عدالت کو وہی کام کرنا چاہیے جس کا اسے آئینی مینڈیٹ ہے فواد چوہدری
چاہتے ہیں 23 مارچ سے پہلے ہی سیاسی عدم استحکام ختم ہو جائے، وزیراطلاعات
لاہور:
وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پیکا عدالتی معاملہ نہیں یہ سیاسی طور پر ہے، عدالت کو وہی کام کرنا چاہیے جس کا آئینی مینڈیٹ ہے۔
اسلام آباد میں معاون خصوصی فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پرویز الہی سے پیکا لاز اور میڈیا قوانین سے متعلق بات چیت ہوئی اور ان سے درخواست کی ہے کہ پیکا کی بہتری پر کام کریں، پیکا عدالتی معاملہ نہیں یہ سیاسی طور پر ہے، یہ نہیں ہو سکتا کے ایک جج اس بات کا فیصلہ کرے، عدالت کو بھی چاہیے کہ یہ فیصلہ سیاسی فورم پر ہونے دے، عدالت کو وہ کام کرنا چاہئیے جس کا انہیں مینڈیٹ ہو۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ق لیگ ہماری اتحادی جماعت، حکومت کے ساتھ ہے اور کابینہ کا حصہ ہے، ان کے تحفظات کافی حد تک دور کر دیئے ہیں، آگے چل کر جو بڑے فیصلے ہونے ہیں وہ ق لیگ کی مشاورت سے ہی ہوں گے، ہم اتحادیوں جیسی ہی سوچ رکھتے ہیں، اجلاس سے قبل تمام اتحادی وزیراعظم پر اعتماد کا اعلان بھی کر دیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں 23 مارچ سے پہلے ہی سیاسی عدم استحکام ختم ہو جائے، پنجاب میں ایک انار سو بیمار والا حال ہے، ہم سب ہی کو مطمئن کریں گے، علیم خان اور جہانگیر ترین کو پی ٹی آئی کا حصہ تصور کرتے ہیں، وہ وہی فیصلے کریں گے جو پی ٹی آئی کے حق میں ہوں گے۔ فوج کا کوئی معاملہ نہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے فوج حکومت کا حصہ ہوتی ہے، موجودہ حالات صرف عدم اعتماد کی وجہ سے نہیں بلکہ اگلے الیکشن بھی قریب ہیں۔
وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ پوری قوم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ آج جنگی جہازوں کے بیڑے میں اضافہ ہوا ہے، آج ہم نے بھارت کے رافیل جہاز کی برتری کو بھی ختم کردیا۔
وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پیکا عدالتی معاملہ نہیں یہ سیاسی طور پر ہے، عدالت کو وہی کام کرنا چاہیے جس کا آئینی مینڈیٹ ہے۔
اسلام آباد میں معاون خصوصی فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پرویز الہی سے پیکا لاز اور میڈیا قوانین سے متعلق بات چیت ہوئی اور ان سے درخواست کی ہے کہ پیکا کی بہتری پر کام کریں، پیکا عدالتی معاملہ نہیں یہ سیاسی طور پر ہے، یہ نہیں ہو سکتا کے ایک جج اس بات کا فیصلہ کرے، عدالت کو بھی چاہیے کہ یہ فیصلہ سیاسی فورم پر ہونے دے، عدالت کو وہ کام کرنا چاہئیے جس کا انہیں مینڈیٹ ہو۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ق لیگ ہماری اتحادی جماعت، حکومت کے ساتھ ہے اور کابینہ کا حصہ ہے، ان کے تحفظات کافی حد تک دور کر دیئے ہیں، آگے چل کر جو بڑے فیصلے ہونے ہیں وہ ق لیگ کی مشاورت سے ہی ہوں گے، ہم اتحادیوں جیسی ہی سوچ رکھتے ہیں، اجلاس سے قبل تمام اتحادی وزیراعظم پر اعتماد کا اعلان بھی کر دیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں 23 مارچ سے پہلے ہی سیاسی عدم استحکام ختم ہو جائے، پنجاب میں ایک انار سو بیمار والا حال ہے، ہم سب ہی کو مطمئن کریں گے، علیم خان اور جہانگیر ترین کو پی ٹی آئی کا حصہ تصور کرتے ہیں، وہ وہی فیصلے کریں گے جو پی ٹی آئی کے حق میں ہوں گے۔ فوج کا کوئی معاملہ نہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے فوج حکومت کا حصہ ہوتی ہے، موجودہ حالات صرف عدم اعتماد کی وجہ سے نہیں بلکہ اگلے الیکشن بھی قریب ہیں۔
وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ پوری قوم کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ آج جنگی جہازوں کے بیڑے میں اضافہ ہوا ہے، آج ہم نے بھارت کے رافیل جہاز کی برتری کو بھی ختم کردیا۔