سخت سیکیورٹی سے تماشائیوں کو مشکلات کا سامنا
مرکزی راستے سے آنے والوں کو 4مقامات پر تلاشی سے گزرنا پڑا
کراچی ٹیسٹ میں سخت سیکیورٹی کی وجہ سے تماشائیوں کو مشکلات کا سامنا رہا جب کہ مرکزی راستے سے آنے والوں کو 4مقامات پر تلاشی کے مراحل سے گزرنا پڑا۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کراچی میں 24 برس بعد ٹیسٹ میچ کا گذشتہ روز آغاز ہوا، دونوں ٹیموں کو سخت ترین حفاظتی حصار میں ہوٹل سے اسٹیڈیم پہنچایا گیا،سخت سیکیورٹی کی وجہ سے تماشائیوں کو مشکلات کا سامنا رہا، مرکزی راستے سے آنے والوں کو 4مقامات پر تلاشی کے مراحل سے گزرنا پڑا۔
سیکیورٹی اداروں نے اسٹیڈیم کا انتظام سنبھال رکھا تھا، قانون نافذ کرنے والے ادارے کے کمانڈوز کا خصوصی دستہ بھی موجود تھا،اسٹیڈیم کے گراؤنڈ فلور پر کمانڈ اینڈ کنٹرول روم قائم کرکے خفیہ کیمروں سے اسٹیڈیم اور اطراف کی نگرانی ہوتی رہی۔
نیشنل اسٹیڈیم میں موجود محدود تعداد میں تماشائیوں نے تالیاں بجاکرکھلاڑیوں کا خیرمقدم کیا، پاکستان ٹیم جھنڈے کے ساتھ میدان میں آئی تو پرْ جوش نعرے لگائے گئے، کھلاڑیوں نے بھی جواب دیا، تماشائیوں سے خالی نسیم الغنی انکلوژر میں پاکستان اور اقبال قاسم انکلوژر میں آسٹریلوی جھنڈے نصب تھے۔
متعدد تماشائی اپنے ساتھ مختلف جملوں پر مبنی پوسٹرز لائے تھے، ایک پر لکھا تھا کہ شاہین آفریدی کو دیکھ کر کانپیں ٹانگ جاتی ہیں، ابتدا میں تماشائیوں کے مقابلے میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد زیادہ تھی۔
محتاط اندازے کے مطابق 5 ہزار کے لگ بھگ تماشائی اسٹیڈیم آئے، دوسرے سیشن کے بعد تعداد بڑھ گئی، پاکستان کے ثقافتی رنگوں سے مزیئن گاڑی میں اسٹیڈیم پہنچنے والے غیرملکی توجہ کا مرکز رہے، اسٹیڈیم کے باہر چاچا اور ماما کرکٹ قومی پرچم تھامے نعرے بازی کرتے رہے، میچ کے دوران بھی نیشنل اسٹیڈیم میں تزئین و آرائش کا کام جاری رہا۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کراچی میں 24 برس بعد ٹیسٹ میچ کا گذشتہ روز آغاز ہوا، دونوں ٹیموں کو سخت ترین حفاظتی حصار میں ہوٹل سے اسٹیڈیم پہنچایا گیا،سخت سیکیورٹی کی وجہ سے تماشائیوں کو مشکلات کا سامنا رہا، مرکزی راستے سے آنے والوں کو 4مقامات پر تلاشی کے مراحل سے گزرنا پڑا۔
سیکیورٹی اداروں نے اسٹیڈیم کا انتظام سنبھال رکھا تھا، قانون نافذ کرنے والے ادارے کے کمانڈوز کا خصوصی دستہ بھی موجود تھا،اسٹیڈیم کے گراؤنڈ فلور پر کمانڈ اینڈ کنٹرول روم قائم کرکے خفیہ کیمروں سے اسٹیڈیم اور اطراف کی نگرانی ہوتی رہی۔
نیشنل اسٹیڈیم میں موجود محدود تعداد میں تماشائیوں نے تالیاں بجاکرکھلاڑیوں کا خیرمقدم کیا، پاکستان ٹیم جھنڈے کے ساتھ میدان میں آئی تو پرْ جوش نعرے لگائے گئے، کھلاڑیوں نے بھی جواب دیا، تماشائیوں سے خالی نسیم الغنی انکلوژر میں پاکستان اور اقبال قاسم انکلوژر میں آسٹریلوی جھنڈے نصب تھے۔
متعدد تماشائی اپنے ساتھ مختلف جملوں پر مبنی پوسٹرز لائے تھے، ایک پر لکھا تھا کہ شاہین آفریدی کو دیکھ کر کانپیں ٹانگ جاتی ہیں، ابتدا میں تماشائیوں کے مقابلے میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد زیادہ تھی۔
محتاط اندازے کے مطابق 5 ہزار کے لگ بھگ تماشائی اسٹیڈیم آئے، دوسرے سیشن کے بعد تعداد بڑھ گئی، پاکستان کے ثقافتی رنگوں سے مزیئن گاڑی میں اسٹیڈیم پہنچنے والے غیرملکی توجہ کا مرکز رہے، اسٹیڈیم کے باہر چاچا اور ماما کرکٹ قومی پرچم تھامے نعرے بازی کرتے رہے، میچ کے دوران بھی نیشنل اسٹیڈیم میں تزئین و آرائش کا کام جاری رہا۔