جامعہ کراچی رجسٹرار اور ناظم امتحانات کے ازخود تقرر پر حکومت کا اعتراض
تقرری کا اختیار حکومت سندھ کے پاس ہے، تقرری کے لیے تین ،تین نام بھجوائے جائیں، وزیراعلیٰ ہاؤس کا یونیورسٹی کو فیکس
وزیراعلیٰ ہائوس نے جامعہ کراچی میں اجازت کے بغیر رجسٹرار اور ناظم امتحانات کے عہدوں پر تقرری پر اعتراض اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ سے فوری طور پر تین، تین اساتذہ کے نام طلب کرلیے۔
اس سلسلے میں جمعہ کو جامعہ کراچی کو وزیراعلیٰ ہائوس سے باقاعدہ فیکس بھی موصول ہوگیا ہے جس میں جامعہ کراچی کی انتظامیہ کو باور کرایا گیا ہے کہ سندھ کی سرکاری جامعات کے ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد صوبے کی سرکاری جامعات میں رجسٹراراورناظم امتحانات کی تقرری حکومت سندھ کا اختیار ہے، جامعہ کراچی سمیت کوئی بھی یونیورسٹی ان عہدوں پر از خود تقرری نہیں کرسکتی تاہم وزیراعلیٰ ہاؤس کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے ریٹائرڈ شخص کا بحیثیت رجسٹرار از خود ہی تقررکردیا جس کی حکومت سندھ سے اجازت نہیں لی گئی، وزیراعلیٰ ہائوس سے بھیجے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی فوری طورپریونیورسٹی کے رجسٹراراورناظم امتحانات کے عہدوں پر تقرری کے لیے تین ،تین سینئر پروفیسرزاور افسران کے نام وزیراعلیٰ ہائوس کوبھجوائے تاکہ ان میں سے کسی مناسب شخص کا بحیثیت رجسٹرار اور ناظم امتحانات تقررکیاجاسکے۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں رجسٹرا کے عہدے پر اس وقت پروفیسرڈاکٹر منصوراحمد جبکہ ناظم امتحانات کے عہدے پر پروفیسرڈاکٹرارشداعظمی تعینات ہیں، ناظم امتحانات حاضر سروس ہیں جنھیں ترمیمی ایکٹ سے قبل ہی اس عہدے پر تعینات کیا گیاتھاتاہم ان کی تقرری کے خط میں کسی مدت کاتذکرہ موجود نہیں تاہم دوسری جانب یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسرڈاکٹرمنصوراحمد گزشتہ برس 15جنوری کوریٹائر ہوئے تھے، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا دورانیہ بھی ختم ہوگیا جس کے بعدچند روزقبل انھیں گورنرسیکریٹریٹ سے مزید ایک سال کے لیے بحیثیت پروفیسرمدت ملازمت میں توسیع دی گئی جس کے بعد وہ رجسٹرارکے عہدے پر ہی کام کررہے ہیں، ''ایکسپریس''نے جب اس سلسلے میں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدرپروفیسرڈاکٹرجمیل کاظمی سے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ انجمن اساتذہ ترمیمی ایکٹ میں شامل ان نکات کوتسلیم نہیں کرتی جس سے یونیورسٹی کی خود مختارحیثیت متاثرہورہی ہے، رجسٹراراورناظم امتحانات کی تقرری جامعہ کراچی کامعاملہ ہے اگر حکومت سندھ کی جانب سے رجسٹراراورناظم امتحانات کی تقرری کی گئی توانجمن اساتذہ اسے قبول نہیں کرے گی۔
اس سلسلے میں جمعہ کو جامعہ کراچی کو وزیراعلیٰ ہائوس سے باقاعدہ فیکس بھی موصول ہوگیا ہے جس میں جامعہ کراچی کی انتظامیہ کو باور کرایا گیا ہے کہ سندھ کی سرکاری جامعات کے ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد صوبے کی سرکاری جامعات میں رجسٹراراورناظم امتحانات کی تقرری حکومت سندھ کا اختیار ہے، جامعہ کراچی سمیت کوئی بھی یونیورسٹی ان عہدوں پر از خود تقرری نہیں کرسکتی تاہم وزیراعلیٰ ہاؤس کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے ریٹائرڈ شخص کا بحیثیت رجسٹرار از خود ہی تقررکردیا جس کی حکومت سندھ سے اجازت نہیں لی گئی، وزیراعلیٰ ہائوس سے بھیجے گئے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی فوری طورپریونیورسٹی کے رجسٹراراورناظم امتحانات کے عہدوں پر تقرری کے لیے تین ،تین سینئر پروفیسرزاور افسران کے نام وزیراعلیٰ ہائوس کوبھجوائے تاکہ ان میں سے کسی مناسب شخص کا بحیثیت رجسٹرار اور ناظم امتحانات تقررکیاجاسکے۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں رجسٹرا کے عہدے پر اس وقت پروفیسرڈاکٹر منصوراحمد جبکہ ناظم امتحانات کے عہدے پر پروفیسرڈاکٹرارشداعظمی تعینات ہیں، ناظم امتحانات حاضر سروس ہیں جنھیں ترمیمی ایکٹ سے قبل ہی اس عہدے پر تعینات کیا گیاتھاتاہم ان کی تقرری کے خط میں کسی مدت کاتذکرہ موجود نہیں تاہم دوسری جانب یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسرڈاکٹرمنصوراحمد گزشتہ برس 15جنوری کوریٹائر ہوئے تھے، ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا دورانیہ بھی ختم ہوگیا جس کے بعدچند روزقبل انھیں گورنرسیکریٹریٹ سے مزید ایک سال کے لیے بحیثیت پروفیسرمدت ملازمت میں توسیع دی گئی جس کے بعد وہ رجسٹرارکے عہدے پر ہی کام کررہے ہیں، ''ایکسپریس''نے جب اس سلسلے میں انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدرپروفیسرڈاکٹرجمیل کاظمی سے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ انجمن اساتذہ ترمیمی ایکٹ میں شامل ان نکات کوتسلیم نہیں کرتی جس سے یونیورسٹی کی خود مختارحیثیت متاثرہورہی ہے، رجسٹراراورناظم امتحانات کی تقرری جامعہ کراچی کامعاملہ ہے اگر حکومت سندھ کی جانب سے رجسٹراراورناظم امتحانات کی تقرری کی گئی توانجمن اساتذہ اسے قبول نہیں کرے گی۔