پنڈی کی وکٹ بنانے والا میرا رشتے دار نہیں تھاامام الحق
پنڈی وکٹ پر کوئی آسٹریلوی کھلاڑی سینچری اسکور نہ کر سکا، ٹیسٹ اوپنر
JERUSALEM:
آسٹریلیا کے خلاف پنڈی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچری اسکور کرنے والے پاکستان کے ٹیسٹ اوپنر امام الحق نے کہا ہے کہ یہ اعزاز حاصل کرنے پر بہت خوشی ہوئی، اس میں میری محنت اور والدین کی دعائیں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اچھی کارکردگی پر بہت خوشی ہوئی،تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا، کراچی ٹیسٹ بہت اہمیت کا حامل ہو گا امید ہے کہ میچ کا نتیجہ سامنے آئے گا۔
آن لائن میڈیا ٹاک میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امام الحق نے کہا کہ پاکستان ٹیم سے باہر رہنے کے دوران مسلسل محنت کرتا رہا،ڈومیسٹک سیزن میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا،موقعہ ملنے پر کوشش کی کہ ون ڈے کی طرح ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اچھی کارکردگی دکھاؤں،پنڈی کی وکٹ بنانے والا میرا رشتے دار نہیں تھا،پنڈی وکٹ پر کوئی آسٹریلوی کھلاڑی سینچری اسکور نہ کر سکا،میں کچھ بھی کر لوں، تنقید کا سلسلہ جاری رہے گا،لیکن میں تنقید سے گھبراتا نہیں،کوئی بھی نہیں چاہتا کہ میچ ڈرا ہو،کوشش ہوگی کہ کراچی ٹیسٹ نتیجہ خیز ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پنڈی ٹیسٹ؛ دونوں اننگز میں سنچریوں نے امام الحق کی رینکنگ میں جان ڈال دی
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا والے بھی بھی اپنی مرضی کی وکٹیں بناتے ہیں،ہمیں بھی اپنی مرضی کی وکٹ بنانے کا حق حاصل ہے،میرے لیے کپتان اور تھنک ٹینک کی راۓ اہمیت رکھتی ہے،بیٹنگ کنسلٹنٹ سابق ٹیسٹ کپتان محمد یوسف سے بہت مدد ملی،ون ڈے کرکٹ ٹیم کا مستقل ممبر ہوں،ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اچھی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا،میں نے زیادہ تر بیرون ملک بہتر کارکردگی دکھائی۔
امام الحق نے مزید کہا کہ بعض اوقات فیلڈنگ کی وجہ سے بھی رنز بنانے کی رفتار سست ہو جاتی ہے،شان مسعود کی کارکردگی بھی شاندار رہی ہے لیکن میری پرفارمنس کا بھی جائزہ لیا جائے،سنچری اسکور کرنے پر کپتان بابر اعظم کو اشارہ ذاتی معاملہ تھا،اشارے کا مطلب بتانا ضروری نہیں سمجھتا۔
آسٹریلیا کے خلاف پنڈی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچری اسکور کرنے والے پاکستان کے ٹیسٹ اوپنر امام الحق نے کہا ہے کہ یہ اعزاز حاصل کرنے پر بہت خوشی ہوئی، اس میں میری محنت اور والدین کی دعائیں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اچھی کارکردگی پر بہت خوشی ہوئی،تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا، کراچی ٹیسٹ بہت اہمیت کا حامل ہو گا امید ہے کہ میچ کا نتیجہ سامنے آئے گا۔
آن لائن میڈیا ٹاک میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امام الحق نے کہا کہ پاکستان ٹیم سے باہر رہنے کے دوران مسلسل محنت کرتا رہا،ڈومیسٹک سیزن میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا،موقعہ ملنے پر کوشش کی کہ ون ڈے کی طرح ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اچھی کارکردگی دکھاؤں،پنڈی کی وکٹ بنانے والا میرا رشتے دار نہیں تھا،پنڈی وکٹ پر کوئی آسٹریلوی کھلاڑی سینچری اسکور نہ کر سکا،میں کچھ بھی کر لوں، تنقید کا سلسلہ جاری رہے گا،لیکن میں تنقید سے گھبراتا نہیں،کوئی بھی نہیں چاہتا کہ میچ ڈرا ہو،کوشش ہوگی کہ کراچی ٹیسٹ نتیجہ خیز ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پنڈی ٹیسٹ؛ دونوں اننگز میں سنچریوں نے امام الحق کی رینکنگ میں جان ڈال دی
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا والے بھی بھی اپنی مرضی کی وکٹیں بناتے ہیں،ہمیں بھی اپنی مرضی کی وکٹ بنانے کا حق حاصل ہے،میرے لیے کپتان اور تھنک ٹینک کی راۓ اہمیت رکھتی ہے،بیٹنگ کنسلٹنٹ سابق ٹیسٹ کپتان محمد یوسف سے بہت مدد ملی،ون ڈے کرکٹ ٹیم کا مستقل ممبر ہوں،ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اچھی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا،میں نے زیادہ تر بیرون ملک بہتر کارکردگی دکھائی۔
امام الحق نے مزید کہا کہ بعض اوقات فیلڈنگ کی وجہ سے بھی رنز بنانے کی رفتار سست ہو جاتی ہے،شان مسعود کی کارکردگی بھی شاندار رہی ہے لیکن میری پرفارمنس کا بھی جائزہ لیا جائے،سنچری اسکور کرنے پر کپتان بابر اعظم کو اشارہ ذاتی معاملہ تھا،اشارے کا مطلب بتانا ضروری نہیں سمجھتا۔