تحریک عدم اعتماد ایم کیو ایم نے وزیراعظم سے دو بڑے مطالبات کردیے

ایم کیو ایم کے دو مطالبات میں سے ایک پر ادھورا عمل درآمد ہوا ہے

وزیراعظم کا کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز کا دورہ، سیاسی صورتحال پر گفتگو

وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جس میں اتحادی جماعت نے وزیراعظم کے سامنے دو بڑے مطالبات رکھ دیے۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے بند دفاتر کھولنے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کروانے کے دو مطالبات رکھے گئے جبکہ وزیراعظم سے ایم کیو ایم رہنماؤں کی کراچی پیکیج پر بھی بات ہوئی۔

عمران خان کا بطور وزیراعظم ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز کا یہ پہلا دورہ تھا۔ وفاقی وزراء علی زیدی، اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

ارکانِ سندھ اسمبلی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقات بہت خوشگوار ماحول میں ہوئی۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے 4 دفاتر مانگے تھے جس میں سے 3 دفاتر نہیں دیے گئے لیکن حیدر آباد زون کا دفتر دے دیا گیا ہے۔ خورشید بیگم، گلشن ٹاؤن آفس اور لیاقت آباد آفس دینے سے تاحال انکار کیا گیا۔

وزیراعظم سے ملاقات

ملاقات میں وزیراعظم نے خالد مقبول صدیقی سے کہا کہ اسد عمر ایم کیو ایم اور کراچی کے مسائل پر بات کرتے رہتے ہیں، ہم نے سندھ حکومت سے زیادہ کراچی کو اون کیا اور ایم کیوایم کے مسائل بھی ہمیشہ حل کرنے کی کوشش کی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کئی مسائل بدستور حل طلب ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کو گرین لائن پروجیکٹ بھی ہم نے دیا اور ہم نے مردم شماری پر بھی تحفظات دور کیے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا اور اپوزیشن جماعتیں ناکام ہوں گی۔

خالد مقبول صدیقی


ملاقات کے بعد صحافی نے خالد مقبول سے سوال کیا کہ کیا آپ حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابھی تو ہم اپنے ساتھ کھڑے ہیں۔

ایک سوال پر خالد مقبول نے کہا کہ ملاقات میں کچھ طے ہونا تھا اور نہ کوئی لائحہ عمل بنانا تھا جبکہ عدم اعتماد سمیت کسی بڑے ایشو پر بات نہیں ہوئی اور ایم کیو ایم سے اب تک کسی نے اس حوالے سے رابطہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو ہم نے چائے پر بلایا تھا جس پر وزیراعظم نے آنے کا وعدہ کیا تھا اور وہ آئے، جو بھی اس شہر اور جمہوریت کے لیے بہتر ہوگا فیصلہ کریں گے۔

عامر خان

ایم کیو ایم رہنما عامر خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم سے خوشگوار ماحول میں بات ہوئی لیکن گفتگو کا تمام احوال نہیں بتا سکتے، ملاقات میں عدم اعتماد سے متعلق گفتگو نہیں ہوئی، حکومت کے اتحادی ہیں لیکن ہمارے پاس آپشنز موجود ہیں۔

واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے جہاں اپوزیشن جماعتیں متحرک ہیں وہیں وزیراعظم عمران خان نے بھی اتحادی جماعتوں سے رابطے تیز کر دیے ہیں۔

عمران خان نے گزشتہ ہفتے مسلم لیگ ق کے قائدین چوہدری برادران سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی جس کے بعد وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم نے ایم کیو ایم مرکز کے دورے کی نوید بھی سنائی تھی۔

ایم کیو ایم کے بقیہ تین دفاتر کھولنے کا تاحال فیصلہ نہ ہوسکا

ایم کیوایم پاکستان نے حکومت سے چار دفاتر کھولنے کی اجازات مانگی جس پر اُن کا حیدرآباد میں قائم ایک دفتر کھول دیا گیا جبکہ تین دفاتر کے لئے حکومت نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق ایم کیوایم پاکستان نے کراچی میں 3 دفاتراورحید آباد کے زون آفس کوکھولنے کے لئے حکومت سے اجازت مانگی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے ملا قات میں ایم کیوایم دفاتر کھولنے کے حوالے سے بات چیت کی جس پر حیدر آباد زون آفس کوکھول دیا گیا جبکہ تین دفا ترجوکراچی میں واقع ہے ان کو کھولنے کے حوالےسے کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایم کیوایم نےکراچی میں خوریشد بیگم ہال، گلشن اقبال اورلیاقت آباد سیکٹرآفس کھولنے کی درخواست کی تھی تاہم اب تک تینوں دفاتر کےحوالے سے کو ئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔
Load Next Story