آئین غیراسلامی نہیں حکومت بے اختیار ہے طالبان کمیٹی

طالبان آئین کے تحت مذاکرات کیلیے تیار تھے، فضائی کارروائی کے بعدموقف بدلا، حکومتی کمیٹی

طالبان آئین کے تحت مذاکرات کیلیے تیار تھے، فضائی کارروائی کے بعدموقف بدلا، حکومتی کمیٹی۔ فوٹو: فائل

حکومتی کمیٹی نے کہا ہے کہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے میں وقت لگے گا جبکہ طالبان کمیٹی نے کہا ہے کہ آئین غیراسلامی نہیں۔

تفصیلات کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ طالبان آئین کے تحت ہی مذاکرات کے لیے تیار ہوئے تھے، انھوں نے مذاکرات کے دوران نہیں کہاکہ وہ آئین کونہیں مانتے لیکن بعد میں کہا کہ مذاکرات آئین اور قرآن و سنت کی روشنی میں کیے جائیں۔ ایک نجی چینل کے مطابق انھوں نے کہا کہ طالبان نے حالیہ فضائی کارروائی کے بعد آئین تسلیم نہ کرنے کی بات کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان مذاکرات کرنا چاہتے ہیں مگر وہ نہیں جانتے کہ حالات کیسے سازگار ہوں گے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل ختم نہیں تعطل کا شکار ہوا ہے، مذاکرات شروع کرنے کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔


دوسری طرف طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم خان نے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ سارا اختیار فوج کے پاس ہے اور حکومت بے اختیار ہے، مشرف نے 2004ء میں یہ کہہ کر آپریشن کا آغاز کیا کہ یہ چند سو افراد ہیں جو چند دنوں میں ختم ہو جائیںگے لیکن آج وہ چند سو افراد ہزاروں میں تبدیل ہوگئے ہیں اور چند ہفتے کئی سال بن گئے ہیں، وزیراعظم کہتے ہیں کہ اختیارات اُن کے پاس ہیں لیکن درحقیقت اختیارات کا مالک کوئی اور ہے، دونوں کمیٹیوں کو ختم کرکے فوج اور طالبان براہ راست مذاکرات کریں، اس طرح شاید امن کا کوئی راستہ نکل آئے۔ جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں اسلامی دفعات موجود ہیں اور آئین پر جید علمائے کرام اور بزرگ سیاستدانوں نے دستخط کیے ہیں، آئین غیراسلامی نہیں ہے، اگر آئین میں کوئی کمی ہے تو وہ دور کی جاسکتی ہے۔

این این آئی کے مطابق پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ فوج کو دفاع کا حق ہے تو طالبان سے بات چیت کا اختیار بھی فوج کے سپرد کردیا جائے۔ طالبان کمیٹی کے کوآرڈینیٹر مولانا یوسف شاہ نے اس موقع پر کہا کہ چوہدری نثار نے ایک طرف فوج کو دفاعی کارروائی کا اختیار دیا ہے لیکن دوسری طرف مذاکراتی کمیٹیوں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے مذاکرات کے بغیر امن قائم نہ ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران تحریک طالبان کے ترجمان شاہداللہ شاہد کے بیان پر کوئی تبصرہ کرنے سے معذرت کر لی۔
Load Next Story