جس سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کا قافلہ بھی ٹریفک میں پھنس گیا۔ادھر پیپلز پارٹی عوامی مارچ کے پیش نظر شہر پھر کی تمام شاہراہوں کو استقبالیہ بینرز سے سجایا گیا اور استقبالیہ کیمپ لگائے گئے۔