مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھائیں

اہلکاروں کی افغانستان کی حدود میں شہادت کے سانحے نے حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کے عمل کو معطل کر رکھا ہے

اہلکاروں کی افغانستان کی حدود میں شہادت کے سانحے نے حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کے عمل کو معطل کر رکھا ہے. فوٹو: فائل

پاکستان کے ایف سی اہلکاروں کی افغانستان کی حدود میں شہادت کے سانحے نے حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کے عمل کو معطل کر رکھا ہے۔ اگلے روز پاک فضائیہ کے طیاروں نے شمالی وزیرستان اور باڑا میں محدود مگر ٹارگٹڈ کارروائی کی' وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور ملکی صورت حال' حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے عمل کے حوالے سے باتیں کی ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے پے در پے واقعات کے بعد وزیر اعظم نے عسکری قیادت سے مشورے کے بعد فیصلہ کیا کہ اب مذاکرات آگے بڑھانا زیادتی ہو گی۔ فوج سے اپنے دفاع کا حق واپس نہیں لے سکتے' حکومت نے ستمبر سے لے کر اب تک کوئی فوجی کارروائی نہیں کی' حکومت اور کون سی جنگ بندی کرے۔ ہم نے فوج کی معمول کی نقل و حرکت روک دی تھی۔ ان تمام باتوں کے باوجود وفاقی وزیر داخلہ نے مذاکرات کے آپشن کو ترک کرنے کا اعلان نہیں کیا' ادھر تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے بھی مذاکرات کرنے کی باتیں سامنے آ رہی ہیں' یوں دیکھا جائے تو تمام تر مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود حکومت اور طالبان دونوں مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے خواہاں نظر آتے ہیں لیکن معاملہ پھر وہی ہے کہ اگر ملک میں ناخوشگوار واقعات ہوتے رہے تو پھر مذاکرات کا مستقبل کیا ہو گا؟ اب تک تو مذاکرات صرف معطل ہیں' اگر معاملات بگڑے تو یہ عمل ختم ہونے کا اعلان بھی سامنے آ سکتا ہے۔


ایف سی اہلکاروں کی شہادت کا سانحہ معمولی نوعیت کا نہیں ہے' وزیر اعظم پاکستان کے خصوصی مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے جمعرات کو مالدیپ میں سارک وزارتی کونسل کے اجلاس کے موقع پر افغان وزیر خارجہ ضرار مقبول عثمانی کے ساتھ ملاقات کی اور افغانستان کی حدود میں ایف سی کے 23 اہلکاروں کے قتل پر پاکستان کے سخت احتجاج اور تحفظات سے آگاہ کیا۔ سرتاج عزیز نے افغان وزیر خارجہ پر زور دیا کہ افغان حکومت اس گھناؤنے اور غیر انسانی جرم کے مرتکب عناصر کو گرفتار کر کے سزا دینے کے لیے فوری اقدام اٹھائے۔ ان سرگرمیوں اور تبدیلیوں کا جائزہ لیا جائے تو حالات خاصے بہتر نظرنہیں آتے ۔ افغان حکومت خاصے عرصے سے ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جو پاکستان میں قتل و غارت میں ملوث ہیں' ادھر ملک کے اندر سیاسی سطح پر بھی یکسوئی کا فقدان نظر آ رہا ہے۔ ملک میں جاری بدامنی کی وجوہات اور اس کے پیش منظر اور پس منظر کی ہر سیاسی جماعت اپنی مرضی کی تعبیر و تشریح کر رہی ہے اور نتائج اخذ کرنے کے عمل میں وطنیت' منطق اور تاریخ کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ادھر سیاسی لیڈر' مذہبی رہنما اور اہل قلم کی باتوں سے معاشرے میں تقسیم در تقسیم کا عمل شروع ہے۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نے مذاکرات کا جو عمل شروع کیا ہے' اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے' اس طرح طالبان کو بھی چاہیے کہ وہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے آگے بڑھیں۔
Load Next Story